احادیث کی دعائیں

مصنف : محمد صدیق بخاری

سلسلہ : دعا

شمارہ : ستمبر 2007

۱۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ بِاِنِّیْ اَشْھَدُ اَنَّکَ اَنْتَ اللّٰہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ الْاَحَدُ الصََّمَدُ الَّذِیْ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُواً اَحَدٌ۔

ترجمہ: الٰہی! بیشک میں اس وسیلہ سے سوال کرتا ہوں کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ بیشک تو ہی معبود ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو اکیلا بے نیاز ہے جس نے نہ کسی کو جنا اور نہ کسی سے جنا گیا اور اس کے جوڑ کا کوئی نہیں ہے۔

فوائد: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو یہ دعا پڑھتے ہوئے سنا۔ فرمایا تو نے اللہ تعالیٰ کے اس اسم اعظم (بڑے سے بڑے نام) سے سوال کیا کہ جس کے ذریعہ سوال عطا کیا جاتا ہے اور دعا منظور کی جاتی ہے۔ (ابوداؤد، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ از ابوہریرہؓ) اسی مطلب کے لیے اگلی دعا ملاحظہ ہو۔

۲۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ بِاَنَّ لَکَ الْحَمْدَ لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ الْمَنَّانُ بَدِیْعُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ۔ یَا ذَالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ۔ یَا حَیُّ یَا قَیُّوْمُ۔

ترجمہ: اے میرے اللہ! میں تجھ سے اس وسیلہ سے سوال کرتا ہوں کہ بیشک تعریف تیرے ہی لیے ہے اور سوائے تیرے کوئی معبود نہیں تو احسان کرنے والا ہے اور آسمانوں اور زمین کو نئی طرح پیدا کرنے والا ہے ۔ اے بزرگی و تعظیم والے اے زندہ اور سب کے تھامنے والے۔

فوائد: ایک شخص نے نماز کے بعد یہ دعا پڑھی تو جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس شخص نے اللہ تعالیٰ کے اس اسم اعظم سے دعا کی ہے کہ جس کی وجہ سے وہ دعا منظور کرتا ہے اور سوال عطا فرماتا ہے۔

(ابو داؤد، نسائی از انسؓ) ایک روایت میں الا انت کے بعد وحدک لا شریک لک الحنان زائد ہے۔ یہ دونوں دعائیں جیسے کہ ان کے سبب ورود سے ظاہر ہے دوسری دعاؤں کی اجابت کے لیے اکسیر کا حکم رکھتی ہیں۔ اس لیے بندہ نے ان کو اول اول درج کیا ہے تاکہ ان کی برکت سے اور دعائیں بھی منظور ہوجائیں اور جیسے کہ ان دونوں میں اسم اعظم ہے اسی طرح مشہور آیت کریمہ لا الہ الا انت …… میں بھی یہی اثر ہے جیسے کہ اور حدیثوں میں آیا ہے۔ نیز قبولیت دعا کے لیے یا ذالجلال والاکرام جیسے کہ یہاں آخر میں بھی ہے مستقل طور پر کہنا بھی بہت مفید ہے۔ حضور نے فرمایا کہ اس (آخیر) دعا کو لازم پکڑو۔ (ترمذی از انسؓ) اسی طرح یا حی یا قیوم بھی مستقلاً یہی حکم رکھتا ہے۔ اور اس کی مزید فضیلت آگے بیان ہو گی۔ ایسا ہی یا ارحم الراحمین تین بار کہنا بھی قبولیت دعا کے لیے نہایت مجرب ہے۔ حضورؐ فرماتے ہیں کہ اس پر فرشتہ آمین کہتا ہے۔ (مستدرک از ابوامامہؓ)

۳۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْکَسَلِ وَالْجُبْنِ وَالْھَرَمِ وَالْمَغْرَمِ وَالْمَاءْ ثَمِ۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ النَّارِ۔ وَفِتْنَۃِ النَّارِ۔ وَ فِتْنَۃِ الْقَبْرِ۔ وَعَذَابِ الْقَبْرِ۔ وَشَرِّ فِتْنَۃِ الْغِنٰی۔ وَشَرِّ فِتْنَۃِ الْفَقْرِ۔ وَمِنْ شَرِّ فِتْنَۃِ الْمَسِیْحِ الدَّجَّالِ۔ اَللّٰھُمَّ اغْسِلْ خَطَا یَایَ بِمَآءِ الثَّلْجِ وَالْبَرَدِ۔وَنَقِّ قَلْبِیْ مِنَ الْخَطَایَا کَمَا یُنَقَّ الثَّوْبُ الْاَبْیَضُ مِنَ الدَّنَسِ۔ وَبَاعِدْ بَیْنِیْ وَبَیْنَ خَطَا یَا یَ کَمَا بَا عَدْتَّ بَیْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ۔

ترجمہ: الٰہی !میں تیری پناہ پکڑتا ہوں عاجزی سے ، سستی سے ، نامرادی سے ، بڑھاپے سے ، قرض اور گناہ سے الٰہی !میں تیری پناہ پکڑتا ہوں عذاب دوزخ اور آگ کی آزمائش سے اور قبر کی آزمائش اور قبر کے عذاب سے اور آسودگی اور محتاجی کی آزمائش کی برائی سے اور دجال کافر کے فتنہ سے ۔ الٰہی! میرے گناہ برف اور اولے کے پانی سے دھو ڈال اور میرے دل کو گناہوں سے پاک کر جیسے سفید کپڑا میل سے پاک کیا جاتا ہے اور میرے اور میرے گناہوں کے درمیان ایسی دوری کر جیسے کہ تو نے مشرق و مغرب میں دوری کی ہے۔

فوائد: یہ ایک نہایت ہی جامع دعا ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پڑھا کرتے تھے۔ (بخاری ، مسلم از عائشہؓ) بعض روایات میں اوپر کے الفاظ میں خفیف سا اختلاف بھی ہے۔

یہاں سے استعاذہ یعنی پناہ مانگنے کی دعائیں شروع ہوتی ہیں اور دفع مضرت چونکہ عام طور پر جلب منفعت سے زیادہ ضروری ہوتا ہے جیسے کہ بسم اللہ سے پہلے اعوذ باللہ پڑھنا (نماز و تلاوت قرآن میں) سنت ہے اس لیے اس قسم کی دعاؤں کو پہلے ذکر کیا گیا۔ یہاں تیرہ چیزوں سے پناہ مانگی گئی۔ نیز اللھم اغسل سے آخر تک کے ہم معنی ایک اور دعا بھی آگے آئے گی اور مسیح دجال کے کئی معنی ہیں۔ کانا، زمین میں پھرنے والا وغیرہ۔

۴۔ الَلّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْکَسَلِ وَالْجُبْنِ وَالْبُخْلِ وَالْھَمِّ وَعَذَابِ الْقَبْرِ۔ اَللّٰھُمَّ اٰتِ نَفْسِیْ تَقْوٰھَا وَزَکِّھَا۔ اَنْتَ خَیْرُ مَنْ زَکّٰھَا۔ اَنْتَ وَلِیُّھَا وَمَوْلَا ھَا۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنْ عِلْمٍ لَّا یَنْفَعُ۔ وَمِنْ قَلْبٍ لَّا یَخْشَعُ۔ وَمِنْ نَّفْسٍ لَّا تَشْبَعُ۔ وَمِنْ دَعْوَۃٍ لَّا یُسْتَجَا بُ لَھَا۔

ترجمہ: الٰہی! میں تیری پناہ پکڑتا ہوں عاجزی سے ،سستی سے ، نامردی ، بخل اور غم اور عذاب قبر سے ۔ اے میرے اللہ! میرے نفس کو تقوی نصیب فرما اور اس کو پاک کر تو ہی اس کو بہتر کرنے والا ہے تو ہی میرے نفس کا والی و وارث ہے ۔ یا اللہ! میں تیری پناہ لیتا ہوں اس علم سے جو نفع نہ دے ، اس دل سے جس میں خشوع نہ ہو ، اس نفس سے جو سیر نہ ہو ، اور اس دعا سے جو منظور نہ ہو ۔

فوائد: زید بن ارقمؓ کہا کرتے تھے کہ میں تمھیں وہی دعا سکھلاتا ہوں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پڑھا کرتے تھے۔ پھر اسی جامع دعا کو بتلایا۔ (مسلم) آخیر کی دعا اللھم انی اعوذبک من علم علیحدہ پڑھنا بھی آئی ہے (ابوداؤد) مگر اس کے آخر میں ومن دعاء لا یسمع ہے مطلب ایک ہے۔

۵۔ الَلّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْجُوْعِ۔ فَاِنَّہٗ بِءْسَ الضَّجِیْعُ۔ وَاَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْخِیَانَۃِ۔ فَاِنَّھَا بِءْسََتِ الْبِطَا نَۃُ۔

ترجمہ: الٰہی !میں تیری پناہ پکڑتا ہوں بھوک سے کیونکہ وہ بیشک برے ساتھ والی ہے اور تیری پناہ پکڑتا ہوں خیانت سے کیونکہ وہ بری رفیق ہے ۔

فوائد: یہ بھی جامع دعا ہے جو جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مانگا کرتے تھے۔ (ابوداؤد ، نسائی از ابوہریرہؓ)

۶۔ الَلّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الشِّقَاقِ وَالنِّفَاقِ وَ سُوْ ٓءِ الْاَخْلاَقِ۔

ترجمہ: اے میرے اللہ! میں تیری پناہ پکڑتاہوں مخالفت سے اور منافقت سے اور بداخلاقیوں سے ۔

فوائد: یہ بھی جامع دعا ہے جو جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مانگا کرتے تھے۔ (ابوداؤد، نسائی)

۷۔ الَلّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْبَرَصِ وَالْجُنُوْنِ وَالْجُذَامِ۔ وَسَیِّ ءِ الْاَسْقَامِ۔

ترجمہ: الٰہی !میں تیری پناہ چاہتا ہوں سفید داغ سے ،دیوانہ پن سے، خون بگڑنے سے اور بری بیماریوں سے۔

فوائد: یہ بھی جامع دعا ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پڑھا کرتے تھے۔ (ابو داؤد، نسائی از انسؓ)

۸۔ الَلّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ مُّنْکَرَاتِ الْاَخْلَاقِ وَالْاَعْمَالِ وَالْاَھْوَآءِ وَالْاَدْوَآءِ۔

ترجمہ: الٰہی !میں تیری پناہ پکڑتا ہوں بری عادتوں سے، برے کاموں سے ، بری خواہشوں سے اور بری بیماریوں سے۔

فوائد: یہ بھی جامع دعا ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مانگا کرتے تھے۔ (ترمذی از قطبہ بن مالکؓ) بعض روایتوں میں ‘‘ولادواء’’ نہیں ہے۔

۹۔ الَلّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْھَدْمِ۔ وَاَعُوْذُ بِکَ مِنَ التَّرَدِّیْ۔ وَاَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْغَرَقِ وَالْحَرَقِ وَالْھَرَمِ۔ وَاَعُوْذُ بِکَ مِنْ اَنْ یَّتَخَبَّطَنِےَ الشَّیْطَانُ عِنْدَ الْمَوْتِ۔ وَاَعُوْذُ بِکَ مِنْ اَنْ اَمُوْتَ فِیْ سَبِیْلِکَ مُدْبِرًا۔ وَّ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ اَنْ اَمُوْتَ لَدِیْغًا۔

ترجمہ: الٰہی !میں تیری پناہ پکڑتا ہوں دب کر مرنے سے اور تیری پناہ پکڑتا ہوں گڑھے میں گر کر مرنے سے اور تیری پناہ پکڑتا ہوں ڈوبنے سے اور جلنے سے اور بڑھاپے سے اور تیری پناہ پکڑتا ہوں اس سے کہ شیطان موت کے وقت میری عقل کھو دے اور تیری پناہ پکڑتا ہوں اس سے کہ تیرے راستہ میں پیٹھ پھیر کر مروں اور تیری پناہ پکڑتا ہوں اس سے کہ سانپ بچھو کے کانٹے سے مجھے موت آئے ۔

فوائد: یہ بھی جامع دعا ہے جو جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مانگا کرتے تھے۔ (ابوداؤد، نسائی از ابوالیسرؓ)

۱۰۔ الَلّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْفَقْرِ وَالْفَا قَۃِ وَالذِّلَّۃِ۔ وَاَعُوْذُ بِکَ مِنْ اَنْ اَظْلِمَ اَوْ اُظْلَمَ۔

ترجمہ: الٰہی !میں تیری پناہ پکڑتا ہوں محتاجی ، تنگدستی اور ذلت سے اور تیری پناہ پکڑتا ہوں اس بات سے کہ میں ظلم کروں یا مجھ پر ظلم کیا جائے ۔

فوائد: یہ بھی جامع دعا ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مانگا کرتے تھے۔ (ابوداؤد، نسائی از ابوہریرہؓ) بعض روایتوں میں والفاقۃ کی بجائے والقلۃ آیا ہے۔

۱۱۔ الَلّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِکَ۔ وَتَحَوُّلِ عَا فِیَتِکَ۔ وَ فُجَآ ءَ ۃِ نِقْمَتِکَ۔ وَجَمِیْعِ سَخَطِکَ.

ترجمہ: الٰہی! میں تیری پناہ پکڑتا ہوں تیری نعمت کے چلے جانے سے تیری دی ہوئی عافیت کے بدل جانے سے اور تیرے فوری عذاب سے اور تیرے سب قسم کے غصہ سے ۔

فوائد: یہ بھی جامع دعا ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مانگا کرتے تھے۔ (صحیح مسلم از عبداللہ بن عمرؓ)

۱۲۔ الَلّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ اَعْمَلْ.

ترجمہ: الٰہی !میں تیری پناہ پکڑتا ہوں ان اعمال کی برائی سے جو میں نے کیے ہیں اور ان اعمال کی برائی سے جو میں نے نہیں کیے ۔

فوائد: یہ بھی جامع دعا ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مانگا کرتے تھے۔ (صحیح مسلم از عائشہؓ)

۱۳۔ الَلّٰھُمَّ لَکَ اَسْلَمْتُ۔ وَبِکَ اٰمَنْتُ۔ وَعَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ۔ وَاِلَیْکَ اَنَبْتُ۔ وَبِکَ خَاصَمْتُ۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِعِزَّتِکَ لَآ اِلٰہَ اِلّا اَنْتَ اَنْ تُضِلَّنِیٓ۔ اَنْتَ الْحَیُّ الَّذِیْ لَا یَمُوْتُ۔ وَالْجِنُّ وَالْاِنْسُ یَمُوْتُوْنَ.

ترجمہ: اے اللہ! میں تیرا حکم بردار ہوں اور تجھ پر ایمان لایا ہوں اور تجھ پر میرا بھروسہ ہے اور تیری طرف میرا رجوع ہے اور تیری مدد سے میں جھگڑتا ہوں ۔ اے اللہ! میں پناہ پکڑتا ہوں تیری عزت کے ساتھ تیرے سوا کوئی معبود نہیں اس بات سے کہ کہیں تو مجھے گمراہ کر دے تو ہی ہے زندہ ایسا کہ جسے موت نہیں اور جن اور انسان سب مر جائیں گے ۔

فوائد: یہ بھی جامع دعا ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مانگا کرتے تھے۔ (بخاری و مسلم از ابن عباسؓ)

۱۴۔ الَلّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْجُبْنِ وَالْبُخْلِ وَسُوٓءِ الْعُمُرِ۔ وَفِتْنَۃِ الصَّدْرِ وَعَذَابِ الْقَبْر.

ترجمہ: الٰہی! میں تیری پناہ پکڑتا ہوں بزدلی اور بخل سے اور عمر کی برائی سے اور سینے کے فتنے سے اور عذاب قبر سے۔

فوائد: یہ بھی جامع دعا ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مانگا کرتے تھے۔(ابوداؤد، نسائی از عمرؓ)

دراصل حضرت عمرؓ سے یہ مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ان پانچ چیزوں سے پناہ مانگا کرتے تھے۔ اور گوان پانچ چیزوں سے پناہ کا ذکر مختلف طور پر پہلے آ چکا ہے لیکن دوبار یکجا آنا قندمکرر کا حکم رکھتا ہے۔

۱۵۔ الَلّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ سَمْعِیْ ۔ وَمِنْ شَرِّ بَصَرِیْ۔ وَمِنْ شَرِّ لِسَانِیْ۔ وَمِنْ شَرِّ قَلْبِیْ۔ وَمِنْ شَرِّ مَنِیِّیْ.

ترجمہ: الٰہی! میں تیری پناہ پکڑتا ہوں اپنے سننے کی برائی سے اپنے دیکھنے کی برائی سے اپنی زبان کی برائی سے اپنے دل کی برائی سے اور اپنی منی کی برائی سے ۔

فوائد: شکل بن حمیدؓ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کی یا رسول اللہ مجھے کوئی دعا سکھلا دیجیے۔ فرمایا یہ دعا پڑھا کرو۔(ترمذی، نسائی)

۱۶۔ اَلّٰلھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ جَارِالسُّوٓ ءِ فِیْ دَارِالْمُقَامَۃِ فَاِنَّ جَارَ الْبَادِیَۃِ یَتَحَوَّلُ.

ترجمہ: الٰہی !میں تیری پناہ پکڑتا ہوں برے ہمسایہ سے رہنے کے گھر میں کیوں کہ جنگل کا ہمسایہ بیشک بدل جاتا ہے۔

فوائد: اس دعا کے پڑھنے کا حکم بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا ہے۔ (نسائی از ابوہریرہؓ)یہ الفاظ حصن حصین کے ہیں۔ مطبوعہ نسائی کتاب الاستعاذہ میں المقامۃ کی بجائے المقام ہے۔ البادیہ کی بجائے البادی ہے اور آخر میں یتحول عنک ہے۔ غالباً یہ الفاظ صحیح ابن حبان اور مستدرک حاکم میں ہیں۔

۱۷۔ الَلّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ جَھَنَّمَ۔ وَاَعُوْذُبِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ۔ وَاَعُوْذُبِکَ مِنْ فِتْنَۃِ الْمَسِیْحِ الدَّجَّالِ۔وَاَعُوْذُبِکَ مِنْ فِتْنَۃِ الْمَحْیَا وَالْمَمَاتِ.

ترجمہ: الٰہی !میں تیری پناہ پکڑتا ہوں عذاب دوزخ سے اور تیری پناہ پکڑتا ہوں عذاب قبر سے اور تیری پناہ پکڑتا ہوں دجال کافر کے فتنہ سے اور تیری پناہ پکڑتا ہوں زندگی اور موت کے فتنہ سے ۔

فوائد: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آخر التحیات میں یہ دعا پڑھتے تھے۔ (بخاری ، مسلم از عائشہؓ) بڑی جامع دعا ہے ۔ جلب منفعت اور دفع مضرت کی سب ضروری اشیاء اس میں آگئی ہیں۔ واضح ہو کہ گو پہلے استعاذوں (پناہ لینے کی چیزوں) میں عذاب جہنم، عذاب قبر اور فتنہ دجال کا ذکر موجود ہے اور ان سے زیادہ پناہ کی ضرورت بھی ہے لیکن فتنہ حیات و ممات سے پناہ مانگنے کا اس دعا میں خاص بیان ہے۔ نیز معلوم رہے کہ حضور اس دعا کی (والممات تک) بہت تاکید فرماتے تھے۔ (مسلم از ابوہریرہؓ) بلکہ اسی کتاب صحیح مسلم میں ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ حضور یہ دعاہمیں قرآن کی سورتوں کی طرح سکھلایا کرتے تھے اور بعض روایتوں میں اللھم انی اعوذبک من المائثم والمغرم زائد ہے جیسے کہ یہاں لکھا گیا۔

۱۸۔ الَلّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ ضِیْقِ الدُّنْیَا وَضِیْقِ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ.

