ایک مسلمان کی غیرت اور شرم و حیا

مصنف : محمد سلیم

سلسلہ : اصلاح و دعوت

شمارہ : اکتوبر 2021

17صدی عیسوی میں قاہرہ کے اندر بنے عورتوں کے حمامات (اجتماعی غسلخانے) میں ایک بہت بڑی آگ بھڑک اٹھی تھی۔ یہ ایسی ہولناک آگ تھی کہ اس کے ڈر سے بہت ساری عورتیں جان بچانے کے لیے باہر ننگی ہی بھاگ کھڑی ہوئی تھیں۔ اس آگ کے دوران حمامات میں کچھ ایسی عورتیں بھی تھیں جنہوں نے کپڑے پہنے بغیر یا ستر ڈھانپے بغیر بھاگنے سے انکار کر دیا تھا اور اس آگ کا ایندھن بن کر مر گئی تھیں۔ جب حمامات کے چوکیدار سے پوچھا گیا کہ اس آگ میں کوئی مرا بھی؟ تو وہ کہتا تھا: ہاں، بس وہی مرا جو ڈر گیا تھا۔

سن 1998 میں غرق ہونے والے فیری جہاز "عبارۃ السلام" میں دو میاں بیوی اپنے پرائیویٹ کمرے میں تھے۔ جہاز کے غرق ہونے کا سائرن بجا تو ہر کوئی جان بچانے کے لیے لائف بوٹس کی طرف بھاگا اس جوڑے نے بھی سائرن سنا تھا۔ خاوند نے جلد سے جلد بھاگ جانے کی کوشش کی مگر بیوی اڑ گئی کہ جب تک پورے کپڑے نہ پہن لے وہ یہاں سے نہیں نکلے گی۔ خاوند دھاڑتا رہ گیا کہ: تو چاہتی کیا ہے آخر؟ یہیں غرق ہو جائیں؟ بیوی کا کہنا تھا کہ میں یہیں چھپے ہوئے مر جاؤں میرے لیئے اُس سے کہیں زیادہ بہتر ہے کہ ادھر سے ننگی نکل کر جان بچا لوں۔ اس حادثے میں یہ بیوی مر گئی تھی مگر خاوند نے بھاگ کر جان بچا لی تھی۔ بڑا عرصہ زندہ رہا، لوگوں کو اپنی جان بچ جانے اور بیوی کی غیرتمندی سے مر جانے کے قصے سنا کر کہتا تھا: ڈر گئی تھی ناں اس لیئے مر گئی تھی۔

ایک ایسا واقعہ بغداد میں بھی پیش آیا تھا جب بصرہ کے مشہور بم دھماکے ہوئے تھے۔ خالدہ نامی پرائمری سکول کی ایک استانی کی کار کو ایک بم دھماکے میں آگ لگ گئی تھی۔ خالدہ کار سے نکل گئی تھی مگر آگ لگ جانے کی وجہ سے اس کے کپڑے جل گئے اور بھری سڑک پر اُس کا ستر کھل گیا تھا۔  دوبارہ اپنی جلتی ہوئی کار کی طرف بھاگ کر اندر گھس گئی تھی تاکہ اس کی ستر پوشی ہو جائے اور اس کا جسد کہیں ننگا نہ ہو جائے۔ جھلس کر مر گئی تھی۔ بصرہ والوں نے اس کا یادگاری مجسمہ گاڑا تھا اسی جگہ پر، خالدہ کی تعظیم کیلیئے، اس کی شرم اور حیاء کی عظمت کو خراج تحسین پیش کرنے کیلیئے۔ 

اگر کوئی عورت مردوں کا التفات پانے کیلئے جتن کر رہی ہو، سی تھرو پہن کر، سٹرچ پہن کر، ٹائٹس پہن کر، بھڑکیلے پہن کر، باڈی فٹس پہن کر۔ بلکہ ہر ایسے فیشن اور ہر ایسے لباس کے پیچھے بھاگ رہی ہو جو اس کے مظاہر اور مفاتن عیاں کرے، یا گھر میں گھر والے ننگے جیسے ڈھیلے کپڑے پہن کر لوگوں کا التفات پانے کیلیئے ٹک ٹوکس بنا ر ہی ہو، سوشل میڈیا پر اپنے جوبن دکھا رہی ہو تو جان لیا کیجیئے کہ اس کا نام ہے بس مسلمانوں والا-