ترجمہ: الٰہی !میں تیری پناہ پکڑتا ہوں دنیا کی تنگی سے اور روز قیامت کی تنگی سے ۔

فوائد: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو تہجد کے لیے اٹھتے تو دس دس دفعہ تسبیح تحمید، تہلیل، تکبیر استغفار کے بعد دس مرتبہ یہ دعا پڑھتے تھے۔ بعد ازاں نماز شروع کرتے۔ (ابوداؤد، از عائشہؓ)

۱۹۔ الَلّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْبُخْلِ۔ وَاَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْجُبْنِ۔وَاَعُوْذُ بِکَ مِنْ اُرَدَّ اِلٰٓی اَرْذَلِ الْعُمُرِ۔ وَاَعُوْذُ بِکَ مِنْ فِتْنَۃِ الدُّنْیَا وَاَعُوْذُبِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ.

ترجمہ: الٰہی !میں تیری پناہ پکڑتا ہوں بخل سے اور پناہ پکڑتاہوں تیری بزدلی سے اور پناہ پکڑتا ہوں تیری اس بات سے کہ میں عمر کے ذلیل حصہ کی طرف لوٹایا جاؤں اور پناہ پکڑتا ہوں تیری دنیا کے فتنہ سے اور پناہ پکڑتا ہوں تیری قبر کے عذاب سے ۔

فوائد: حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے بعد ان کلمات سے پناہ مانگتے تھے۔ (بخاری از سعد بن ابی وقاصؓ)

۲۰۔ الَلّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ اَنْ اَضِلَّ اَوْ اُضَلَّ۔ اَوْ اَظْلِمَ۔ اَوْ اُظْلَمَ۔ اَوْ اَجْھَلَ۔ اَوْ یُجْھَلَ عَلَیَّ.

ترجمہ: الٰہی !میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس امر سے کہ کہیں گمراہ ہو جاؤں یا گمراہ کیا جاؤں یا ظلم کروں یا مجھ پر ظلم کیا جائے یا جہالت کا کام کروں یا مجھ پر کوئی جہالت کا کام کرے۔

فوائد: ام المومنین حضرت ام سلمہؓ کہتی ہیں کہ جب کبھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر سے باہر کو تشریف لے جاتے تھے تو آسمان کی طرف منہ کرکے یہ دعا پڑھتے تھے۔ (ابوداؤد، ابن ماجہ) اس دعا کے علاوہ اس موقع پر بسم اللہ ، توکلت علی اللہ لاحول ولا قوۃ الا باللہ بھی پڑھنا مسنون ہے۔ حضورؐ نے فرمایا ہے جو کوئی اس کو پڑھ لے تو اس کی حفاظت و کفایت کی جاتی ہے۔ (ابوداؤد، ترمذی از انسؓ)

۲۱۔ الَلّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِرِضَاکَ مِنْ سََخَطِکَ۔وَبِمُعَافَاتِکَ مِنْ عُقُوْبَتِکَ۔ وَاَعُوْذُبِکََ مِنْکَ۔ لَآ اُحْصِیْ ثَنَآءً عَلَیْکَ۔ اَنْتَ کَمَآ اَثْنَیْتَ عَلٰے نَفْسِکَ.

ترجمہ: الٰہی !میں پناہ مانگتا ہوں تیری خوشی کے ذریعہ سے تیری ناراضگی سے تیری عافیت دینے کے واسطہ سے تیرے عذاب سے اور تیرے ذریعہ سے تجھ سے (یعنی تیرے عذاب سے ) پناہ مانگتا ہوں میں تیری تعریف کا پوری طرح احاطہ نہیں کرسکتا تو ایسا ہی ہے جیسا کہ تو نے خود اپنی ذات کی تعریف کی ہے ۔

فوائد: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز وتر کے آخر میں یہ دعا مانگا کرتے تھے۔ (ابوداؤد، ترمذی، نسائی ابن ماجہ از علیؓ) نیز حضرت صدیقہؓ کہتی ہیں کہ میں نے ایک موقع پر رات کو (تہجد میں) حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو سجدہ میں یہی دعا پڑھتے سنا۔(صحیح مسلم)

۲۲۔ الَلّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْھَمِّ وَالْحُزْنِ۔ وَاَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْکَسَلِ۔ وَاَعُوْذُ بِکَ مَنَ الْجُبْنِ وَالْبُخْلِ۔ وَاَعُوْذُ بِکَ مِنْ غَلَبَۃِ الدَّیْنِ وَقَھْرِ الرِّجَالِ.

ترجمہ: الٰہی !میں تیری پناہ پکڑتا ہوں غم سے اور فکر سے اور تیری پناہ پکڑتا ہوں عاجزی اور سستی سے اور تیری پناہ پکڑتا ہوں بزدلی اور بخل سے اور تیری پناہ پکڑتا ہوں قرضہ کی زیادتی اور لوگوں کے غلبہ سے۔

فوائد: ایک دن حضور صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لائے تو ایک انصاری شخص ابو امامہؓ کو وہاں دیکھا فرمایا، اے ابو امامہ اس غیر وقت نماز میں مسجد میں کیوں بیٹھے ہو؟ انھوں نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے غموں اور قرضوں نے پریشان کر رکھا ہے۔ فرمایا، کیا میں تمھیں ایک کلام نہ بتلاؤں جس کے پڑھنے سے تمھارے غم دور ہو جائیں گے اور تمھارا قرض بھی ادا ہو جائے گا۔ انھوں نے کہا کیوں نہیں۔ فرمائیے اس پر حضورؐ نے یہ دعا صبح اور شام کے وقت پڑھنے کو فرمائی۔ وہ شخص کہتے تھے کہ میں نے اسے پڑھا اور اللہ تعالیٰ نے میرے تمام غم دور کر دیے اور میرا تمام قرضہ ادا کر دیا۔ (ابو داؤد، از ابو سعید خدریؓ) یہ بہت مجرب دعا ہے۔ فکر و غم اور قرضہ کی دوری کے لیے بعض اور دعائیں بھی آگے مذکور ہوں گی۔ نیز بخاری و مسلم میں حضرت انسؓ سے بغیر کسی سبب کے یہ اگلی دعا میں بھی منقول ہے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پڑھا کرتے تھے۔ وہ قریباً اس کے ہم معنی ہے۔ اس کا ورد رکھنا بھی مفید و باعث برکت ہے۔ اللھم انی اعوذبک من الھم والحزن والعجز والکسل والجبن والبخل وضلع الدین و غلبہ الرجال نیز صبح و شام کے اوقات کی تعیین میں کسی قدر اختلاف ہے۔ صحیح یہ ہے کہ صبح صادق سے دوپہر تک ‘‘صبح’’ میں داخل ہے اور عصر کے بعد سے شام کا وقت شروع ہو کر صبح تک رہتا ہے۔ نیز دن صبح صادق سے غروب آفتاب تک ہے ۔

۲۳۔ الَلّٰھُمَّ اِنَّا نَعُوْذُبِکَ مِنْ جَھْدِ الْبَلَآءِ وَدَرْکِ الشَّقَآءِ۔ وَ سُوْ ءِ الْقَضَآءِ۔ وَشَمَا تَۃِ الْاَعْدَآءِ.

ترجمہ: اے اللہ! ہم تیری پناہ پکڑتے ہیں مصیبت کی سختی سے ، بدبختی کے ملنے سے ، برے فیصلہ سے اور دشمنوں کے خوش ہونے سے ۔

فوائد : حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے (لوگوں سے) فرمایا کہ ان چار چیزوں سے اللہ کی پناہ پکڑا کرو۔ (بخاری مسلم از ابوہریرہؓ) ف: شروع کے اصل الفاظ یہ ہیں تعوذ واباللہ من جھدا البلاء …… اسی لیے علمائے کرام نے بجائے اللھم انی اعوذ کے اللھم انا نعوذ (جمع) کا صیغہ اختیار کیا ہے۔ نیز جہد کی جیم کو زبر یا پیش سے پڑھنا ہر طرح جائز ہے۔

۲۴۔ اَللّٰھُمَّ اٰتِنَا فِیْ الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّفِی الْاٰ خِرَ ۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ.

ترجمہ: الٰہی ! ہم کو دنیا میں بھی خوبی دے اور آخرت میں بھی خوبی عنایت کر اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے محفوظ رکھ ۔

فوائد: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب دعاؤں سے زیادہ اسی دعا کو پڑھتے تھے۔ (بخاری مسلم از انسؓ) صحاح ستہ کی باقی کتابوں میں بھی اس کی روایت ہے اور مسلم میں اتنی زیادہ ہے کہ حضرت انسؓ جو راوی حدیث ہیں وہ خود بھی یا تو صرف اسی دعا کو مانگتے تھے یا اور دعاؤں میں اس دعا کو ضرور شامل کر لیتے تھے۔ اس سے اس دعا کی عظمت اور ضرورت کو معلوم کرنا چاہیے۔ نیز انہی صحابی سے اسی کتاب مسلم میں یہ مذکور ہے کہ حضورؐ ایک شخص کی عیادت کو گئے جو پرندہ کے چوزے کی طرح کمزور ہو چکا تھا۔ حضورؐ نے پوچھا، کیا تم نے اپنے لیے کوئی دعا کی۔ اس نے کہا ہاں۔ میں نے یہ دعا کی ہے کہ یا اللہ جو سزا تو مجھے آخرت میں دے گا وہ ابھی اسی دنیا میں دے دے۔ اس پر حضورؐ نے سبحان اللہ پڑھ کر فرمایا تمھیں یہ طاقت نہیں ۔ تم نے کیوں نہ یہ دعا مانگی کہ اللھم اتنا فی الدنیا …… آگے روایت کا نتیجہ یہ ہے کہ اس شخص نے یہ دعا مانگی اور اللہ تعالیٰ نے اسے شفا دے دی۔گو یہ دعا قران شریف کی دعا ربنا اتنا فی الدنیا …… ہی ہے مگر اس میں بجائے ربنا کے اللھم ہے اور اس میں ایک خاص حکمت ہے۔ نیز حضورؐ کا بلکہ اس خاص صحابی کا اکثر اسی کو پڑھنا اس کے کثرت ورد کی ضرورت کو چاہتا ہے کہ بخاری کی ایک روایت میں اللھم ربنا اتنا بھی ہے۔

۲۵۔ یَا مُقَلِّبَ الْقُلُوْبِ۔ ثَبِّتْ قَلْبِیْ عَلٰے دِیْنِکَ.

 ترجمہ: اے دلوں کے پھیرنے والے میرے دل کو اپنے دین پر ثابت رکھ ۔

فوائد : ام المومنین بی بی ام سلمہؓ سے پوچھا گیا کہ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے گھر ہوتے تھے تو کون سی دعا زیادہ پڑھتے تھے۔ اس پر انھوں نے یہی دعا بتلائی کہ حضورؐ اسی کو زیادہ پڑھتے تھے۔(ترمذی)

۲۶۔ الَلّٰھُمَّ اِنَّا نَسْئَلُکَ مِنْ خَیْرِ مَا سَئاَ لَکَ مِنْہُ نَبِیُّکَ مُحَمَّدٌ صَلَّے اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔ وَنَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّ مَا اسْتَعَاذَ مِنْہُ نَبِیُّکَ مُحَمَّدٌ صَلَّے اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔وَاَنْتَ الْمُسْتَعَانُ۔ وَعَلَیْکَ الْبَلٰغُ۔ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ.

ترجمہ: اے اللہ! میں تجھ سے اس چیز کی بھلائی مانگتا ہوں جو تجھ سے تیرے نبی محمدﷺ نے مانگی ہے اور اس چیز کی برائی سے تیری پناہ پکڑتا ہوں جس سے تیرے نبی محمدﷺ نے پناہ پکڑی ہے اور تجھ سے ہی مدد مانگی جاتی ہے اور تیرا ہی کام ہے کفایت کرنا اور بجز تیری امداد کے نہ برائی سے پھرنا ہے اور نہ نیکی کی قوت ہے ۔

فوائد: ابو امامہؓ کہتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک دن) بہت لمبی دعا مانگی۔ جس کو ہم لوگ کچھ یاد نہ رکھ سکے۔ میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ آپ نے بہت لمبی چوڑی دعائیں مانگی ہیں۔ جن کو ہم کچھ محفوظ نہیں رکھ سکے۔ اس پر آپ نے فرمایا: الا ادلکم علی ما یجمع ذالک کلہ ‘‘یعنی کیا میں تمھیں ایسی دعا نہ بتلاؤں جو اس تمام کی جامع ہو۔’’ پھر آپؐ نے یہ دعا ارشاد فرمائی۔ (ترمذی)

۲۷۔ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ خَطِیْئَتِیْ وَجَھْلِیْ۔ وَاِسْرَافِیْ فیِٓ اَمْرِیْ۔ وَمَآ اَنْتَ اَعْلَمُ بِہٖ مِنِّیْ۔ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ جِدِّیْ وَھَزْلِیْ وَخَطَأِیْ وَعَمْدِیْ۔ وَکُلُّ ذٰلِکَ عِنْدِیْ۔ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ مَا قَدَّمْتُ وَمَآ اَخَّرْتُ۔ وَمَآ اَسْرَرْتُ وَمَآ اَعْلَنْتُ۔ وَمَآ اَنْتَ اَعْلَمُ بِہٖ مِنِّیْ۔ اَنْتَ الْمُقَدِّمُ۔ وَاَنْتَ الْمُؤَخِّرُ۔ وَاَنْتَ عَلٰے کُلِّ شَئٍ قَدیْرٌ.

ترجمہ: الٰہی! میری خطا میری جہالت اور میرے معاملے میں میری زیادتی کو معاف کر اور اس چیز (گناہ) کو بھی بخش جس کو تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے ۔ اے اللہ! بخش دے مجھ کو میری سنجیدگی اور میری بے پروائی میری خطا اور میرا قصد اور یہ سب برائیاں مجھ میں ہیں الہٰی! مجھے بخش دے وہ گناہ جو میں اول کیے ہیں اور آخر کیے ہیں اور جو چھپ کر کیے ہیں اور جو ظاہر کیے ہیں اور وہ گناہ بھی جن کوتو مجھ سے زیادہ جانتا ہے تو ہی ہر چیز کو آگے رکھنے والا ہے اور پیچھے رکھنے والا ہے اور تو ہر چیز پر قادر ہے ۔

فوائد: یہ عام جامع دعا ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پڑھا کرتے تھے۔ (بخاری، مسلم، از ابوموسیٰ اشعریؓ) اس طویل دعا کا آخری جزو اللھم اغفرلی حضور التحیات کے آخر میں بھی پڑھا کرتے تھے۔ لیکن بجائے وانت علی کل شی قدیرکے لا الہ الا انت کہتے تھے۔ (صحیح مسلم از علیؓ)

۲۸۔ الَلّٰھُمَّ مُصَرِّفَ الْقُلُوْبِ، صَرِّفْ قُلُوْبَنَا عَلٰے طَاعَتِکَ.

ترجمہ: اے میرے اللہ جو دلوں کو پھیرنے والا ہے ہمارے دلوں کو اپنی اطاعت کی طرف پھیر دے۔

فوائد: یہ بھی جامع دعا ہے جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم پڑھا کرتے تھے۔(صحیح مسلم از عبداللہ بن عمرؓ)

۲۹۔ الَلّٰھُمَّ اِنِّیٓ اَسْئَلُکَ الْھُدٰے وَالتُّقٰے وَالْعَفَافَ وَالْغِنیٰ.

ترجمہ: الٰہی! میں تجھ سے ہدایت پرہیزگاری پاکدامنی اور (لوگوں سے ) بے نیازی مانگتا ہوں۔

فوائد: یہ بھی جامع دعا ہے جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم پڑھا کرتے تھے۔(مسلم از عبداللہ بن مسعودؓ)

۳۰۔ الَلّٰھُمَّ اَصْلِحْ لِیْ دِیْنِیَ الَّذِیْ ھُوَ عِصْمَۃُ اَمْرِیْ۔ وَاَصْلِحْ لِیْ دُنْیَایَ الَّتِیْ فِیْھَا مَعَاشِیْ۔ وَاَصْلِحْ لِیْ اٰخِرَتِیَ الَّتِیْ فِیْھَا مَعَادِیْ۔ وَاجْعَلِ الْحَیٰوۃَ زِیَادَۃًلِّیْ فِےْ کُلِّ خَیْرٍ۔ وَّاجْعَلِ الْمَوْتَ رَاحَۃً لِّیْ مِنْ کُلِّ شَرٍّ.

ترجمہ: الٰہی !میرے دین کو سنوار دے جو میرے معاملہ کی مضبوطی کاباعث ہے اور میری دنیا کو سنوار دے جس میں میری گزران ہے اور میری آخرت کو سنوار دے جس کی طرف مجھے واپس پھرنا ہے اور میرے لیے زندگی کو ہر نیکی کی زیادتی کا سبب بنا دے اور میرے لیے موت کو ہر برائی سے راحت کاباعث بنا دے فوائد : یہ بھی جامع دعا ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مانگا کرتے تھے۔ (صحیح مسلم از ابوہریرہؓ)

۳۱۔ رَبِّ اَعِنِّیْ وَلَا تُعِنْ عَلَیَّ۔ وَانْصُرْنِیْ وَلَا تَنْصُرْعَلَیَّ۔ وَامْکُرْلِیْ۔ وَلَا تَمْکُرْ عَلَیَّ۔ وَاھْدِنِیْ وَیَسِّرِالْھُدٰے لِیْ۔ وَانْصُرْنِیْ عَلٰے مَنْ بَغٰے عَلَیَّ۔رَبِّ اجْعَلْنِیْ لَکَ ذَکّارًا۔لَکَ شََکَّارًالَکَ رَھَّابًا۔ لَکَ مِطْوَاعًا۔ لَکَ مُخْبِتًا۔ اِلَیْکَ اَوَّاھًا مُّنِیْبًا۔ رَبِّ تَقَبَّلْ تَوْبَتِیْ۔ وَاغْسِلْ حَوْبَتِیْ۔ وَاَجِبْ دَعْوَتِیْ۔ وَثَبِّتْ حُجَّتِیْ۔ وَسَدِّدْ لِسَانِیْ۔ وَاھْدِ قَلْبِیْ۔ وَاسْلُلْ سَخِیْمَۃَ صَدْرِیْ۔

ترجمہ: اے میرے رب میری اعانت کر اور میرے خلاف اعانت نہ کر ۔ اور میری مدد کر اور میرے خلاف مدد نہ کر ۔ اور میرے حق میں لطیف تدبیر کر اور میرے خلاف تدبیر نہ کر اور مجھے ہدایت کر اور ہدایت کو میرے لیے آسان کر اور اس شخص کے خلاف جو مجھ پر زیادتی کرے میری مدد کر ۔ اے میرے رب مجھے اپنے لیے بہت ذکر کرنیوالا بنا دے ، تیرا بہت شکر کرنیوالا ، تجھ سے بہت ڈرنیوالا ، تیری بہت اطاعت کرنے والا ، تیری طرف بہت عاجزی کرنے والا ، تیری طرف بہت گڑگڑانے والا اور رجوع کرنے والا۔ اے میرے رب میری توبہ قبول کر اور میرا گناہ دھو ڈال اور میری دعا منظور کر اور میری دلیل ایمان کو ثابت رکھ اور میری زبان درست کر اور میرے دل کو ہدایت دے اور میرے دل کا فساد (کینہ وغیرہ) نکال دے ۔

فوائد: یہ بھی جامع دعا ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مانگا کرتے تھے۔ (ابوداؤد، ترمذی، ابن ماجہ از ابن عباسؓ) بعض روایات کی رو سے ان الفاظ مبارکہ میں خفیف سی کمی بیشی ہے۔

۳۲۔ الَلّٰھُمَّ اقْسِمْ لَنَا مِنْ خَشْیَتِکَ مَا تَحُوْلُ بِہٖ بَیْنَنَاوَبَیْنَ مَعَاصِیْکَ وَمِنْ طَا عَتِکَ مَا تُبَلِّغُنَا بِہٖ جَنَّتَکَ۔وَمِنَ الْیَقِیْنِ مَا تُھَوِّنُ بِہٖ عَلَیْنَا مَصَآ ئِبَ الدُّ نْیَا۔ وَ مَتِّعْنَا بِاَسْمَاعِنَا وَاَبْصَارِنَا وَقُوِّتِنَا مَآ اَحْیَیْتَنَا۔ وَاجْعَلْہُ الْوَارِثَ مِنَّا۔ وَاجْعَلْ ثَأْرَنَا عََلٰے مَنْ ظَلَمَنَا۔ وَانْصُرْنَا عَلٰے مَنْ عَادَانَا۔ وَلاَ تَجْعَلْ مُصِیْبَتَنَا فِےْ دِیْنِنَا۔ وَلَا تَجْعَلِ الدُّنْیَآ اَکْبَرَ ھَمِّنَا وَلَامَبْلَغَ عِلْمِنَا۔ وَلا تُسَلِّطْ عَلَیْنَا مَنْ لَّایَرْحَمُنَا۔

ترجمہ: اے اللہ! ہمیں خوب اپنا خوف نصیب کر جس کو تو ہم میں اور ہمارے گناہوں میں آڑ بنا دے اور اپنی اطاعت نصیب کر جس سے تو ہمیں بہشت میں پہنچا دے اور یقین نصیب کر جس سے تو ہم پر دنیا کی مصیبتیں آسان کر دے اور تو ہم کو ہمارے کانوں اور ہماری آنکھوں اور ہماری قوت سے نفع پہنچا جب تک کہ تو ہم کو زندہ رکھے اور انہیں سے ہر ایک چیز کو ہمارا وارث بنا دے اور جو ہم پر ظلم کرے اس سے تو ہمارا بدلہ لے اور جو ہم سے دشمنی کرے اسکے خلاف ہماری مدد کر اور ہمارے دین میں ہم پر مصیبت نہ ڈال اور دنیا کو ہمارے بڑے فکر کی چیز اور ہمارے علم کی انتہا نہ بنا اور اس شخص کو جو ہم پر رحم نہ کرے ہم پر غالب نہ کر۔

فوائد: ابن عمرؓ کہتے ہیں کہ بہت ہی کم اتفاق ہوتا تھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کسی مجلس سے اٹھنے سے قبل اس دعا کو اپنے اصحاب کے لیے نہ مانگتے ہوں۔ (ترمذی)۔ بعض روایتوں میں ولا تسلط علیناکے بعد بذنوبنا بھی آیا ہے ۔

۳۳۔ اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنِیْ حُبَّکَ وَحُبَّ مَنْ یَّنْفَعُنِیْ حُبُّہٗ عِنْدَکَ۔ اَللّٰھُمَّ مَا رَزَقْتَنِیْ مِمَّآ اُحِبُّ فَا جْعَلْہُ قُوَّۃً لِّیْ فِیْمَا تُحِبُّ۔ اَللّٰھُمَّ وَمَا زَوَیْتَ عَنِّیْ مِمَّآ اُحِبُّ فَاجْعَلْہُ فَرَاغًالِّیْ فِیْمَا تُحِبُّ۔

ترجمہ: الٰہی ! مجھ کو اپنی محبت اور اس شخص کی محبت نصیب کر جس کی محبت تیرے نزدیک مجھے نفع دے ۔الٰہی! جیسے تو نے مجھ کو وہ چیز دی جس سے میں محبت رکھتا ہوں اسی طرح اس کو میری اس چیز کی تقویت کا سبب بنا جس سے تو محبت رکھتا ہے الٰہی اور جو تو نے مجھ سے وہ چیز پھیر دی جس کو میں دوست رکھتا ہوں تو اس کو میرے لیے ہر چیز کی خوشحالی کا سبب بنا جس کو تو دوست رکھتا ہے ۔

فوائد: یہ بھی جامع دعا ہے جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم مانگا کرتے تھے۔ (ترمذی از عبداللہ بن یزیدؓ)

۳۴۔ الَلّٰھُمَّ انْفَعْنِیْ بِمَا عَلَّمْتَنِیْ۔ وَعَلِّمْنِیْ مَا یَنْفَعُنِیْ۔ وَزِدْنِیْ عِلْمًا۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلٰے کُلِّ حَالٍ۔ وََّ اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ حَالِ اَھْلِ النَّارِ۔

ترجمہ: الٰہی! جو تو نے مجھے علم دیا ہے اس سے مجھے نفع دے اور جو چیز مجھے نفع دے اس کا علم مجھے دے اور علم کے لحاظ سے مجھے بڑھا دے اللہ تعالی کا ہر حال میں شکریہ ہے اور میں اللہ کی امداد سے اہل دوزخ کی حالت سے پناہ چاہتا ہوں ۔

فوائد: یہ بھی جامع دعا ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مانگا کرتے تھے۔ (ترمذی از ابوہریرہؓ)

۳۵۔ الَلّٰھُمَّ بِعِلْمِکَ الْغَیْبِ وَقُدْرَتِکَ عَلَے الْخَلْقِ اَحْیِنِیْ مَا عَلِمْتَ الْحَیٰو ۃَ خَیْرًالِّیْ۔ وَتَوَفَّنیِٓ اِذَا عَلِمْتَ الْوَفَاۃَ خَیْرًا لِّیْ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ خَشْیَتَکَ فِی الْغَیْبِ وَالشَّھَادَۃِ ۔ وَکَلِمَۃَالْحَقِّ فِی الْغَضَبِ وَالرِّضٰی۔ وَاَسْئَلُکَ الْقَصْدَ فِی الْفََقْرِ وَالْغِنٰی۔ وَاَسْئَلُکَ نَعِیْمًالَّا یَنْفَدُ۔وَاَسْئَلُکَ قُرَّۃَ عَیْنٍ لَّا تَنْقَطِعُ۔ وَاَسْلُکَ الرِّضَا بَعْدَالْقَضَآءِ۔ وَبَرْدَالْعَیْشِ بَعْدَالْمَوْتِ۔ وَلَذَّۃَ النَّظَرِ اِلٰی وَجْھِکَ۔ وَالشَّوْقَ اِلٰی لِقَآءِ کَ مِنْ غَیْرِ ضَرَّآءَ مُضِرَّ ۃٍ۔ وَّ لَا فِتْنَۃٍمُّضِلَّۃٍ۔ اَللّٰھُمَّ زَیِّنَّا بِزِیْنَۃِ الْاِیْمَانِ۔ وَاجْعَلْنَا ھُدَاۃً مُّھْتَدِیْنَ۔

ترجمہ: الٰہی ! اپنے علم غیب اور قدرت پر مخلوق کی برکت سے مجھے اس وقت تک زندہ رکھ جب تک کہ تیرے علم میں زندگی میرے لیے بہتر ہو اور اس وقت مجھ کو موت دے جبکہ تیرے علم میں میری موت میرے لیے بہتر ہو ۔ الٰہی! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ پوشیدہ اور ظاہر میں تیرا خوف ہو اور غصہ اور خوشی میں کلمہ حق نکلے۔ محتاجی اور دولتمندی میں درمیانی چال ہو۔ تجھ سے وہ نعمت مانگتا ہوں جو کبھی ختم نہ ہو۔ تجھ سے آنکھ کی ایسی ٹھنڈک چاہتا ہوں جو کبھی موقوف نہ ہو اور تجھ سے تقدیر کے آنے کے بعد خوش رہنا مانگتا ہوں اور موت کے بعد زندگی کی ٹھنڈک اور تیرے چہرہ کی طرف دیکھنے کی لذت اور تیری ملاقات کا شوق چاہتا ہوں بغیر اس کے کہ کوئی تکلیف دینے والی مصیبت ہو اور نہ کوئی گمراہ کرنے والا فتنہ ہو ۔ الٰہی! تو ہم کو زینت ایمان سے آراستہ کر دے اور ہم کو ہدایت دینے والا اور ہدایت پانے والا بنا دے ۔

فوائد: یہ بہت ہی جامع اور ذوق و شوق سے بھری ہوئی دعا ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مانگا کرتے تھے۔ ایک موقع پر حضرت عمار بن یاسرؓ نے آخر نماز میں قبل سلام امامت کی حالت میں یہی دعا مانگی تھی۔ (نسائی و احمد و حاکم از سائبؓ) اس دعا کے بعض الفاظ میں خفیف سا اختلاف بھی آیا ہے۔ شروع کے اللھم انی اسئالک کی بجائے بعض میں صرف واسئالک ہے اور بعض میں اللھم واسئالک ہے ۔ پھر کلمۃ الحق کی بجائے کلمۃ الاخلاص بھی ہے۔ پھر فی الغضب والرضیکی بجائے فی الرضا والغضب ہے۔ پھر کہیں قرہ عین سے پہلے واسالک نہیں ہے۔ پھر الرضا بعد القضاء کی بجائے الرضا بالقضا ہے ۔ پھر من غیر ضرا کی بجائے فی غیر ضراء ہے۔ بلکہ بعض جگہ واعوذبک من ضراء موجود ہے۔ نیز مھتدین کی بجائے مھدیین بھی ہے۔ ہر طریق سے پڑھنا عمل بالحدیث میں داخل ہے۔ضراء مضرۃ سے مراد ضرر دنیوی ہے اور فتنہ مضلہ سے مراد فتنہ دینی ہے۔ ضرر دنیوی کی وجہ سے تو طلب موت جائز نہیں ہے البتہ فتنہ دینی کے وقت جائز ہے۔ مگر شوق الی لقاء اللہ ان سب سے اعلیٰ چیز ہے۔ اس وقت موت طلب کرنا مستحب ہے۔ ویسے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی مصیبت (دنیوی) کے وقت موت کی تمنا کرنا درست نہیں اور اگر مجبوراً یہ کام کرنا ہو تو کہے اللھم احینی ما کانت الحیاۃ خیر الی وتوفنی اذا کانت الوفاۃ خیر الی(بخاری مسلم از انسؓ)

۳۶۔ الَلّٰھُمَّ اَنْتَ رَبِّیْ لَآ اِلٰہَ اِلَّآ اَنْتَ۔ خَلَقْتَنِیْ وَاَنَا عَبْدُکَ وَاَنَا عَلٰی عَھْدِکَ وَوَعْدِکَ مَااسْتَطَعْتُ۔ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ۔ اَبُوْ ءُ لَکَ بِنِعْمَتِکَ عَلَیَّ۔ وَاَبُوْ ٓءُ بِذَنْبِیْ۔فَاغْفِرْلِیْ فَاِنَّہٗ لَا یَغْفِرُالذُّنُوْبَ اِلَّا اَنْتَ۔

ترجمہ: الٰہی! تو میرا رب ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے تو نے مجھ کو پیداکیا میں تیرا غلام ہوں اور تیرے عہد اور وعدے پر قائم ہوں جب تک کہ میں طاقت رکھتا ہوں میں تیری پناہ اس چیز کی برائی سے مانگتا ہوں جو میں نے کی میں تیرے احسان کا اقرارکرتا ہوں جو مجھ پر ہے اور اپنے گناہ کا بھی اقرار کرتا ہوں پس تو مجھے بخش دے کیونکہ تیرے سوا اور کوئی گناہوں کو نہیں بخشتا۔

فوائد: یہ سید الاستغفار کہلاتا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو کوئی یقین کے ساتھ اسے دن میں پڑھے اور شام سے پہلے مر جائے تو وہ اہل بہشت میں سے ہے اور جو کئی رات کو یقین کے ساتھ اسے پڑھے اور صبح ہونے سے پہلے مر جائے تو وہ اہل بہشت میں سے ہے۔ ( بخاری و ترمذی از شداد بن اوسؓ) ترمذی میں ہے کہ حضورؐ نے حضرت شدادؓ سے فرمایا تھا کہ کیا میں تمھیں سید الاستغفار نہ بتلاؤں۔ پھر یہ فرمایا۔

۳۷۔ الَلّٰھُمَّ خِرْ لِیْ وَاخْتَرْلِیْ۔

ترجمہ: الٰہی! میرے لیے خیر تجویز کر اور اس خیر کو تو پسند بھی کر ۔

فوائد: حضرت صدیق اکبرؓ راوی ہیں کہ جب جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی امر کا ارادہ فرماتے تو یہ دعا پڑھتے (ترمذی)۔ یہ دعا طویل دعائے استخارہ کے قائم مقام ہے اس سے معاملہ میں شرح صدر ہو جاتا ہے۔

۳۸۔ رَبِّ اغْفِرْلِیْ وَتُبْ عَلَیَّ۔ اِنَّکَ اَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ۔

ترجمہ: اے میرے پروردگار مجھ کو بخش اور میری طرف متوجہ ہو بیشک تو ہی متوجہ ہونے والا (اور) مہربان ہے ۔

فوائد: ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سو بار اس استغفار کو ایک ایک مجلس میں پڑھتے تھے۔(ترمذی، ابو داؤد، ابن ماجہ)بعض روایات میں بجائے الرحیم کے الغفور آیا ہے۔ دونوں روایتوں پر عمل کرنا مناسب اور باعث برکت ہے۔

۳۹۔ اَللّٰھُمَّ اھْدِنِیْ وَسَدِّدْنِیْ۔

ترجمہ: الٰہی ! مجھے ہدایت فرما اور درستی پر رکھ ۔

فوائد: حضرت علیؓ کہتے ہیں کہ مجھے ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ دعا پڑھا کرو اور ساتھ ہی فرمایا کہ ‘‘ہدایت’’ کے وقت رستہ کے سیدھا ہونے کا خیال کیا کرو۔‘‘درستی’’ کے وقت تیر کی درستی کو دل میں لاؤ۔ (مسلم) یہ دعا صحیح مسلم میں یوں بھی آئی ہے کہ اللھم انی اسئالک الھدی والسداد مطلب دونوں کا ایک ہے ۔ دونوں طرح پڑھنا مناسب ہے۔

۴۰۔ الَلّٰھُمَّ اجْعَلْ سَرِیْرَتِیْ خَیْرًامِّنْ عَلَانِیَتِیْ۔وَاجْعَلْ عَلَا نِیَتِیْ صَالِحَۃً۔ اَللّٰھُمََّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ مِنْ صَالِحِ مَاتُؤْ تِیْ النَّاسَ مِنَ الْاَھْلِ وَالْمَالِ وَالْوَلَدِ ۔ غَیْرَ الضَّآلِّ وَلَا الْمُضِلِّ۔

ترجمہ: الٰہی! میرا اندر باہر سے بہتر بنا دے اور میرے ظاہر کی حالت کو بھی عمدہ رکھ۔ الٰہی! میں تجھ سے یہ مانگتا ہوں کہ مجھے اہل و عیال و مال میں سے بہتر سے بہتر عطا کر جو تو لوگوں کو دیتا ہے اس حال میں کہ یہ نہ گمراہ ہوں اور نہ کسی کو گمراہ کریں ۔

فوائد: یہ ایک جامع دعا ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر فاروقؓ کو سکھلائی تھی کہ اسے پڑھا کرو (ترمذی از عمرؓ)

۴۱۔ الَلّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ اُعْظِمُ شُکْرَکَ۔ وَاُکْثِرُ ذِکْرَکَ۔ وَاَتَّبِعُ نَصِیْحَتَکَ وَاَحْفَظُ وَصِیَّتَکَ۔

ترجمہ: الٰہی! مجھے ایسا بنا دے کہ میں تیرا بڑا شکر اور زیادہ ذکر کروں تیری نصیحت کی پیروی کروں اور تیری وصیت (یعنی حکم) کویاد رکھوں ۔

فوائد: یہ ایک جامع دعا ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حضرت ابوہریرہؓ نے سن کر یاد کر لی تھی اور جس کے متعلق وہ کہتے تھے کہ اس کو کبھی ترک نہیں کروں گا (ترمذی) بعض روایات میں نصحک ہے معنی میں کوئی فرق نہیں۔

۴۲۔ الَلّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ عِلْمًا نَافِعًا وَّعَمَلاً مُّتَقَبِّلاً وَّ رِزْقًاطَیِّبًا۔

ترجمہ: الٰہی! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں نفع دینے والے علم کا قبول ہونے والے علم کا اور پاک رزق کا ۔

فوائد: یہ ایک جامع دعا ہے جو بعد نماز فجر حضور صلی اللہ علیہ وسلم پڑھا کرتے تھے۔ (ابن ماجہ، مسند احمد ازام سلمہؓ)

۴۳۔ الَلّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ مِنَ الَّذِیْنَ اِذَا اَحْسَنُوااسْتَبْشَرُوْا۔ وَاِذَآ اَسَآءُ واسْتَغْفَرُوْا۔

ترجمہ: الٰہی! مجھے ان لوگوں میں بنا دے جو نیکی کے وقت (دل میں ) خوش ہوں اور برائی کے وقت معافی مانگ لیں۔

فوائد: یہ بھی جامع دعا ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پڑھا کرتے تھے۔ (ابن ماجہ از عائشہؓ)

۴۴۔ الَلّٰھُمَّ اکْفِنِیْ بِحَلَالِکَ عَنْ حَرَامِکَ وَاَغْنِنِیْ بِفَضْلِکَ عَمَّنْ سِوَاکَ۔

ترجمہ: الٰہی! حرام مال سے بچا کر بذریعہ حلال مال کے میری کفایت کر اور بہ سبب اپنے فضل کے مجھے اپنے غیر سے بے پروا کر دے ۔

فوائد: ایک شخص نے غلامی سے آزاد ہونے کے لیے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کچھ مالی امداد کی درخواست کی۔ آپ نے فرمایا کہ میں تم کو وہ کلمے نہ سکھلاؤں جو مجھ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھلائے ہیں۔ اگر تجھ پر بڑے پہاڑ کے برابر قرض ہو جائے تو اللہ تعالیٰ اسے ادا کر دے گا۔ اس پر آپ نے یہ دعا بتلائی۔ (ترمذی) قرض کے لیے یہ دعا نہایت اکسیر و مجرب ہے اور ویسے رزق حلال و استغناء قلب کے لیے ہر وقت پڑھنے کے قابل ہے۔ نیز قرض کی ایک دعا اللھم انی اعوذبک من الھم پہلے بھی نمبر (۲۲) میں لکھی جا چکی ہے۔

۴۵۔ الَلّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّیْ۔

ترجمہ: الٰہی! تو بڑے عفو والا ہے اور عفو کو دوست بھی رکھتا ہے پس مجھ پر عفو فرما۔

فوائد: حضرت ام المومنین عائشہؓ صدیقہ نے دریافت کیا تھا کہ لیلۃ القدر کا اگر مجھے علم ہو جائے تو اس شب میں کون سی دعا پڑھوں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دعا کے پڑھنے کو فرمایا تھا (ترمذی) یہ بہت جامع دعاہے۔ عفو و عافیت (یعنی ظاہری و باطنی گناہوں کی معافی) سے ہی دنیوی و اخروی زندگی درست ہوتی ہے اور شب قدر اکثروں کے موافق رمضان شریف کی ۲۱، ۲۳، ۲۵،۲۷،۲۹ راتوں میں سے کسی رات کو ہوتی ہے اور وہ سالم رات ہوتی ہے۔ نہ کہ اس کا کوئی جزو۔

۴۶۔ الَلّٰھُمَّ اٰتِنیِْ اَفْضَلَ مَاْ تُوْتِیْ عِبَادََکَ الصّٰلِحِیْنَ۔

ترجمہ: اے اللہ! جو نعمت تو اپنے صالح بندوں کوعطا فرمایا کرتا ہے اس سے بھی اعلیٰ و افضل مجھے عطا فرما۔

فوائد: حضرت سعد بن ابی وقاصؓ راوی ہیں کہ ایک دفعہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھا رہے تھے۔ ایک شخص آیا اور صف نماز میں داخل ہو کر اس نے یہی دعا پڑھی۔ اختتام نماز کے بعد حضورؐ نے فرمایا کہ کون شخص ہے جس نے یہ کلام کیا۔ اس شخص نے اپنا نام لیا۔ اس پر حضورؐ نے فرمایا اذا یعقرجوادک وتستشھد فی سبیل اللہ (یعنی تم فی سبیل اللہ شہید ہو گے اور تمھارا گھوڑا بھی جنگ میں ہلاک ہو گا۔(نسائی، ابن سنی، تاریخ بخاری) اس دعا کا اثر اس شخص کے حق میں خاص طور پر ظاہر ہوا۔ اب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس کے بدلے میں اللہ تعالیٰ اور کوئی کامل سے کامل نعمت عطا فرمادے اور واضح ہو کہ صف نماز میں داخل ہوتے وقت اب بھی یہ دعا پڑھنا مسنون ہے۔ جیسے کہ امام نووی نے کتاب الاذکار میں لکھا ہے۔

۴۷۔ الَلّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ وَارْحَمْنِیْ وَاھْدِنِیْ وَعَافِنِیْ وَارْزُقْنِیْ۔

ترجمہ: الٰہی! میری مغفرت کر مجھ پر رحمت کر مجھے ہدایت دے مجھے عافیت دے اور مجھے رزق عطا کر۔

فوائد: حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بابرکت دعا ایک نو مسلم کو نماز کے سکھلانے کے بعد سکھلائی تھی (صحیح مسلم )۔ اسی کتاب کی دوسری روایت میں ہے کہ ایک شخص نے عرض کی تھی کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اللہ تعالیٰ سے میں سوال کیا کروں تو کس طرح کیا کروں۔ اس پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا تلقین فرمائی۔ نیز اسی کتاب مسلم میں سعد بن ابی وقاصؓ سے مروی ہے کہ ایک بدوی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کی کہ یا رسول اللہ مجھے پڑھنے کے لیے کوئی کلام فرما دیجیے۔ حضورؐ نے فرمایا کہ پڑھا کرو لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ اللہ اکبر کبیرا، والحمدللہ کثیرا، سبحان اللہ رب العالمین ، لاحول ولا قوۃ الا باللہ العزیز الحکیم اس پر وہ بدوی بولا کہ یہ کلمے تو اللہ تعالیٰ کی تعریف میں ہوئے۔ میرے لیے کیا ہوا (یعنی میں اپنے لیے کن الفاظ میں دعا مانگا کروں) اس پر حضورؐ نے یہی کلمات ‘‘اللھم اغفرلی …… ’’ تلقین فرمائے۔ نیز حضور صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے اندر جلسہ میں (مابین دو سجدوں کے) بھی یہی کلمات پڑھا کرتے تھے (ابوداؤد وغیرہ ازابن عباسؓ) اور بعض جگہ آخر میں واجبرنی بھی پڑھنا آیا ہے، یعنی میری بگڑی کو بنا دے اور بعض میں وارفعنی بھی یعنی میرا درجہ بلند فرما۔ ایک شخص حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت بابرکت میں حاضر ہو کر کہنے لگا کہ مجھے قرآن شریف سیکھنے کی طاقت نہیں مجھے کچھ سکھلا دیجیے جو اس کا بدلہ ہو سکے۔ آپ نے پانچوں کلمے سبحان اللہ والحمدللہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر ولا حول ولا قوۃ الا باللہ پڑھنے کو فرمایا۔اس پر وہ کہنے لگا کہ یہ کلمات تو حق تعالیٰ کی تعریف میں ہوئے۔ میرے لیے کیا ہے(یعنی مجھے اپنے لیے کیا طلب کرنا چاہیے) حضورؐ نے فرمایا کہ اللھم ارحمنی وعافنی واھدنی وارزقنی کہا کرو (ابوداؤد از عبداللہ بن ابی اوفیؓ)

۴۸۔ الَلّٰھُمَّ زِدْنَا وَلَاتَنْقُصْنَا۔ وَاَکْرِمْنَاوَلَاتُھِنَّا۔ وَاَعْطِنَا وَلَاتَحْرِمْنَا۔ وَاٰثِرْنَا وَلَا تُؤْثِرْ عَلَیْنَا۔ وَاَرْضِنَا وَارْضَ عَنَّا۔

ترجمہ: الٰہی! ہم کو بڑھا اور ہم کو نہ گھٹا اور ہم کو عزت دے اور ہمیں ذلیل نہ کر اور ہم پر بخشش کر اور ہمیں محروم نہ کر اور ہمیں پسند فرما اور اوروں کو ہم پر پسند نہ کر اور ہم کو اپنے سے راضی کر اور خود بھی ہم سے راضی ہو

فوائد: سورہ ‘‘مومنون’’ پارہ ۱۸ کی شروع کی دس آیات (قد افلح المومنون …… ) کے نزول کے وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ رخ ہاتھ اٹھا کر یہ دعا مانگی تھی اور فرمایا تھا کہ جو ان دس آیتوں پر ہمیشہ عمل کرے گا وہ جنت میں داخل ہو گا۔ (ترمذی و احمد از عمرؓ) بعض روایتوں میں وارضنا کے بعد عنک بھی ہے۔

۴۹۔ الَلّٰھُمَّ اَلْھِمْنِیْ رُشْدِیْ۔ وَاَعِذْنِیْ مِنْ شَرَّ نَفْسِیْ۔

ترجمہ: الٰہی! میرے دل میں بھلائی کا خیال ڈال دے اور مجھے میرے نفس کی شرارت سے پناہ میں رکھ ۔

فوائد: عمرانؓ بن حصین کہتے ہیں کہ میرا والد حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں (اسلام لانے سے پہلے ) حاضر ہوا۔ آپؐ نے پوچھا کہ اے حصین: آج کل تمھارے کتنے معبود ہیں۔ اس نے کہا کہ سات ہیں۔ چھ زمین میں اور ایک آسمان میں۔ حضورؐ نے فرمایا ان میں سے کس سے امید و خوف رکھتے ہو۔ اس نے کہا اس معبود سے جو آسمان میں ہے۔ اس پر حضورؐ نے فرمایا کہ اے حصین، اگر تم اسلام لاتے تو میں تمھیں دو کلمے سکھلاتا جو تمھیں نفع دیتے۔ عمرانؓ کہتے ہیں کہ جس وقت میرا والد مسلمان ہوا تو اس نے عرض کی کہ یا رسول اللہ مجھے وہ دو کلمے سکھلائیے جن کا آپ نے وعدہ فرمایا تھا۔ اس پرحضورؐ نے یہ دعا بتلائی۔ (ترمذی)

۵۰۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ فِعْلَ الْخَیْرٰتِ۔ وَتَرْکَ الْمُنَْکَرَاتِ۔ وَحُبَّ الْمَسٰکِیْنِ۔ وَاَنْ تَغْفِرَلِیْ وَتَرْحَمْنِی۔وَاِذَا اَرَدْتَّ بِقَوْمٍ فِتْنَۃً فَتَوَفَّنِیْ غَیْرَ مَفْتُوْنٍ۔ وَاَسْئَلُکَ حُبَّکَ وَحُبَّ مَنْ یُّحِبُّکَ۔ وَحُبَّ عَمَلٍ یُّقَرِّبُنِیْ اِلٰے حُبِّکَ۔

ترجمہ: الٰہی! میں تجھ سے نیکیوں کے کرنے کا سوال کرتا ہوں اور برائیوں کے چھوڑنے کا اور غریبوں کی محبت کا اور یہ کہ مجھے بخش دے اورمجھ پر رحم کر اور جس وقت تو کسی قوم کی آزمائش کا ارادہ کرے تو مجھے بغیر آزمائش کے اٹھا لے اور میں تجھ سے تیری ہی محبت چاہتا ہوں اور اس شخص کی محبت جو تجھ سے محبت رکھتا ہے اور اس عمل کی محبت جو مجھے تیری محبت کے قریب کر دے ۔

فوائد: حدیث میں اس کے متعلق ایک طویل قصہ ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ رسول صلعم کو تہجد میں (اور بعض روایات میں ہے کہ اس کے بعد) ایک خاص حالت کے درمیان دیدارِ الٰہی نصیب ہوا۔ اس میں حق تعالیٰ نے حضورؐ پر بڑی عنایات فرمائیں۔ کفارات و درجات کا علم دیا۔ جس کا تذکرہ ملا اعلیٰ کے خاص فرشتگان باہمی طور پر کر رہے تھے۔ آخر میں یہ ہے کہ آپ سے فرمایا گیا کہ اب جو چاہیں مانگیں۔ اس پر حضورؐ نے یہ دعا مانگی۔ (ترمذی و مسند احمد از معاذ بن جبلؓ) مشکوہ باب المساجد میں بھی دو طریق سے یہ دعا مذکور ہے۔ ایک جگہ یہ ہے کہ نماز کے بعد (آخر التحیات میں یا سلام کے بعد) اس کو پڑھا کرو اور اس جلیل القدر دعا کے بعد یہ بھی ہے کہ حضورؐ نے فرمایا کہ یہ واقعہ حق ہے تم اس دعا کو سیکھو اور سکھلاؤ۔ اس سے اس دعا پاک کی عظمت معلوم کرنی چاہیے۔

۵۱۔ الَلّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ حُبَّکَ۔ وَحُبَّ مَنْ یُّحِبُّکَ۔ وَالْعَمَلَ الَّذِیْ یُبَلِّغُنِیْ حُبَّکَ۔ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ حُبَّکَ اَحَبَّ اِلَیَّ مِنْ نَّفْسِیْ وَاَھْلِیْ وَمِنَ الْمَآءِ الْبَارِدِ۔

ترجمہ: الٰہی! میں تجھ سے تیری محبت کا سوال کرتا ہوں اور اس شخص کی محبت کا جو تجھ سے محبت کرے اور اس عمل کا جو تیری محبت تک مجھے پہنچا دے الٰہی ! تو اپنی محبت کو میرے دل میں میری جان میرے گھر والوں اور ٹھنڈے پانی سے بھی زیادہ محبوب بنادے ۔

فوائد: حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حضرت داؤد علیہ السلام یہ دعا مانگا کرتے تھے۔ (ترمذی ) راوی کہتے ہیں کہ جب داؤد علیہ السلام کا ذکر آجاتا تھا تو حضورؐ فرمایا کرتے تھے کہ وہ اپنے زمانے کے لوگوں میں سے زیادہ عابد تھے۔

۵۲۔ لَآاِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ الْحَلِیْمُ الْکَرِیْمُ۔ سُبْحَانَ اللّٰہِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ۔ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ اَسْئَلُکَ مُوْجِبَاتِ رَحْمَتِکَ وَعَزَآ ئِمَ مَغْفِرَتِکَ وَالْغَنِیْمَۃَ مِنْ کُلِّ بِرِّوَّ السَّلَا مَۃَ مِنْ کُلِّ اِثْمٍ۔ لَا تَدَعْ لِیْ ذَنْبًا اِلَّا غَفَرْتَہٗ۔ وَلَا ھَمًّا اِلَّا فَرَّجْتَہٗ۔ وَلَا حَاجَۃً ھِیَ لَکَ رِضًی اِلَّا قَضَیْتَھَا۔ یَااَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ۔

ترجمہ: سوائے اللہ کے کوئی معبود نہیں وہ حلیم و کریم ہے ۔ اللہ رب عرش عظیم پاک ہے اللہ رب العالمین ہی کے لیے حمد ہے ۔ اے اللہ! میں تجھ سے ان کاموں کی درخواست کرتا ہوں جو تیری رحمت کا سبب ہیں اور جن سے تیری مغفرت حاصل ہوتی ہے اور ہر نیکی سے پورا نفع اور ہر گناہ سے سلامتی چاہتا ہوں تو میرا کوئی گناہ بغیر مغفرت کے نہ چھوڑ اور نہ کوئی فکر بغیر دور کیے ہوئے اور نہ کوئی حاجت جو تیری پسندیدہ ہو بغیر پورا کیے چھوڑ۔ اے سب مہربانوں کے زیادہ مہربان۔

فوائد: حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص کو اللہ تعالیٰ یا کسی آدمی کی طرف کوئی حاجت ہو ۔ تو اس کو چاہیے کہ اچھی طرح وضو کرکے دو رکعت نماز نفل پڑھے۔ سلام کے بعد اللہ تعالیٰ کی تعریف کرے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھے۔ پھر یہ دعا مانگے (ترمذی، ابن ماجہ، از عبداللہ بن ابی اوفیؓ) یہ نماز صلوۃ الحاجۃ کہلاتی ہے۔ مفید نسخہ ہے اور ویسے عام طور پر مطلقاً یہ دعا بھی اکسیر کا حکم رکھتی ہے۔ اصل دعا سے پہلے تین جملے بطور تمہید کے ہیں اور کمال عظمت الٰہی پر دلالت کرتے ہیں۔

۵۳۔ الَلّٰھُمَّ رَحْمَتَکَ اَرْجُوْفَلاَ تَکِلْنِیْ اِلٰی نَفْسِیْ طَرْفَۃَ عَیْنٍ۔ وَاَصْلِحْ لِیْ شَاْْْ نِیْ کُلَّہٗ لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ۔

ترجمہ: الٰہی! میں تیری رحمت کا امیدوار ہوں سو مجھے ایک لمحہ کے لیے بھی اپنے نفس کے سپرد نہ کر اور میرے سارے کام سنوار دے بجز تیرے کوئی معبود نہیں ۔

فوائد: حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سخت مصیبت زدہ کی دعا یہ ہے۔ (ابوداؤد، از ابوبکرہؓ)

۵۴۔ یَاحَیُّ یَا قَیُّوْمُ بِرَحْمَتِکَ اَسْتَغِیْثُ۔

ترجمہ: اے زندہ اور سب کے تھامنے والے تیری رحمت سے فریاد کرتا ہوں ۔

فوائد: حضرت انسؓ سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کوئی سخت تکلیف پیش آتی تو یہ دعا پڑھتے۔ (ترمذی) یہ بہت ہی مجرب و اکسیر دعا ہے۔ ویسے یا حی یا قیوم بھی مفید وظیفہ ہیں۔ بعض محققین کے نزدیک اس میں اسم اعظم ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اکثر سجدہ میں گڑ گڑاکر یہ دعا پڑھتے تھے۔ (ترمذی از ابوہریرہؓ) یا حی یا قیوم برحمتک استغیث کے ساتھ اصلح لی شانی کلہ ولا تکلنی الی نفسی طرفہ عین (یعنی میری تمام حالت کی اصلاح کر اور مجھے لمحہ بھر بھی نفس کے سپرد نہ کر، ملا کر پڑھنا بھی با برکت وظیفہ ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی صاحبزادی فاطمہؓ کو صبح و شام اس کے پڑھنے کی خاص وصیت فرمائی تھی۔ (نسائی حاکم از انسؓ) نیز آگے ایک دعا میں دوسرا جزو مصیبت کے وقت پڑھنے کے لیے مذکور ہو گا۔ اور واضح ہو کہ آج کل چونکہ انسانوں پر شامت اعمال کی وجہ سے دینی اور دنیوی مصائب کا زور ہے۔ اس لیے ان کے رفع کرنے کے لیے اس دعا اور اس سے قبل کی دعا کو بکثرت پڑھنا چاہیے۔ نیز قبل ازیں بیان ہو چکا ہے کہ مشہور آیہ کریمہ لا الہ الا انت سبحانک انی کنت من الظالمین بھی یہی حکم رکھتی ہے اور لا الہ الا اللہ العظیم الحلیم لا الہ الا اللہ رب العرش العظیم لا الہ الا اللہ رب السموات و رب الارض رب العرش الکریم بھی اس بارے میں نہایت ہی اعلیٰ درجہ کا وظیفہ ہے۔ اسی طرح سبحان اللہ العظیم آسمان کی طرف سر اٹھا کر پڑھناجیسے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ (ترمذی از ابوہریرہؓ ) اور اللہ اللہ ربی لا اشرک بہ شیئا کہنا جس کی تعلیم حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اسماء بنت عمیسؓ کو ایسے موقع کے لیے دی تھی۔ (ابوداؤد ابن ماجہ) بھی بابرکت اور مجرب چیز ہے۔

آخر میں اسی امر کے لیے ایک نفیس دعا لکھی جاتی ہے جو اگرچہ صحاح ستہ کی نہیں مگر صحت میں ان کی دعاؤں سے کم نہیں ہے۔ مسند احمد، صحیح ابن حبان، ابن سنی وغیرہ کی (بروایت ابو موسیٰ اشعریؓ) ہے ۔ اور مشکوٰۃ کی کتاب الدعوات میں بھی مذکور ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص کو کثرت سے رنج و غم لاحق ہو تو اس کو چاہیے کہ یہ دعا پڑھا کرے۔

دعا: اَللّٰھُمَّ اِنِّی عَبْدُکَ وَابْنُ عَبْدِکَ وَابْنُ اَمَتِکَ ناَصِیَتِی بِیَدِکَ مَاضِ ِفیَّ حُکْمُکَ عَدْلٌ فِیَّ قَضَاءُ کَ اَسْئَلُکَ بِکُلِّ اسْمِِ ھُوَلَکَ سَمَّیْتَ بِہِ نَفْسَکَ وَاَنْزَلْتَہُ فِیْ کِتَابِکَ اَوْ عَلَّمْتُہُ اَحَدًا مِّنْ خَلْقِکَ اَوِاسْتَاثَرْتَ بِہِ فِیِ عِلْمِ الْغَیْبِ عِنْدَکَ اَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ رَبِیْعَ قَلْبِی وَ نُوْرَ بَصَرِیْ وَ جِلََاَءَ حُزْنِیْ وَذَھَابَ ھَمِّی۔

ترجمہ: ‘‘الٰہی میں تیرا غلام ہوں۔ تیرے غلام کا بیٹا اور تیری لونڈی کا بیٹا ۔ میری چوٹی تیرے ہاتھ میں ہے تیرا حکم مجھ پر جاری ہے۔ تیرا فیصلہ میرے حق میں انصاف ہے۔ میں تیرے ہر نام کے وسیلے سے جس سے تو نے اپنی ذات کو موسوم کیا یااس کو اپنی کتاب میں نازل فرمایا یا اپنی مخلوق میں سے کسی کو سکھلایا یا اس کو خاص علم غیب میں پسند کرکے رکھا یہ سوال کرتا ہوں کہ تو قرآن عظیم کو میرے دل کی بہار، میری آنکھ کا نور اور میرے غم و فکر کی دوری کا سبب بنا دے۔’’

یہ دعا اسرار و حکم سے پر ہے۔ یہاں شرح کی گنجائش نہیں ۔ بعض روایتوں میں بجائے نور بصری کے نور صدری اور بجائے ھمیکے ہمی و غمی بھی آیا ہے۔ گاہ گاہ اس طرح پڑھنا بھی باعث برکت ہے۔

۵۵۔ اَللّٰھُمَّ اَنْتَ عَضُدِیْ وَنَصِیْرِیْ۔ بِکَ اَحُوْلُ۔ وَبِکَ اَصُوْلُ۔ وَبِکَ اُقَاتِلُ۔ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِکَ۔

ترجمہ: الٰہی! تو میرا مددگار اور حمایتی ہے تیری مدد سے پھرتا ہوں تیری مدد سے حملہ کرتا ہوں اور تیری مدد سے جنگ کرتا ہوں بجز تیری امداد کے نہ (برائی سے ) پھرنا ہے اور نہ (نیکی پر) قوت ۔

فوائد: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب جہاد کرتے تو یہ دعا پڑھتے۔ (ترمذی، ابو داؤد نسائی از انسؓ) جسمانی جہاد کے علاوہ بھی اس کا پڑھنا بہتر ہے۔ کیونکہ اسلام کے دشمن کفار وغیرہ تو ہر وقت موجود رہتے ہیں۔ اگلی تین دعاؤں کا بھی یہی حال ہے۔

۵۶۔ الَلّٰھُمَّ اِنَّا نَجْعَلُکَ فِیْ نُحُوْرِھِمْ۔ وَنَعُوْذُبِکَ مِنْ شُرُوْرِھِمْ۔

ترجمہ: اے میرے اللہ ! ہم تجھ کو ان (مخالفوں) کی گردنوں میں پیش کرتے ہیں اور ان کی شرارتوں سے تیری پناہ مانگتے ہیں ۔

فوائد: حضور صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی جماعت سے خوف کھاتے تو یہ دعا پڑھا کرتے۔ (ابو داؤد ، نسائی، ازابوموسیٰ ؓ)

۵۷۔ الَلّٰھُمَّ مُنْزِلَ الْکِتٰبِ وَمُجْرِیَ السَّحَابِ۔ وَھَازِمَ الْاَحْزَابِ ، اِھْزِمْھُمْ وَانْصُرْنَا عَلَیْھِمْ۔

ترجمہ: اے اللہ! کتاب کے نازل کرنے والے اور بادل کے چلانے والے اور لشکروں کو شکست دینے والے ان (دشمنوں) کو شکست دے اور ہم کو ان پر فتح دے ۔

فوائد: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جہاد کے وقت یہ دعا پڑھتے تھے۔ (بخاری، مسلم، ابوداؤد، از عبداللہ بن ابی اوفیؓ) ف: ‘‘الاحزاب’’ پر اگر وقف کیا جائے تو اھزھم کے الف کو زیر سے پڑھنا چاہیے۔ نیز انہی کتب میں یہ دعا ان الفاظ سے بھی آئی ہے۔ اللھم منزل الکتاب ۔ سریع الحساب۔ اھزم الاحزاب۔ اللھم اھزمھم و زلزلھم اس دعا کے وقت اسلام کے دشمنوں کا خیال کرے۔

۵۸۔ الَلّٰھُمَّ لَکَ الْحَمْدُ کُلُّہٗ۔ لَا قَابِضَ لِمَا بَسَطْتَّ۔ وَلَابَاسِطَ لِمَا قَبَضْتَ۔ وَلَاھَادِیَ لِمَا اَضْلَلْتَ وَ لَا مُضِلَّ لِمَنْ ھَدَیْتَ وَلَا مُعْطِیَ لِمَا مَنَعْتَ۔ وَلَا مَانِعَ لِمَآ اَعْطَیْتَ۔ وَلَا مُقَرِّبَ لِمَا بَا عَدْتَّ۔ وَلَا مُبَاعِدَ لِمَا قَرَّبْتَ۔ اَللّٰھُمَّ ابْسُطْ عَلَیْنَا مِنْ بَرَکَاتِکَ وَ رَحْمَتِکَ وَفَضْلِکَ وَرِزْقِکَ۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ النَّعِیْمَ الْمُقِیْمَ ۔ الَّذِیْ لَا یَحُوْلُ وَلَا یَزُوْلُ۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ الْاَمْنَ یَوْمَ الْخَوْفِ۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ عَآ ئِذٌ بِکَ مِنْ شَرِّ مَآ اَعْطَیْتَنَا۔ وَمِنْ شَرِّ مَا مَنَعْتَنَا۔ اَللّٰھُمَّ حَبِّبْ اِلَیْنَا الْاِیْمَانَ وَزَیِّنْہُ فِیْ قُلُوْبِنَا۔ وَکَرِّہْ اِلَیْنَاالْکُفْرَ وَالْفُسُوْقَ وَالْعِصْیَانَ۔ وَاجْعَلْنَا مِنَ الرَّاشِدِیْنَ۔ اَللّٰھُمَّ تَوَفَّنَا مُسْلِمِیْنَ۔ وَاَلْحِقْنَا بِالصَّا لِحِیْنَ۔ غَیْرَ خَزَایَا وَلَا مَفْتُوْنِیْنَ۔ اَللّٰھُمَّ قَاتِلِ الْکَفَرَۃَ الَّذِیْنَ یُکَذِّبُوْنَ رُسُلَکَ ۔ وَیَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِکَ۔ وَاجْعَلْ عَلََیْھِمْ رِجْزَکَ وَعَذَابَکَ۔ اِلٰہَ الْحَقِّ اٰمِیْنَ۔

ترجمہ: اے اللہ! تیرے لیے ہی سب تعریف ہے ۔ نہیں کوئی بند کرنے والا جس کو تو کشادہ کر ے اور نہیں کوئی کشادہ کرنے والا جس کو تو بند کرے اور نہیں کوئی ہدایت دینے والا جس کو تو گمراہ کرے اور نہیں کوئی گمراہ کرنے والا جس کو تو ہدایت دے اور نہیں کوئی دینے والا جس کو تو روکے اور نہیں کوئی روکنے والا جس کو تو دے اور نہیں کوئی نزدیک کرنے والا جس کو تو دور کرے او رنہیں کوئی دور کرنیوالا جس کو تو نزدیک کرے ۔ الٰہی! تو ہم پر اپنی برکتیں اپنی رحمت اپنا فضل اور اپنا رزق کھول دے ۔ الٰہی! میں تجھ سے ہمیشہ رہنے والی نعمت مانگتا ہوں جو نہ بدلے اور نہ ہٹے۔ الٰہی! میں تجھ سے خوف والے دن سے امن چاہتا ہوں الٰہی! میں ہر چیز کی برائی سے تجھ سے پناہ مانگتا ہوں جو تو نے ہمیں دی اور اس چیز کی برائی سے جو تو نے ہمیں نہیں دی ۔الٰہی! ہم کو ایمان کی محبت دے اور اس کو ہمارے دلوں میں زینت دے اور کفر ، گناہ اور بے حکمی کو ہمارے دلوں میں برابنا دے اور ہم کو نیک چال والوں میں سے بنا دے۔ الٰہی ہم کو مسلمان بنا کر موت دے اور نیک لوگوں کے ساتھ ہمیں ملا دے اس حالت میں کہ نہ ہم رسوا ہوں اور نہ فتنہ میں پڑیں الٰہی! کافروں کو ہلاک کر جو تیرے پیغمبروں کو جھٹلاتے ہیں اور تیری راہ سے روکتے ہیں اور اپنی آفت اور عذاب ان پر ڈال۔ اے سچے معبود قبول کر ۔

فوائد: جنگ احد ۳ھ میں جب مشرکین چلے گئے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ صف آرائی کرو تاکہ میں اپنے پروردگار کی حمد و ثنا کروں۔ پھر یہ دعا آگے ہو کر مانگی۔ (نسائی، مستدرک، ابن حبان از رفاعہؓ بن رافع)

۵۹۔ الَلّٰھُمَّ اِنِّیْ اََسْئَلُکَ مِنَ الْخَیْرِ کُلِّہٖ ۔عَاجِلِہٖ وَاٰجِلََہٖ۔ مَا عَلِمْتُ مِنْہُ وَمَا لَمْ اَعْلَمْ۔ وَاَعُوْذُبِکَ مِنَ الشَّرِّ کُلِّہٖ۔ عَا جِلِہٖ وَاٰجِلِہٖ۔ مَا عَلِمْتُ مِنْہُ وَمَالَمْ اَعْلَمْ۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ مِنْ خَیْرِ مَا سَأَ لَکَ بِہٖ عَبْدُکَ وَنَبِیُّکَ۔ وَاَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا عَاذَ بِہٖ عَبْدُکَ وَنَبِیُّکَ۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ الْجَنَّۃَ وَمَا قَرَّبَ اِلَیْھَا مِنْ قَوْلٍ اَوْ عَمَلٍ۔ وَ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ النَّارِ وَمَا قَرَّبَ اِلَیْھَا مِنْ قَوْلٍ اَوْ عَمَلٍ۔ وَاَسْئَلُکَ اَنْ تَجْعَلَ کُلَّ قَضَآءٍ قَضَیْتَہٗ لِیْ خَیْرًا۔

ترجمہ: الٰہی! میں تجھ سے تمام قسم کی بھلائی مانگتا ہوں خواہ وہ جلدی ملے یا دیر سے ملے جس کومیں جانتا ہوں یا نہیں جانتا اور تجھ سے ہر قسم کی برائی سے پناہ مانگتا ہوں خواہ وہ جلدی سے ہو یا دیر کے بعد جس کو میں جانتا ہوں یا نہیں جانتا ۔ الٰہی! میں تجھ سے اس بھلائی کا سوال کرتا ہوں جس کا سوال تیرے بندے اور نبی نے کیا اور اس برائی سے تیری پناہ پکڑتا ہوں جس سے تیرے بندے اور نبی نے پناہ پکڑی ۔ الٰہی! میں تجھ سے بہشت چاہتا ہوں اور وہ قول یاعمل جو اس بہشت سے نزدیک کر دے اور دوزخ سے تیری پناہ پکڑتا ہوں اور اس قول یا عمل سے جو اس دوزخ سے نزدیک کر دے اور تجھ سے یہ چاہتا ہوں کہ ہر فیصلہ جو تو نے میرے لیے مقرر کیا ہے بہتر بنا دے ۔

فوائد: حضرت ام المومنین عائشہؓ فرماتی ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا ہم کو پڑھنے کے لیے سکھلائی تھی۔ (ابن ماجہ)ف: یہ دعا مسند احمد ادب مفرد بخاری و مستدرک حاکم میں بھی ہے۔

۶۰۔ الَلّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ اِیْمَانًا لَّا یَرْتَدُّ۔ وَنَعِیْمًالَّا یَنْفَدُ وَمُرَافَقَۃَ نَبِیِّنَا مُحَمَّدٍ صَلّے اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ اَعْلٰے دَرََجَۃِالْجَنَّۃِ جَنَّۃ الْخُلْدِ۔

ترجمہ: الہٰی! میں تجھ سے ایسے ایمان کا سوال کرتا ہوں جو واپس نہ ہو ، ایسی نعمت کا جو ختم نہ ہو اور اپنے نبی محمدﷺ کی رفاقت کا جو ہمیشگی کے جنت کے اعلی درجے میں ہو ۔

فوائد: یہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع دعا ہے۔ (نسائی، ابن حبان، مستدرک، حاکم از ابن مسعودؓ)

۶۱۔ الَلّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ صِحَّۃً فِیْ اِیْمَانٍ۔ وَّاِیْمَانًا فِیْ حُسْنِ خُلُقٍ۔ وَّنَجَاحًاتُتْبِعُہٗ فَلَاحًا۔ وَّرَحْمَۃًمِّنْکَ وَعَافِیَۃً وَّمَغْفِرَۃًمِّنْکَ وَرِضْوَانًا۔

ترجمہ: الٰہی! میں تجھ سے صحت چاہتا ہوں ایمان کے ساتھ اور ایمان اچھے خلق کے ساتھ اور نجات جس کے اخیر میں تو کامیابی لے آئے اور تیری طرف سے رحمت اور عافیت مغفرت اور رضامندی مانگتا ہوں ۔

فوائد: یہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع دعا ہے۔ (نسائی، مستدرک، حاکم از انسؓ)اسی قسم کی دعا صبح و شام پڑھنے کے لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سلمان فارسی ؓ کو بتلائی تھی کہ یہ کلمات مجھے رحمن کی طرف سے دیئے گئے ہیں مگر وہاں نجاہ یتبعھا فلاح ہے۔ (طبرانی، اوسط از ابوہریرہؓ)

۶۲۔ الَلّٰھُمَّ لَکَ الْحَمْدُ کَالَّذِیْ تَقُوْلُ۔ وَخَیْرًا مِّمَّا نَقُوْلُ۔ اَللّٰھُمَّ لَکَ صَلٰوتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ۔ وَاِلَیْکَ مَاٰبِیْ۔ وَلَکَ رَبِّ تُرَاثِیْ۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ۔ وَوَسْوَسَۃِالصَّدْرِ۔ وَشَتَاتِ الْاَمْرِ۔ اَللّٰھُمَّ اِنّیْ اَسْئَلُکَ مِنْ خَیْرِ مَا تَجِیْ ٓ ُ بِہِ الرِّیْحُ۔ وَاَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا تَجِیْ ُٔ بِہِ الرِّیْحُ۔

ترجمہ: الٰہی! تیرے لیے ہی تعریف ہے جس طرح تو کہے اور بہتر اس سے جو ہم کہیں ۔ الٰہی! تیرے لیے ہی ہے میری نماز میری قربانی میرا جینا اور میرا مرنا اور تیری ہی طرف ہے میرا لوٹنا اور تیرے ہی لیے ہے میرے رب میری میراث ۔ الٰہی! میں تیری پناہ مانگتا ہوں عذاب قبر سے دل کے وسوسہ سے اور کام کی پریشانی سے ۔ الٰہی! میں تجھ سے اس چیز کی بھلائی مانگتا ہوں جو ہوائیں لاتی ہیں اور تیری پناہ مانگتا ہوں اس چیز کی برائی سے جو ہوائیں لاتی ہیں ۔

فوائد: یوم حج میدان عرفات میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم منجملہ اور دعاؤں کے زیادہ تر یہی دعا پڑھتے تھے۔ (ترمذی از علیؓ) ف: ترمذی میں الریح ہے اور ابن خزیمہ و بیہقی وغیرہ میں الریاح ہے۔ نیز موجودہ ترمذی میں اللھم انی اسئلک من خیر ما تجی بہ الریح نہیں ہے۔ اور واضح ہو کہ وہ دن اور موقع خاص قبولیت کا ہے اور اس دعا کا اکثر پڑھنا اس کی کمال فضیلت پر دلالت کرتا ہے۔ اس کتاب کی دوسری روایت میں ہے کہ خیر الدعا دعاء یوم عرفہ یعنی بہترین دعا ، دعائے یوم حج ہے۔ نیز اس دن حضورؐ نے اپنا اور تمام انبیائے سابقین ؑ کا افضل ذکر یہ فرمایا ہے کہ لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وھو علی کل شیء قدیرo

تکمیل فائدہ کے لیے یہاں ایک اور دعا درج کی جاتی ہے جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی یوم حج میں پڑھی تھی اور جس کی تعلیم حجاج کو دی جاتی ہے۔ اس میں حضورؐ کی انتہائی عاجزی ظاہر ہوتی ہے۔

دعا: اَللّٰھُمَّ اَنْتَ تَسْمَعُ کَلَامِیْ۔ وَ تَرَی مَکَانِی۔ وَتَعْلَمُ سِرِّی وَ عَلَانِیَتِی۔ لاَ یَخْفَی عَلَیْکَ شَیْءٌ مِّنْ اَمْرِیْ۔ وَاَناَ الْباَئِسَ الْفَقِیْر اَلْمُسْتَغِیْثُ الْمُسْتَجِیْر اَلْوَجِلُ الْمُشْفِقُ الْمُقِرُّ الْمُعْتَرِفُ بِذَنْبِیْ۔ اَسْئَلُکَ مَسْئَلَۃَ الْمِسْکِیْن وَابْتَھِلُ اِلَیْکَ اِبْتِھَالَ الْمُذْنِبِ الْذَلِیْل۔ وَاَدْعُوْکَ دُعَاءَ الْخَائِفَ الضَّرِیْر وَ دُعَاءَ مَنْ خَضَعَتْ لَہُ رَقَبَتَہُ وَفَاضَتْ لَکَ عَبْرَتَہُ وَذَلَّ لَکَ جِسْمُہُ۔ وَ رَغَمَ لَکَ اَنْفُہُ اَللّٰھُمَّ لَا تَجْعَلْنِیْ بِدُعُاََئِکَ شَقِیَّا۔ وَ کُنْ بِیْ رَؤُفًا رَّحِیْمًا۔ یَا خَیْرَ الْمَسْئُوْلِیْن وَیَا خَیْرَ الْمُعْطِیْنo

ترجمہ: ‘‘الٰہی تو میری بات کو سنتا ہے۔ میری جگہ کو دیکھتا ہے اور میرے پوشیدہ اور ظاہر امر کو جانتا ہے تجھ پر میرا کوئی کام چھپا ہوا نہیں ہے۔ میں مصیبت زدہ ہوں، محتاج ، فریاد کرنے والا، پناہ لینے والا، ڈرنے والا، اندیشہ رکھنے والا، اپنے گناہ کا اقرار کرنے والا، تجھ سے مسکین جیسے مانگنے کی طرح مانگتا ہوں۔ اور ذلیل گنہ گار جیسے گڑ گڑانے کی طرح گڑ گڑاتا ہوں اور تجھ کو اس طرح پکارتا ہوں جیسے خوف زدہ اور تکلیف والا پکارتا ہے اور جیسے وہ آدمی جس کی گردن تیرے آگے دب گئی ہو اور جس کے آنسو تیرے ہی لیے بہتے ہوں اور جس کا جسم تیرے ہی لیے ذلیل ہو اور جس کی ناک تیرے آگے خاک آلودہ ہو۔ الٰہی مجھے ایسا نہ کر کہ تجھ کو پکار کر بے نصیب رہوں اور مجھ پر تو نرمی اور رحم کرنے والا ہو اے بہتر ان میں سے جن سے سوال کیا جاتا ہے اور اے بہتر ان میں سے جو دینے والے ہیں۔’’

(طبرانی کی معجم کبیر و کتاب الدعاء از ابن عباس ؓ نیز جامع صغیر سیوطی و شرح مناسک علی قاریؒ میں بھی یہ موجود ہے اور مجمع الزوائد میں بھی اس کی سند پر مکمل بحث ہے۔)

۶۳۔ سُبْحٰنَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ ۔ اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ۔ اَسْتَغْفِرُکَ۔وَاَتُوْبُ اِلَیْکَ۔

ترجمہ: اے اللہ تو پاک ہے اور قابل تعریف ہے میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں میں تجھ سے معافی مانگتا ہوں اور تیری طرف توجہ کرتا ہوں ۔

فوائد: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو کسی مجلس میں بیٹھے اور اس میں کوئی غلط اور بے سود باتیں کرے تو مجلس سے اٹھنے سے پہلے یہ دعا پڑھ لے۔ اس مجلس میں جو گناہ کیا ہو گا، معاف ہو جائے گا۔ (ترمذی، از ابوہریرہؓ) ف: نسائی کی روایت میں حضرت عائشہ ؓ سے مذکور ہے کہ خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہر مجلس بلکہ اختتام نماز کے بعد بھی یہ کلمات کہتے تھے اور فرماتے تھے کہ اگر کسی مجلس میں کوئی خراب بات کہی ہو گی تو یہ کلمات کفارہ بن جائیں گے ورنہ قیامت تک سر بمہر اس کے لیے محفوظ رہیں گے۔ مگر اس روایت میں اشھدان نہیں ہے۔ واضح ہو کہ یہ دعا وضو کے اخیر میں بھی آئی ہے۔ (نسائی از ابو سعید خدری) اسی کفارہ مجلس والی دعا کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی مجلس سے اٹھتے وقت اس اگلے جزو سے ملا کر پڑھا کرتے تھے عملت سوء ا وظلمت نفسی۔ فاغفرلی۔ انہ لا یغفر الذنوب الا انت۔ (نسائی و حاکم از رافع بن خدیجؓ)

۶۴۔ اَللّٰھُمَّ فَاطِرَالسَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ عَالِمَ الْغَیْبِ وَالشَّھَادَۃِ رَبَّ کُلِّ شَیْ ٍٔ وَّ مَلِیْکَہٗ۔ اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّااَنْتَ۔ اَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّ نَفْسیِ۔ وَمِنْ شَرِّ الشَّیْطٰنِ وَشِرْکِہٖ۔ وَاَنْ اَقْتَرِفَ عَلٰی نَفْسِیْ سُوْ ءً ا اَوْ اَجُرَّہٗ اِلٰی مُسْلِمٍ۔

ترجمہ: الٰہی! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے پوشیدہ اور ظاہر چیز کو جاننے والے ہر چیزکے رب اور اس کے مالک میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی لائق عبادت نہیں میں اپنے نفس کی شرارت اور شیطان کی شرارت اور اس کے شرک سے تیری پناہ لیتاہوں اور یہ کہ اپنی جان پر کوئی گناہ کروں یا کسی مسلمان کی طرف اس کی نسبت کروں ۔

فوائد : حضرت ابوبکر صدیقؓ نے عرض کیا کہ یا رسول ؐاللہ مجھے صبح و شام کچھ پڑھنے کو فرما دیجیے۔ آپؐ نے اس دعا کی تلقین کی ۔ بلکہ ساتھ ہی صبح و شام کے علاوہ سوتے وقت بھی اسے پڑھنے کو ارشاد فرمایا۔ (ابوداؤد، ترمذی از ابوہریرہؓ) بعض روایتوں میں یہ دعا صرف وشرکہ تک ہے اور ابوداؤد میں باقی زیادتی ہے۔

۶۵۔ الَلّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ الْعَافِیَۃَ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَ ۃِ الَلّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ الْعَفْوَ وَالْعَافِیَۃَ فِیْ دِیْنِیْ وَدُنْیَایَ وَاَھْلِیْ وَمَالِیْ۔ اَللّٰھُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِیْ وَاٰمِنْ رَوْعَاتِیْ اَللّٰھُمَّ احْفَظْنِیْ مِنْ بَیْنِ یَدَیَّ وَمِنْ خَلْفِیْ وَعَنْ یَّمِیْنِیْ وَعَنْ شِمَالِیْ وَمِنْ فَوْقِیْ۔ وَاَعُوْذُبِکَ اَنْ اُغْتَالَ مِنْ تَحْتِیْ۔

ترجمہ: الٰہی! میں تجھ سے دنیا و آخرت میں عافیت مانگتا ہوں الٰہی! میں تجھ سے اپنے دین اور دنیا اور اہل و مال میں عفو و عافیت مانگتا ہوں ۔ الٰہی! میرے عیبوں کو چھپا اور مجھے خوف کی چیز سے امن میں رکھ ۔ الٰہی! میرے آگے سے میرے پیچھے سے میرے داہنے سے میرے بائیں سے اور میرے اوپر سے میری حفاظت کر اور اس بات سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ کہیں میں اپنے نیچے سے دھنسایا جاؤں ۔

فوائد: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح اور شام ان کلمات دعا کو کبھی ترک نہیں فرماتے تھے۔ (ابوداؤد، نسائی، ابن ماجہ از ابن عمرؓ) بعض روایتوں میں اخیر میں واعوذبک کی بجائے واعوذ بعظمتک ہے اور چونکہ نیچے دھنس جانے کا معاملہ زیادہ سنگین تھا۔ اس لیے وہاں عظمت الٰہی کا حوالہ دیا گیا۔ واللہ اعلم۔نیز معلوم رہے کہ اس دعا کے شروع میں جودنیا و آخرت کے عفو و عافیت کی درخواست ہے تو اس سے تمام جسمانی و روحانی امراض سے دوری مراد ہے۔ اسی لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم اس چیز کی طلب کی بہت تاکید فرماتے تھے بلکہ اس کو افضل الدعاء فرماتے تھے۔ (ابن ماجہ از انسؓ) اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا سیدنا عباسؓ نے دعا کی درخواست کی تھی۔ آپ ؐ نے انھیں عافیت دنیا و آخرت ہی کا حکم فرمایا تھا۔ پھر کچھ عرصہ کے بعد ایسی درخواست کی تھی۔ اس پر بھی یہی ارشاد ہوا تھا۔ (ترمذی) نیز فرمایا کہ اذان و اقامت کے درمیان دعامقبول ہوتی ہے۔ لوگوں نے عرض کی کہ کون سی دعا مانگا کریں۔ فرمایا دنیا و آخرت کی عافیت مانگا کرو۔ (ترمذی وغیرہ از انسؓ) بلکہ اس سے بھی عملاً بڑھ کر یہ واقعہ حضرت صدیق اکبرؓ سے مروی ہے کہ ایک دن جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے، پھر رونے لگے اور فرمایا عفو و عافیت کا سوال کیا کرو۔ کیونکہ یقین کے بعد عافیت سے بہتر چیز کسی کو نہیں دی گئی۔ (ترمذی ابن ماجہ) اس دعا میں اللھم استرعوراتی و امن روعاتی بھی بہت مفید ہے۔مسند احمد میں ابو سعید خدریؓ سے مروی ہے کہ جنگ خندق میں جو حضوؐر کو سخت تکلیف ہوئی تھی ، تو اس وقت حضورؐ نے اللھم استرعوراتنا و امن روعاتنا پڑھا تھا جس سے اللہ تعالیٰ نے بذریعہ ایک تند ہوا کے دشمنوں کو سخت شکست دی اور وہ بھاگ نکلے۔

۶۶۔ الَلّٰھُمَّ عَافِنِیْ فِیْ بَدَنِیْ۔ اَللّٰھُمَّ عَافِنِیْ فِیْ سَمْعِیْ۔ الَلّٰھُمَّ عَافِنِیْ فِیْ بَصَرِیْ۔ لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ۔

ترجمہ: الٰہی! مجھ کو میرے بدن میں طاقت دے الٰہی! مجھ کو میرے سننے میں عافیت دے الہٰی! مجھ کو میرے دیکھنے میں عافیت دے ۔ تیرے سوا کوئی لائق عبادت نہیں ۔

فوائد: ابوبکرہؓ صحابی کے صاحبزادے عبدالرحمن کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے کہا کہ ابا جان میں آپ کو دیکھتا ہوں کہ آپ صبح اور شام تین مرتبہ یہ کلمات پڑھتے ہیں یعنی اللھم عافنی …… والد نے فرمایا اے بیٹے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کلمات ایسے پڑھتے ہوئے سنا۔ پس میں اس بات کو محبوب رکھتا ہوں کہ میں آپ کی سنت پر عمل کروں(ابوداؤد) ۔ ماشاء اللہ، حضرات صحابہؓ کو آپؐ کے وظائف کی سنت پر چلنے کا کتنا شوق تھا اور انہی ابوبکرہؓ صحابی کے دوسرے صاحبزادے مسلم کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد ماجد کو اللھم انی اعوذبک من الکفروالفقرو عذاب القبر کہتے ہوئے سنا تو میں بھی اس دعا کو پڑھنے لگا۔ اس پر والد نے فرمایا بیٹے یہ دعا کہاں سے لی۔ میں نے عرض کی کہ آپ ہی سے میں نے سنی تھی۔ فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں پڑھا کرتے تھے۔ (ترمذی، نسائی) ایک روایت میں ہے کہ ہر نماز کے بعد حضورؐ یہ دعا پڑھا کرتے تھے۔ اس سے بھی اتباع سنت کا کمال ثابت ہوا۔ اللھم انی اعوذبک من الکفر والفقر کے متعلق ایک مفید بات کی طرف توجہ دلائی جاتی ہے۔ وہ یہ کہ نسائی کے اندر ہی ابو سعیدؓ صحابی سے مروی ہے کہ میں نے حضوؐرکو یہ دعا پڑھتے ہوئے سنا تو ایک شخص نے کہا کہ یا حضرت کیا کفر و فاقہ برابر ہیں۔ فرمایا ہاں یعنی فقر و فاقہ بعض دفعہ کفر کی طرف لے جاتا ہے۔ نعوذ باللہ۔

۶۷۔ الَلّٰھُمَّ اَسْلَمْتُ نَفْسِیْ اِلَیْکَ۔وَوَجَّھْتُ وَجْھِیْ اِلَیْکَ۔ وَفَوَّضْتُ اَمْرِیْ اِلَیْکَ۔ وَاَلْجَأْتُ ظَھْرِیْ اِلَیْکَ۔رَغْبَۃً وَّ رَھْبَۃً اِلَیْکَ۔ لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَأَ مِنْکَ اِلَّا اِلَیْکَ۔ اٰمَنْتُ بِکِتَابِکَ الَّذِیْ اَنْزَلْتَ وَنَبِیِّکَ الَّذِیْ اَرْسَلْتَ۔

ترجمہ: اے اللہ! میں نے اپنے نفس کو تیری طرف جھکا دیا اپنے چہرے کو تیری طرف کر لیا اپنے کام کو تیرے سپرد کر دیا اور اپنی پیٹھ کا سہارا تجھ سے لیا اس حالت میں کہ امید و خوف تجھ سے ہی ہے سوائے تیرے نہ کوئی جائے پناہ ہے اور نہ کوئی جائے نجات ۔ میں تیری کتاب پر ایمان لایا ہوں جو تو نے اتاری ہے اور تیرے نبی پر ایمان لایا ہوں جس کو تو نے بھیجا۔

فوائد: حضرت براء بن عازبؓ کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ سوتے وقت با وضو اور دائیں پہلو پر لیٹے ہوئے اس دعا کو پڑھا کرو اور فرمایا کہ اگر تم (اس حالت میں ) مر گئے تو فطرت اسلام پر مرو گے۔ نیز فرمایا کہ سب سے اخیر یہی دعا پڑھ کر سویا کرو۔ (بخاری ، مسلم، بلکہ جمیع صحاح ستہ) ایک روایت میں یوں مذکور ہے کہ حضورؐ خود بھی بوقت شب دائیں پہلو پر لیٹے ہوئے یہ دعا پڑھتے تھے اور ایک میں ہے کہ ایک دوسرے شخص اسیدؓ سے فرمایا تھا اور یہ کہ اس کے پڑھنے سے تمھاری صبح خیر وبرکت سے رہے گی (یعنی سارا دن عمدگی سے گزرے گا) بخاری کی ایک روایت میں یہ بھی لطیفہ ہے کہ براء بن عازبؓ کہتے ہیں کہ میں نے جو یہ دعا حضوؐر کو سنائی تو اس کے آخر میں میں نے بجائے ونبیک الذی ارسلت کے ورسولک الذی ارسلت کہا۔ اس پر حضورؐ نے فرمایا کہ نہیں ونبیک ہی کہو۔ نتیجہ: حالانکہ ارسلت کے صیغہ کے مناسب ظاہری طور پر ورسولک درست تھا۔ مگر حضورؐ نے اس کی اجازت نہ دی۔ اس میں ایک خاص حکمت تھی۔ پس نبوی دعاؤں میں بے سود کمی بیشی کرنا کہاں تک جائز ہو سکتا ہے۔

۶۸۔ الَلّٰھُمَّ قِنِیْ عَذَابَکَ۔ یَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَکَ۔

ترجمہ: اے میرے اللہ! مجھ کو اپنے عذاب سے بچا جس دن کہ تو اپنے بندوں کو دوبارہ پیدا کرے گا۔

فوائد: حضور صلی اللہ علیہ وسلم سوتے وقت رخسار مبارک کے نیچے دایاں ہاتھ رکھ کر تین مرتبہ یہ دعا پڑھتے تھے۔ (ابو داؤد از حفصہؓ و ترمذی از براءؓ)ترمذی میں اللھم کی بجائے رب ہے نیز یہی دعا حضور ؐ فرض نماز کے بعد بھی مانگا کرتے تھے۔ (مسلم از براءؓ)

۶۹۔ الَلّٰھُمَّ اَنْتَ خَلَقْتَ نَفْسِیْ وَاَنْتَ تَتَوَفَّا ھَا۔ لَکَ مَمَاتُھَا وَمَحْیَاھَا اِنْ اَحْیَیْتَھَا فَاحْفَظْھَا۔ وَاِنْ اَمَتَّھَا فَاغْفِرْلَھَا۔ اَللّٰھُمَّ اَسْئَلُکَ الْعَافِیَۃَ۔

ترجمہ: اے میرے اللہ! تو نے ہی میرے نفس کو پیدا کیا ۔ اور تو ہی اسے مارے گا اس کا مرنا اس کا جینا بس تیرے ہی لیے ہے اگر تو اس کو زندہ رکھے تو خود ہی اس کی حفاظت فرما اور اگر اس کو مار ڈالے تو اس کی مغفرت فرما ۔ اے اللہ! میں تجھ سے عافیت چاہتا ہوں۔

فوائد: حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو امر فرمایا تھا کہ سوتے وقت یہ دعا پڑھا کرو۔(مسلم از ابن عمرؓ)

۷۰۔ الَلّٰھُمَّ اَعُوْذُبِوَجْھِکَ الْکَرِیْمِ۔ وَبِکَلِمَاتِکَ التَّآمَّۃِ مِنْ شَرِّ مَا اَنْتَ اٰخِذٌ بِنَاصِیَتِہٖ۔الَلّٰھُمَّ اَنْتَ تَکْشِفُ الْمَغْرَمَ وَالْمَأْثَمَ اَللّٰھُمَّ لَا یُھْزَمُ جُنْدُکَ وَلَا یُخْلَفُ وَعْدُکَ وَلَا یَنْفَعُ ذَاالْجَدِّ مِنْکَ الْجَدُّ۔سُبْحٰنَکَ وَبِحَمْدِکَ۔

ترجمہ: الٰہی! میں پناہ پکڑتا ہوں تیری با عزت ذات کی اور تیری کامل باتوں کی ہر اس چیز کے شر سے جس کی چوٹی کو تو نے پکڑ رکھا ہے ۔ اے میرے اللہ! تو ہی قرض اور گناہ کو دور کرتا ہے ۔ یا اللہ! تیرا لشکر شکست نہیں پاتا نہ تیرا وعدہ خلاف ہوتا ہے اور نہ تیرے آگے کسی کا مال و بخت اسے نفع دیتا ہے تو پاک ہے اور اپنی خوبیوں کے ساتھ ہے ۔

فوائد: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوتے وقت اس دعا کو پڑھا کرتے تھے۔ (ابوداؤد، نسائی از علیؓ) مشکوٰۃ میں التامہ کی بجائے التامات ہے۔

۷۱۔ اَللّٰھُمَّ رَبَّ السَّمٰوٰتِ السَّبْعِ وَمَا اَظَلَّتْ۔ وَرَبَّ الْاَرْضِیْنَ وَمَا اَقَلَّتْ وَرَبَّ الشَّیٰطِیْنِ وَمَا اَضَلَّتْ۔ کُنْ لِّیْ جَارًامِّنْ شَرِّ خَلْقِکَ کُلِّھِمْ جَمِیْعًا اَنْ یَّفْرُطَ عَلَیَّ اَحَدُٗمِّنْھُمْ اَوْ اَنْ یَّبْغِیْ۔ عَزَّ جَارُکَ۔ وَجَلَّ ثَنَآئُکَ وَلَا اِلٰہَ غَیْرُکَ لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ۔

ترجمہ: اے میرے اللہ! رب ساتوں آسمانوں کے اور اس چیز کے جو ان کے نیچے ہے اور رب زمینوں

 کے اور اس چیز کے جو ان کے اوپر ہے اور رب شیطان کے اور اس چیز کے جس کو انہوں نے گمراہ کیا ہے تو اپنی سب مخلوق کی برائی سے مجھ کو پناہ دے کہ کہیں کوئی ان میں سے مجھ پر زیادتی کرے یاخلاف ہو جائے تیری پناہ زبردست ہے تیری تعریف بڑی ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو ہی لائق عبادت ہے۔

فوائد: خالد بن ولیدؓ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ میں بے خوابی کی وجہ سے رات بھر نہیں سو سکتا۔ حضورؐ نے فرمایا کہ سوتے وقت یہ دعا پڑھ لیا کرو۔ (ترمذی از بریدہؓ)

۷۲۔ اَللّٰھُمَّ رَبَّ السَّمٰوٰتِ وَرَبَّ الْاَرْضِ وَرَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ۔ رَبَّنَا وَرَبَّ کُلِّ شَیْءٍ۔فَالِقَ الْحَبِّ وَالنَّوٰی۔ مُنْزِلَ التَّوْرٰۃِ وَالْاِنْجِیْلِ وَالْفُرْقَانِ اَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّ کُلِّ شَیْءٍ اَنْتَ اٰخِذٌ بِنَاصِیَتِہٖ۔ اَللّٰھُمَّ اَنْتَ الْاَوَّلُ فَلَیْسَ قَبْلَکَ شَیْءٌ وَاَنْتَ الْاٰخِرُ فَلَیْسَ بَعْدَکَ شَیْ ءٌ۔ وَاَنْتَ الظَّاھِرُفَلَیْسَ فَوْقَکَ شَیْ ءٌ۔ وَاَنْتَ الْبَاطِنُ فَلَیْسَ دُوْنَکَ شَیْ ءُٗ۔ اِقْضِ عَنَّا الدَّیْنَ وَاَغْنِنَاعَنِ الْفَقْرِ۔

ترجمہ: اے میرے اللہ! رب آسمانوں کے رب زمین کے اور رب عرش عظیم کے ۔ اے ہمارے رب اور ہر چیز کے رب اے دانہ اور گٹھلی کے پھاڑنے والے اورتورات و انجیل و قرآن کے اتارنے والے ۔ میں ہر چیز کی برائی سے جس کو تو چوٹی سے پکڑ رہا ہے تیری پناہ لیتا ہوں الٰہی! تو ہی اول ہے تجھ سے پہلے کوئی چیز نہیں ہے تو ہی آخر ہے تیرے بعد کوئی چیز نہیں تو ہی ظاہر (باہر) ہے تیرے اوپر کوئی چیز نہیں ہے اور تو ہی باطن(اندر) ہے تجھ سے کوئی چیز نہیں تو ہم سے قرض دور کر دے اور ہم کو محتاجی سے بے پروا کر دے ۔

فوائد: حضور صلی اللہ علیہ وسلم سوتے وقت یہ دعا پڑھا کرتے تھے۔ (ابوداؤد، ترمذی، ابن ماجہ از ابوہریرہؓ) صحیح مسلم میں بھی خفیف اختلاف کے ساتھ یہ دعا آئی ہے نیز واضح ہو کہ آخر دونک شیپر وقف کیا جائے تو اقض کے الف کو زیر سے پڑھاجائے گا۔ نیز بعض روایات میں عنا کی بجائے عنی ہے اور اغننا کی بجائے اغننی ہے۔ اور ترمذی کتاب الدعوات میں یہ دعا دو جگہ ہے۔ ایک جگہ ابوہریرہؓ سے یہ مروی ہے کہ حضورؐ ہمیں سوتے وقت اس دعا کے پڑھنے کا امر فرمایا کرتے تھے اور دوسری جگہ یہ ہے کہ صاحبزادی صاحبہ حضرت بی بی فاطمہؓ حضورؐ کے پاس کسی غلام لونڈی کے عطیہ کی درخواست کے لیے حاضر ہوئیں۔ حضورؐ نے فرمایا کہ یہ دعا پڑھا کرو۔(اور یہی واقعہ ابن ماجہ میں بھی ہے)۔

۷۳۔ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ ذَنْبِیْ وَاخْسَأْ شَیْطَانِیْ۔ وَفُکَّ رِھَانِیْ۔ وَاجْعَلْنِیْ فِیْ النَّدِیِّ الْاَعْلٰی۔

ترجمہ: الٰہی! میرے گناہ کو بخش میرے شیطان کو دور پھینک اور میرے نفس کو خلاصی دے اور مجھے اعلی مجلس (ملائکہ) میں شامل کر ۔

فوائد: حضور صلی اللہ علیہ وسلم سوتے وقت اس دعا کو پڑھتے تھے۔مگر اس دعا سے پہلے حضور بسم اللہ وضعت جنبی للہ(یعنی میں اللہ تعالیٰ کے نام سے اللہ ہی کے لیے اپنا پہلو رکھتا ہوں) پڑھا کرتے تھے۔

۷۴۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ الثَّبَاتَ فِیْ الْاَمْرِ ۔وَالْعَزِیْمَۃَ عَلَے الرُّشْدِ۔ وَاَسْئَلُکَ شُکْرَ نِعْمَتِکَ وَحُسْنَ عِبَادَتِکَ۔ وَ اَسْئَلُکَ لِسَانًا صَادِقًا وَّقَلْبًا سَلِیْمًا۔ وَّاَسْئَلُکَ مِنْ خَیْرِ مَاتَعْلَمُ۔ وَاَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّ مَا تَعْلَمُ۔ وَاَسْتَغْفِرُکَ لِمَا تَعْلَمُ۔ اِنَّکَ اَنْتَ عَلَّامُ الْغُیُوْبِ

ترجمہ: الٰہی! میں تجھ سے (دین کے) کام میں ثابت رہنا اور نیک راہ پر مضبوطی مانگتا ہوں اور تجھ سے تیری نعمت کا شکر اور تیری عبادت کی عمدگی مانتا ہوں اور تجھ سے سچی زبان اور سلامتی والا دل مانگتا ہوں اور تجھ سے ہر چیز کی بھلائی مانگتا ہوں جس کو تو جانتا ہے اور ہر چیز کی برائی سے تیری پناہ مانگتا ہوں جس کو تو جانتا ہے اور اس چیز (کی تقصیر) سے تیری معافی چاہتا ہوں جس کو تو جانتا ہے ۔ تو ہی غیب کی چیزوں کو پورا جاننے والا ہے ۔

فوائد: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم التحیات کے آخر میں اس دعا کو پڑھا کرتے تھے۔ (نسائی از شداد بن اوسؓ) اس کے قریب یہی روایت ترمذی اور مسند احمد میں بھی ہے اور بعض جگہ الفاظ میں خفیف سا اختلاف بھی ہے۔ ترمذی میں عزیمۃ الرشد ہے اور وہاں یہ بھی مذکور ہے کہ شداد کہتے ہیں کہ حضورؐ ہمیں یہ دعا سکھلاتے تھے اس خاص موقع کا ذکر نہیں ہے

۷۵۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ ظُلْمًَا کَثِیْرًا وَّلَا یَغْفِرُالذُّنُوْبَ اِلاَّ اَنْتَ۔ فَاغْفِرْلِیْ مَغْفِرَۃًمِّنْ عِنْدِکَ۔ وَارْحَمْنِیْ۔ اِنَّکَ اَنْتَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ۔

 ترجمہ: یا اللہ! بیشک میں نے اپنی جان پر بڑا ظلم کیا اور سوا تیرے اور کوئی گناہوں کو نہیں بخشتا ۔ سو اپنی خاص بخشش سے مجھ کو بخش دے اور مجھ پر رحم فرما ۔ بیشک تو ہی غفور رحیم ہے ۔

فوائد: حضرت ابوبکرصدیقؓ نے عرض کی یا رسولؐ اللہ مجھے کوئی دعا سکھلائیے جو نماز (یعنی التحیات کے آخر ) میں پڑھا کروں ۔ آپ نے فرمایا یہ دعا پڑھا کرو۔ (بخاری، مسلم از عبداللہ بن عمرؓ) اکثر نمازی لوگ اس دعا کو جانتے اور پڑھا کرتے ہیں اس نفیس دعا کو آگے پیچھے بھی پڑھنا مستحب ہے۔

۷۶۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ الْجَنَّۃَ وَ اَعُوْذُبِکَ مِنَ النَّارِ۔

 ترجمہ: الٰہی! میں تجھ سے بہشت مانگتا ہوں اور دوزخ سے تیری پناہ پکڑتا ہوں ۔

فوائد: ایک صحابی سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تھا کہ تم التحیات میں کیا دعا مانگا کرتے ہو؟ اس نے کہا کہ میں یہ دعا مانگا کرتا ہوں اور یہ بھی کہا تھا کہ مجھے معلوم نہیں کہ حضورؐ اور حضورؐ کے دوست معاذ بن جبلؓ کیا دعا مانگتے ہیں اس پر حضورؐ نے اس کی تصدیق فرمائی تھی کہ ہم لوگ بھی جنت کا سوال کیا کرتے ہیں اور دوزخ سے پناہ مانگا کرتے ہیں(ابوداؤد، باب تخفیف الصلوٰۃ) قرآن و حدیث میں جنت کی طلب اور دوزخ سے پناہ کی ازحد تاکید ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ جو شخص تین بار جنت طلب کرے تو جنت کہتی ہے کہ یا اللہ اسے جنت میں داخل کر اور جو شخص دوزخ سے پناہ مانگے تو دوزخ کہتی ہے کہ یا اللہ اسے دوزخ سے پناہ دے۔ (ترمذی، نسائی از انسؓ) اور پھر حضورؐ نے اسے امر (دخول جنت و نجات از دوزخ) کو‘‘تمام نعمت’’ فرمایا (ترمذی از معاذ بن جبلؓ)جیسے کہ حدیث میں ہے کہ ایک شخص اللھم انی اسئلک تمام النعمۃ مانگ رہا تھا۔ حضورؐ نے فرمایا جانتے ہو کہ کمال نعمت کیا ہے اس نے عرض کی کہ نہیں۔ یونہی اچھی دعا سمجھ کر میں نے اسے پڑھا۔ فرمایا اصل کمال نعمت دخول جنت و نجات از دوزخ ہے۔ اور دوزخ سے پناہ مانگنے کی تاکید تو بہت جگہ آئی ہے۔ ایک صحابی (مسلم بن حارثؓ) سے حضورؐ نے فرمایا تھا کہ فجر و مغرب کی نماز سے فارغ ہو کر سات بار اللھم اجرنی من النار پڑھا کرو۔ کیونکہ اس کے بعد تم اگر مر گئے تو دوزخ سے آزاد لکھے جاؤ گے۔ (ابو داؤد)

۷۷۔ اَللّٰھُمَّ اَنْتَ الْمَلِکُ لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ۔ اَللّٰھُمَّ اھْدِنِیْ لِاَحْسَنِ الْاَخْلَاقِ لَایَھْدِی لِاَحْسَنِھَا اِلَّا اَنْتَ وَاصْرِفْ عَنِّیْ سَیِّئَھَا ۔لَا یَصْرِفُ عَنِّیْ سَیِّئَھَا اِلَّا اَنْتَ۔ لَبَّیْکَ وَسَعْدَیْکَ۔ وَالْخَیْرُ کُلُّہٗ بِیَدَیْکَ۔ وَالشَّرُّلَیْسَ اِلَیْکَ۔ اَنَا بِکَ وَاِلَیْکَ۔ تَبَارَکْتَ وَتَعَالَیْتَ اَسْتَغْفِرُکَ وَاَتُوْبُ اِلَیْکَ۔

ترجمہ: الٰہی! تو ہی بادشاہ ہے تیرے سوا کوئی لائق عبادت نہیں مجھ کو بہتر اخلاق کا راستہ دکھلا دے سوا تیرے ان بہتر اخلاق کو کوئی نہیں دکھلا سکتا اور برے اخلاق سے مجھے پھیر دے سوا تیرے ان برے اخلاق سے کوئی نہیں پھیر سکتا تیرے لیے بار بار حاضر ہوں اور تجھ سے بھلائی کا امیدوار ہوں ۔ تمام کی تمام بھلائی تیرے ہاتھ میں ہے اور برائی تیری طرف منسوب نہیں ۔ میں تیری امداد سے قائم اور تیری طرف متوجہ ہوں بابرکت و عظمت ہے تجھ سے معافی مانگتا ہوں اور تیرے آگے توبہ کرتا ہوں ۔

فوائد: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں تکبیر اولیٰ کے بعد وجھت وجھی …… ان صلوتی و نسکی …… پڑھ کر یہی دعا پڑھتے تھے۔ (مسلم از علیؓ) بعض روایتوں (مسلم) میں لا الہ الا انت کے بعد وانا عبدک۔ ظلمت نفسی واعترفت بذنبی۔ فاغفرلی ذنوبی جمیعا فانہ لا یغفرالذنوب الا انت۔ زیادہ ہے یہ بھی ملا دینا بہتر ہے۔

۷۸۔ اَللّٰھُمَّ بَاعِدْبَیْنِیْ وَبَیْنَ خَطَایَایَ مَا بَاعَدْتَّ بَیْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ۔ اَللّٰھُمَّ نَقِّنِیْ مِنَ الْخَطَایَا کَمَا یُنَقَّی الثَّوْبُ الْاَبْیَضُ مِنَ الدَّنَسِ۔ اَللّٰھُمَّ اغْسِلْ خَطَایَایَ بِالْمَآءِ والثَّلْجِ والْبَرَدِ۔

ترجمہ: الٰہی! میرے اور میرے گناہوں کے درمیان دوری کردے جیسا کہ تو نے مشرق و مغرب میں دوری کر دی ۔ اے اللہ! مجھے خطاؤں سے ایسا پاک کر دے جیسے کہ سفید کپڑا میل سے پاک کیا جاتا ہے ۔ الٰہی! میرے گناہوں کو پانی برف اور اولے سے دھو دے ۔

فوائد: حضور صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں تکبیر اولیٰ کے بعد قرأت سے پہلے یہ دعا پڑھتے تھے۔ (مسلم از ابوہریرہؓ) ف: شروع میں دعا (۳) کے اخیر میں اسی قسم کی دعا خفیف سے اختلاف کے ساتھ مذکور ہو چکی ہے ۔ وہ طویل دعا عام تھی اور یہ دعا اس خاص موقع کے لیے ہے مگر عام طور پر یہ بھی ہر وقت پڑھی جا سکتی

 ہے۔

۷۹۔ اَللّٰھُمَّ لَکَ الْحَمْدُ مِلْاَالسَّمٰوٰتِ وَمِلْاءَ الْاَرْضِ وَ مِلْأَمَا بَیْنَہُمَا۔ وَمِلْأَ مَا شِءْتَ مِنْ شَیْ ٍٔ بَعْدُ۔ اَھْلَ الثَّنَآءِ وَالْکِبْرِیَآءِ وَالْمَجْدِ۔ اَحَقُّ مَا قَالَ الْعَبْدُ۔ وَکُلُّنَا لَکَ عَبْدٌ۔ اَللّٰھُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا اَعْطَیْتَ۔ وَلَا مُعْطِےَ لِمَا مَنَعْتَ۔ وَلَا یَنْفَعُ ذَاالْجَدِّ مِنْکَ الْجَدُّ.

ترجمہ: الٰہی! تیرے واسطے تعریف ہے آسمان و زمین بھر کر اور اتنی بھر کر جتنی ان دونوں میں ہے اور جتنی چیز کہ ان کے سوا ہے اتنی بھر کر۔ تو ہی لائق ہے تعریف اور بڑائی اور عزت کے تو ہی زیادہ حقدار ہے اس چیز کا جو بندہ کہتا ہے ۔ اور ہم سب تیرے ہی بندے ہیں ۔ الٰہی! نہیں کوئی روکنے والا جس کو تو دے اور نہیں کوئی دینے والا جس کو تو روک دے اور تیرے آگے بخت و دولت والے کو بخت و دولت نفع نہیں دیتے ۔

فوائد: حضور صلی اللہ علیہ وسلم رکوع نماز سے سر اٹھانے کے بعد قومہ میں یہ دعا پڑھا کرتے تھے۔ (مسلم از ابو سعید خدریؓ) آگے پیچھے بھی یہ بابرکت دعا پڑھنا افضل ہے نیز اخیر کا ٹکڑا یعنی اللھم لا مانع …… فرض نماز سے سلام پھیرنے کے بعد بھی پڑھنا مسنون ہے۔ اس کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم پڑھا کرتے تھے۔ مگر اس سے قبل متصل لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لک لہ، لہ الملک ولہ الحمد وھو علی کل شیء قدیر بھی کہتے تھے (بخاری، مسلم از مغیرہؓ) اھل الثناء میں ل پر زبر یا پیش دونوں درست ہیں۔

۸۰۔ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ ذَنْبِیْ کُلَّہٗ ۔دِقَّہٗ وَجُلَّہٗ۔ وَاَوَّلَہٗ وَاٰخِرَہٗ۔ وَعَلَانِیَتَہٗ وَسِرَّہٗ.

ترجمہ: الٰہی! میرے تمام گناہ بخش دے چھوٹے اور بڑے اگلے اور پچھلے کھلے اور چھپے ۔

فوائد: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا سجدہ میں مانگا کرتے تھے۔ (مسلم از ابوہریرہؓ)

۸۱۔ اَللّٰھُمَّ اھْدِنِیْ فِیْمَنْ ھَدَیْتَ۔ وَعَافِنِیْ فِیْمَنْ عَافَیْتَ۔ وَتَوَلَّنِیْ فِیْمَنْ تَوَلَّیْتَ۔ وَبَارِکْ لِیْ فِیْمَااَعْطَیْتَ۔ وَقِنِیْ شَرَّ مَا قَضَیْتَ۔ فَاِنَّکَ تَقْضِیْ وَلَا یُقْضٰی عَلَیْکَ۔ اِنَّہٗ لَایَذِلُّ مَنْ وَّالَیْتَ وَلَا یَعِزُّ مَنْ عَادَیْتَ۔ تَبَارَکْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَیْتَ.

ترجمہ: اے میرے اللہ! مجھ ان لوگوں میں ہدایت کر جن کو تو نے ہدایت دی اور مجھ کو ان لوگوں میں عافیت دے جن کو تو نے عافیت دی اور میری کارسازی کو ان لوگوں میں کر جن کی تو نے کارسازی کی جو چیز تو نے مجھے بخشی اس میں تو مجھے برکت دے اور جو چیز تو نے مقدر کی اس کی برائی سے مجھے بچا کیونکہ تو ہی حکم کرتا ہے اور تیرے خلاف حکم نہیں کیا جاتا ۔ بیشک بات یہ ہے کہ جس سے تو دوستی کرے وہ ذلیل نہیں ہوتا اور جس سے تو دشمنی کرے وہ عزت نہیں پاتا ۔ اے ہمارے رب تو بابرکت و عظمت ہے ۔

فوائد: امام حسن مجتبیٰؓ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وتر کی قنوت میں اس دعا کے پڑھنے کی تعلیم دی۔ (ترمذی، ابو داؤد، نسائی، ابن ماجہ) نسائی کی روایت میں اخیر دعاء میں وصلی اللہ علی النبی زیادہ ہے اور واضح ہو کہ ‘‘صحیح ابن حبان’’ میں انہی امام حسن ؓ سے مروی ہے کہ میں نے خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دعا مانگتے ہوئے سنا۔ (تحفتہ الذاکرین شرح خلاصہ حصن حصین از شوکانیؒ)

۸۲۔ سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِکَ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ.

ترجمہ: اے اللہ! ہمارا رب تو پاک ہے اور قابل تعریف ہے اے میرے اللہ مجھے بخش دے ۔

فوائد: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع اور سجدہ میں یہ دعا پڑھا کرتے تھے۔ (بخاری، مسلم از عائشہؓ)

۸۳۔ اَللّٰھُمَّ لَکَ الْحَمْدُ اَنْتَ قَیِّمُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَنْ فِیْھِنَّ وَلَکَ الْحَمْدُ۔ اَنْتَ مَلِکُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَنْ فِیْھِنَّ وَلَکَ الْحَمْدُ۔ اَنْتَ نُوْرُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَنْ فِیھِنَّ وَلَکَ الْحَمْدُ۔ اَنْتَ الْحَقُّ وَ وَ عْدُکَ الْحَقُّ وَلِقَآئُکَ حَقٌّ وَّقَوْلُکَ حَقٌّ وَّالْجَنَّۃُ حَقٌّوَالنَّارُ حَقٌّ وَّ النَّبِیُّوْنَ حَقٌّ وَّمُحَمَّدٌ حَقٌّ وَّالسَّاعَۃُ حَقٌّ۔ اَللّٰھُمَّ لَکَ اَسْلَمْتُ وَبِکَ اٰمَنْتُ۔ وَعَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ۔وَاِلَیْکَ اَنَبْتُ۔ وَبِکَ خَاصَمْتُ۔ وَاِلَیْکَ حَاکَمْتُ۔ فَاغْفِرْلِیْ مَا قَدَّمْتُ وَمَا اَخَّرْتُ۔ وَمَا اَسْرَرْتُ وَمَا اَعْلَنْتُ۔وَمَا اَنْتَ اَعْلَمُ بِہٖ مِنِّیْ۔ اَنْتَ الْمُقَدِّمُ۔وَاَنْتَ الْمُؤَخِّرُ۔ لَااِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ.

ترجمہ: الٰہی! تیرے ہی لیے تعریف ہے تو ہی آسمانوں اور زمین کا اور جو انکے درمیان ہے اس کا تھامنے والا ہے اور تیرے ہی لیے تعریف ہے تو ہی آسمانوں اور زمین کا اور جو ان کے درمیان ہے اس کا بادشاہ ہے اور تیرے ہی لیے تعریف ہے تو آسمانوں اور زمین کا اور اس کا جو ان کے بیچ میں ہے نور ہے اور تیرے ہی لیے تعریف ہے تو سچا ہے، تیرا وعدہ سچا ہے، تیرا ملنا سچا ہے، تیرا فرمان سچا ہے ، بہشت حق ہے اور دوزخ بھی حق ہے اور سب نبی حق ہیں اور محمدﷺ بھی حق ہیں اور قیامت بھی حق ہے ۔ الٰہی! میں تیرا حکم بردار ہوں اور تجھ پر ایمان لایا ہوں ۔ میں نے تجھ پر بھروسہ کیا اور تیری طرف رجوع کیا اور تیری مدد سے جھگڑتا ہوں اور تیری طرف فریاد لایا ہوں ۔ تو مجھے معاف کر دے وہ گناہ جو میں نے آگے کیے اور جو میں نے پیچھے کیے اور جو میں نے چھپائے اور جو میں نے ظاہر کیے اور جو تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے۔ تو ہی آگے کرنے والا اور تو ہی پیچھے ڈالنے والا ہے ۔ تیرے سوا کوئی معبود نہیں اور اللہ کی مدد کے بغیر نہ برائی سے پھرنے کی طاقت ہے اور نہ نیکی کرنے کی قوت ۔

فوائد: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو تہجد کے لیے جو اٹھتے تھے تو یہ دعا پڑھا کرتے تھے۔ (بخاری ، مسلم از ابن عباسؓ) ترمذی میں خفیف سے اختلاف ہے۔

۸۴۔ اَللّٰھُمَّ رَبَّ جِبْرَئِیْلَ وَمِیْکَائِیْلَ وَاِسْرَافِیْلَ۔ فَاطِرَالسَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ۔ عَالِمَ الْغَیْبِ وَالشَّھَادَۃِ۔ اَنْتَ تَحْکُمُ بَیْنَ عِبَادِکَ فِیْمَا کَانُوْا فِیْہِ یَخْتَلِفُوْنَ۔ اِھْدِنِیْ لِمَااخْتُلِفَ فِیْہِ مِنَ الْحَقِّ بِاِذْنِکَ۔ اِنَّکَ تَھْدِیْ مَنْ تَشَآءُ اِلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ.

ترجمہ: اے رب جبرائیل و میکائیل و اسرافیل کے ۔ اے آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے۔ اور اے پوشیدہ اور ظاہر کے جاننے والے تو ہی اپنے بندوں میں اس چیز کے اندر جس میں وہ اختلاف کرتے ہیں حکم کرے گا، تو ہی مجھے اپنی توفیق سے حق کی جس میں اختلاف کیا گیا ہے ہدایت فرما دے ۔تو ہی جس کو چاہتا ہے سیدھے راستہ کی طرف ہدایت کرتا ہے۔

فوائد: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو تہجد کے لیے اٹھتے تھے تو شروع نماز میں یہ دعا مانگا کرتے تھے (صحیح مسلم از عائشہؓ)

۸۵۔ لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ سُبْحٰنَکَ اَللّٰھُمَّ اَسْتَغْفِرُکَ لِذَنْبِیْ۔ وَاَسْئَلُکَ رَحْمَتَکَ، اَللّٰھُمَّ زِدْنِیْ عِلْمًا۔وَّلَا تُزِغْ قَلْبِیْ بَعْدَ اِذْ ھَدَیْتَنِیْ ۔ وَھَبْ لِیْ مِنْ لَّدُنْکَ رَحْمَۃً اِنَّکَ اَنْتَ الْوَھَّابُ.

ترجمہ: (اے اللہ) تیرے سوا کوئی معبود نہیں اے میرے اللہ! تو پاک ہے میں اپنے گناہوں کی تجھ سے معافی مانگتا ہوں اور تجھ سے تیری رحمت چاہتا ہوں ۔ الٰہی! تو مجھے علم میں زیادہ کر اور میرے دل کو ٹیڑھا نہ کر بعد اس کے کہ تو نے مجھے ہدایت دی اور مجھے اپنی طرف سے رحمت عنایت فرما ۔ تو ہی بخشش کرنے والا ہے.

فوائد: جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نیند سے جاگ اٹھتے تو یہ دعا پڑھا کرتے تھے۔ (ابوداؤد از عائشہؓ) ظاہر ہے کہ تہجد کی نماز کے لیے جو اٹھتے تھے تو اس وقت یہ پڑھتے تھے۔ مشکوٰۃ میں قیام اللیل کے تحت میں اس دعا کو لکھا ہے۔ نیز اخیر کے دو ٹکڑے اللھم زدنی علماء اور ولا تزغ قلبی قرآن حکیم کے اقتباس ہیں۔

۸۶۔ اَللّٰھُمَّ اَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْکَ السَّلَامُ تَبَارَکْتَ یَاذَالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ.

ترجمہ: الٰہی! تو سلامتی والا ہے اور تجھ سے ہی سلامتی آتی ہے تو بابرکت ہے اے جلال و عظمت والے۔

فوائد: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہو کر استغفار کہنے کے بعد یہ دعا پڑھتے تھے۔ (مسلم از ثوبانؓ) آج کل بعض ناواقف لوگوں نے اس دعا میں کمی بیشی کر دی ہے۔ الیک یرجع السلام حینا ربنا بالسلام وغیرہ کو ساتھ ملا رکھا ہے اور دعا ہائے سنت کو نہ جاننے والے اکثر ایسا کیا کرتے ہیں۔

۸۷۔ اَللّٰھُمَّ اَعِنِّیْ عَلٰے ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ.

ترجمہ: الٰہی! تو اپنے ذکر ، شکر اور اچھی عبادت پر میری امداد فرما ۔

فوائد: حضرت معاذ بن جبلؓ کہتے ہیں کہ ایک دفعہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑ کر فرمایا کہ اے معاذ! میں تجھ سے محبت رکھتا ہوں۔ میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ، واللہ میں بھی حضرت سے محبت رکھتا ہوں۔ حضورؐ نے فرمایا کہ میں تجھے وصیت کرتا ہوں کہ ہر نماز کے بعد اس دعا کو ہرگز نہ چھوڑیو (ابوداؤد، نسائی) اس واقعہ سے اس دعا کی عظمت معلوم کرنی چاہیے اور ذکر و شکرو حسن عبادت کے

 لیے اعانت الٰہی کی ضرورت کو محسو س کرنا چاہیے۔ نماز کے علاوہ بھی عام طور پر یہ جامع دعا پڑھنا مفید ہے۔

۸۸۔ اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا وَرَبَّ کُلِّ شَیْ ءٍ، اَنَا شَھِیْدُٗ اَنَّکَ الرَّبُّ۔ وَحْدَکَ لَا شَرِیکَ لَکَ۔ اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا وَرَبَّ کُلِّ شَیْءٍ۔ اَنَاشَھِیْدٌ اَنَّ مُحَمَّدًا صَلَّے اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَبْدُکَ وَرَسُوْلُکَ۔ اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا وَرَبَّ کُلِّ شَیْءٍ۔ اَنَا شَھِیْدٌاَنَّ الْعِبَادَ کُلَّھُمْ اِخْوَۃٌ۔ اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا وَرَبَّ کُلِّ شَیْ ءٍ نِ اجْعَلْنِیْ مُخْلِصًا لَّکَ وَاَھْلِیْ فِیْ کُلِّ سَاعَۃٍ فِیْ الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ۔ ذَالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ اسْمَعْ وَاسْتَجِبْ۔ اَللّٰہُ اَکْبَرُ الْاَکْبَرِ۔ حَسْبِیَ اللّٰہُ وَنِعْمَ الْوَکِیْلُ۔ اَللّٰہُ اَکْبَرُ الْاَکْبَرِ.

ترجمہ: الٰہی! ہمارے رب اور ہر چیز کے رب میں گواہ ہوں کہ تو رب ہے ، تو اکیلا ہے ، تیرا کوئی شریک نہیں الٰہی! ہمارے رب اور ہر چیز کے رب میں گواہ ہوں کہ محمدﷺ تیرے بندے اور رسول ہیں۔ الٰہی ہمارے رب اور ہر چیز کے رب میں گواہ ہوں کہ تمام بندے بھائی بھائی ہیں ۔ الٰہی ہمارے رب اور ہر چیز کے رب مجھے اور میرے گھر والوں کو دنیا و آخرت میں ہر گھڑی اپنا مخلص بنا ۔ اے جلال و عظمت والے تو سن اور قبول کر ۔ اللہ بہت بڑا ہے بہت بڑا ہے مجھے اللہ کا فی ہے اور وہ بہتر کارساز ہے ۔ اللہ بہت بڑا ہے بہت بڑا ہے.

فوائد: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے بعد یہ مبارک دعا پڑھا کرتے تھے۔ (ابوداؤد، نسائی، از ابن زید بن ارقمؓ) اکبر الاکبر میں دوسرے اکبر کی ر پر زبر یا پیش دونوں درست ہیں۔

۸۹۔ اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ رَحْمَۃً مِّنْ عِنْدِکَ تَھْدِیْ بِھَا قَلْبِیْ۔ وَتَجْمَعُ بِھَا اَمْرِیْ۔ وَتَلُمُّ بِھَا شَعَثِیْ۔ وَتُصْلِحُ بِھَا غَآئِبِیْ۔ وَتَرْفَعُ بِھَا شَاھِدِیْ۔ وَتُزَکِّیْ بِھَاعَمَلِیْ۔ وَتُلْھِمُنِیْ بِھَا رُشْدِیْ۔ وَتَرُدُّ بِہَا اُلْفَتِیْ۔وَتَعْصِمُنِیْ بِھَا مِنْ کُلِّ سُوْءٍ۔ اَللّٰھُمَّ اَعْطِنِیْ اِیْمَانًا وَّیَقِیْنًالَّیْسَ بَعْدَہٗ کُفْرٌوَرَحْمَۃً اَنَالُ بِھَا شَرَفَ کَرَامَتِکَ فِی الدُّنْیَا وَالْٰاخِرَۃِ۔اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ الْفَوْزَ فِی الْقَضَآءِ۔ وَنُزُلَ الشُّھَدَآءِ۔ وَعَیْشَ السُّعَدَآءِ۔ وَالنَّصْرَ عَلٰے الْاَعْدَآءِ۔اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اُنْزِلُ بِکَ حَاجَتِیْ۔ وَاِنْ قَصُرَ رَأْیِیْ۔وَضَعُفَ عَمَلِی افْتَقَرْتُ اِلٰی رَحْمَتِکَ فَاَسْئَلُکَ یَا قَاضِیَ الْاُمُوْرِ۔ وَیَا شَافِیَ الصُّدُوْرِ۔ کَمَا تُجِیْرُ بَیْنَ الْبُحُوْرِ۔ اَنْ تُجِیْرَنِیْ مِنْ عَذَابِ السَّعِیْرِ۔ وَمِنْ دَعْوَۃ ِالثُّبُوْرِ۔وَمِنْ فِتْنَۃِ الْقُبُوْرِ۔ اَللّٰھُمَّ مَا قَصُرَ عَنْہُ رَأْیِیْ۔ وَلَمْ تَبْلُغْہُ نِیَّتِیْ۔ وَلَمْ تَبْلُغْہُ مَسْئَلَتِیْ مِنْ خَیٍْرٍوَّ عَدْتَّہٗ اَحَدًامِّنْ خَلْقِکَ۔ اَوْ خَیْرٍ اَنْتَ مُعْطِیْہِ اَحَدًامِّنْ عِبَادِکَ۔ فَاِنِّیْ اَرْغَبُ اِلَیْکَ فِیْہِ۔ وَاَسْئَلُکَ بِرَحْمَتِکَ رَبَّ الْعٰلَمِیْنَ۔ اَللّٰھُمَّ ذَاالْحَبْلِ الشَّدِیْدِ وَالْاَمْرِ الرَّشِیْدِ۔ اَسْئَلُکَ الْاَمْنَ یَوْمَ الْوَعِیْدِ وَالْجَنَّۃَ یَوْمَ الْخُلُوْدِ۔ مَعَ الْمُقَرَّبِیْنَ الشُّھُوْدِ۔ الرُّکَّعِ السُّجُوْدِ۔ الُمُوْفِیْنَ بِالْعُھُوْدِ۔اِنَّکَ رَحِیْم ٌوَّدُوْدُٗ۔ وَاِنَّکَ تَفْعَلُ مَا تُرِیْدُ۔اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنَا ھَادِیْنَ مُھْتَدِیْنَ۔ غَیْرَ ضَآلِّیْنَ وَلَا مُضِلِّیْنَ۔ سِلْمًا لِّاَوْلِیَآئِکَ۔ وَعَدُوًّ الِّاَعْدَآئِکَ۔نُحِبُّ بِحُبِّکَ مَنْ اَحَبَّکَ۔ وَنُعَادِیْ بِعَدَاوَتِکَ مَنْ خَالَفَکَ۔ اَللّٰھُمَّ ھٰذاالدُّعَآءُ وَعَلَیْکَ الْاِجَابَۃُ۔ وَھٰذَاالْجُھْدُ۔ وَعَلَیْکَ التُّکْلَانُ۔ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ لِّیْ نُوْرًا فِیْ قَلْبِیْ۔وَنُوْرًا فِیْ قَبْرِیْ۔ وَنُوْرًامِّنْ بَیْنِ یَدَیَّ۔ وَنُوْرًامِّن خَلْفِیْ۔وَنُوْرًاعَنْ یَّمِیْنِیْ۔ وَنُوْرًا عَنْ شِمَالِیْ۔ وَنُوْرًا مِّنْ فَوْقِیْ۔ وَنُوْرًامِّنْ تَحْتِیْ۔ وَ نُوْرًا فِیْ سَمْعِی وَ نُوْراً فِیْ بَصَرِیْ وَنُوْرًا فِیْ شَعْرِیْ۔ وَنُوْرًا فِیْ بَشَرِیْ۔ وَنُوْرًا فِیْ لَحْمِیْ۔ وَنُوْرًا فِیْ دَمِیْ۔ وَنُوْرًا فِیْ عِظَامِیْ۔ اَللّٰھُمَّ اَعْظِمْ لِیْ نُوْرًا۔وَّاَعْطِنِیْ نُوْرًا۔ وَّاجْعَلْ لِّیْ نُوْرًا۔ سُبْحَانَ الَّذِیْ تَعَطَّفَ بِالعِْزِّ وَقَالَ بِہٖ۔ سُبْحَانَ الَّذِیْ لَبِسَ الْمَجْدَ وَتَکَرَّمَ بِہٖ۔ سُبْحَانَ الَّذِیْ لَایَنْبَغِی التَّسْبِیحُ اِلَّا لَہٗ۔ سُبْحَانَ ذِی الْفَضْلِ وَالنِّعَمِ ۔ سُبْحَانَ ذِی الْمجْدِ والْکَرَمِ۔ سُبْحَانَ ذِی الْجَلٰلِ وَالْاِکْرَامِ۔

ترجمہ: الٰہی ! میں تجھ سے تیری رحمت مانگتا ہوں جس سے تو میرے دل کو ہدایت کرے اور جس سے تو میرے سب کام سمیٹ دے اور جس سے تو میری پریشانی کو جمع کر دے اور جس سے تو میری پوشیدہ چیز کو سنوار دے اور جس سے تو حاضر چیز کو بلند کر دے اور جس سے تو میرے عمل کو پاک کر دے اور جس سے تو میری بھلائی دل میں ڈال دے ۔ اور جس سے تو میری الفت کو واپس پھیر دے اور جس سے تو مجھے ہر برائی سے بچا لے ۔ الٰہی! مجھے ایمان و یقین عطا فرما جس کے بعدکفر نہ ہو اور ایسی رحمت بخش جس سے میں دنیا و آخرت میں تیری بخشش کی عزت حاصل کروں ۔ الٰہی! میں تجھ سے فیصلہ تقدیر میں کامیابی اور شہیدوں کی مہمانی اور نیک بختوں کی زندگی اور دشمنوں پر فتح مانگتا ہوں ۔ الٰہی! میں اپنی حاجت تیر ے آگے پیش کرتا ہوں اور اگرچہ میری سمجھ کوتاہ اور میرا عمل کمزور ہے میں تیری رحمت کا محتاج ہوں سو تجھ سے مانگتا ہوں اے کاموں کے پورا کرنے والے اور اے سینوں کو شفا دینے والے جیسے تو سمندروں کو بچاتا ہے کہ تو مجھے بھی دوزخ کے عذاب اور ہلاکت کی پکار سے اور قبروں کے فتنہ سے بچا ۔ الٰہی! جو بھلائی کہ اس سے میری عقل کوتاہ ہے اور اس تک میری نیت نہیں پہنچی اور نہ میرا سوال وہاں تک پہنچتا ہے خواہ اس بھلائی کا تو نے اپنی مخلوق میں سے کسی سے وعدہ کیا ہے یا اس بھلائی کو تو اپنے بندوں میں سے کسی ایک کو دینے والا ہے تو بیشک اس میں میری رغبت ہے اور تیری رحمت کے وسیلے سے میں تجھ سے مانگتا ہوں اے رب العالمین۔ اے میرے اللہ! مضبوط رسی والے اور محکم کام والے میں تجھ سے عذاب کے وعدہ والے دن سے امن مانگتا ہوں اور ہمیشہ رہنے والے دن میں بہشت مانگتا ہوں قرب والوں کے ساتھ جو گواہی دینے والے ہیں رکوع و سجدہ کرنے والے ہیں اور وعدوں کو پورا کرنے والے ہیں بیشک تو ہی رحمت و محبت والا ہے اور تو ہی جو چاہتا ہے کرتا ہے ۔ الٰہی! ہم کو ہدایت دینے والے اور ہدایت پانے والے بنا ، نہ ہم گمراہ ہونے والے ہوں نہ گمراہ کرنے والے ، تیرے دوستوں سے صلح کرنے والے ہوں اور تیرے دشمنوں کے دشمن ، تیری محبت کے سبب اس سے محبت رکھیں جو تجھ سے محبت رکھے اور تیری عداوت کے باعث اس سے عداوت رکھیں جو تیرا مخالف ہو ۔ الٰہی! یہ ہے دعا اور تیرا ہی کام ہے قبول کرنا اور یہ ہے کوشش اور تجھ پر ہی بھروسہ ہے ۔ الٰہی! میرے دل میں میرے لیے نور پیدا کر دے ، اور نور میری قبر میں ، اور نور میرے پیچھے ، اور نور میری دائیں طرف ، اور نور میرے بائیں طرف اور نور میرے اوپر اور نور میرے نیچے اور نور میرے کان میں اور نور میری آنکھ میں اور نور میرے بالوں میں اور نور میری کھال میں اور نور میرے گوشت میں اور نور میرے خون میں اور نور میری ہڈیوں میں ۔ الٰہی! میرے لیے نور بہت بڑا کر دے اور مجھے نور عنایت فرما اور مجھے نور ہی نور بنا دے ۔ پاک ہے وہ ذات جس نے عزت کی چادر اوڑھی اور اس کے ساتھ حکم کیا پاک ہے وہ   ذات جس نے بزرگی کا لباس پہنا اور اس کے ساتھ بخشش کی۔ پاک ہے وہ ذات کہ بجز اس کے کسی ذات کو پاکی سزاوار نہیں ہے ۔ پاک ہے وہ ذات جو افضل اور نعمتوں والی ہے ۔ پاک ہے وہ جو بزرگی اور بخشش والا ہے ۔ پاک ہے وہ جو صاحب جلال و عظمت ہے ۔

فوائد: حضرت ابن عباس ؓ نے ایک مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو تہجد کے بعد یہ طویل دعا پڑھتے ہوئے سنا۔ (ترمذی) دوسری کتب میں ہے کہ اس وقت حضور اکرمؐ ام المومنین میمونہؓ (خالہ ابن عباسؓ) کے گھر میں تھے۔ نیز اس دعا کے اخیر میں کئی چیزوں میں نور کی درخواست بھی ہے اور قریباً اس قسم کی دعا نمبر ۹۷ میں آئے گی لیکن وہاں دعا اصالتاً ہو گی اور یہاں اور دعا کے ضمن میں ہے۔ اللہ تعالیٰ ان نور بھری دعاؤں کی برکت سے ہم پر رحمت نازل فرمائے۔ آمین!

واضح: ہو کہ یہ دعا نہ مشکوٰۃ میں ہے نہ حصن حصین میں اور نہ حزب اعظم میں۔ شاید طویل سمجھ کر سب نے نہ لی ہو۔

۹۰۔ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلَنَا وَارْحَمْنَا۔وَارْضَ عَنَّا وَتَقَبَّل مِنَّا۔وَاَدْخِلْنَا الْجَنَّۃَ وَنَجِّنَامِنَ النَّارِ وَاَصْلِحَْ لَنَا شَأْنَنَاکُلَّہٗ۔

ترجمہ: الٰہی! تو ہماری مغفرت کر اور ہم پر رحمت فرما اور ہم سے راضی ہو اور ہم سے (عمل) قبول کر اور ہمیں بہشت میں داخل کر اور دوزخ سے نجات دے اور ہماری ساری حالت کو ہمارے لیے سنوار دے۔

فوائد: ایک موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے باہر تشریف لائے۔ صحابہؓ نے عرض کی کہ یا رسول اللہ کیا اچھا ہوتا اگر آنجناب ہمارے لیے کوئی دعا فرماتے۔ اس پر حضورؐ نے یہ دعا مانگی۔ اخیر میں ہے کہ ہم نے خیال کیا کہ اچھا ہوتاکہ حضورؐ اور زیادہ دعامانگتے۔ اس پر یہ فرمایا کہ کیا یہ تمام امور کو جامع نہیں ہے (ابوداؤد، ابن ماجہ از ابو امامہ باہلیؓ)

۹۱۔ اَللّٰھُمَّ اَلِّفْ بَیْنَ قُلُوْبِنَاوَاَصْلِحْ ذَاتَ بَیْنِنَا۔ وَاھْدِنَا سُبُلَ السَّلَامِ۔ وَنَجِّنَامِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوْرِ۔ وَجَنِّبْنَا الْفَوَاحِشَ مَاظَھَرَ مِنْھَا وَمَا بَطَنَ۔ وَبَارِکْ لَنَا فِیْ اَسْمَا عِنَا وَاَبْصَارِنَا وَقُلُوْبِنَا وَاَزْوَاجِنَا وَذُرِّیٰتِنَا۔ وَتُبْ عَلَیْنَااِنَّکَ اَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ۔ وَاجْعَلْنَا شٰکِرِیْنَ لِنِعْمَتِکَ۔ مُثْنِیْنَ بِھَا قَابِلِیْھَا۔ وَاَتِمَّھَا عَلَیْنَا.

ترجمہ: الٰہی! ہمارے دلوں میں الفت پیدا کردے اور ہمارے آپس کے معاملے سنوار دے اور ہمیں سلامتی کے راستوں کی طرف ہدایت دے اور اندھیروں سے نجات دے کر ہمیں نور کی طرف لے جا اور بے حیائیوں سے خواہ وہ ظاہر ہوں یا پوشیدہ ہمیں بچا اور ہمارے کانوں اور آنکھوں اور دلوں اور ہمای بیویوں اور ہماری اولاد میں برکت دے اور ہم پر تو متوجہ ہو بیشک تو ہی متوجہ ہونے والا مہربان ہے اور ہم کو اپنی نعمت کا شکر کرنے والا بنا اس حالت میں کہ ہم اس کی تعریف کریں اسی کو قبول کریں اور یہ نعمت ہم کو کامل طور پر دے ۔

فوائد: حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں التحیات میں یہ دعا پڑھنے کو فرماتے تھے۔ (ابو داؤد، باب التشہد) ف: قابلیھا کی بجائے دوسرا نسخہ قائلیھا بھی ہے یعنی ہم اس نعمت کے قائل ہیں۔

۹۲۔ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ ذَنْبِیْ۔ وَوَسِّعْ لِیْ فِیْ دَارِیْ۔ وَبَارِکْ لِیْ فِیْ رِزْقِیْ۔

ترجمہ: الٰہی! میرا گناہ میرے لیے بخش دے اور میرے گھر کو میرے لیے کشادہ کر دے اور میرے رزق

 میں میرے ہی لیے برکت دے دے ۔

فوائد: ابو موسیٰ اشعریؓ کہتے ہیں کہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا تو حضورؐ وضو فرما رہے تھے۔ اس وقت میں نے آپؐ کو یہ دعا پڑھتے ہوئے سنا۔ میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ آپ سے میں نے یہ دعا سنی۔ حضورؐ نے فرمایا وھل ترکن من شیء یعنی کیا ان کلموں نے کوئی چیز چھوڑ دی! مطلب یہ کہ دین و دنیا کی برکتیں اس میں جمع ہیں (نسائی) اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ وضو کے اخیر میں یہ دعا پڑھی گئی تھی۔ مگر امام نسائی کے شاگرد ابن السنی نے اپنی کتاب میں جو مطبوعہ ہے وضو کے شروع میں پڑھنے کا ذکر کیا ہے اور دونوں کا احتمال ہے۔اور ترمذی میں ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ یا رسول ؐاللہ میں نے گزشتہ شب آپ کو یہ دعا پڑھتے سنا۔ اللھم اغفرلی ذنبی و وسع لی فی داری و بارک لی فیما رزقتنی۔ حضورؐ نے فرمایا ‘‘ہاں’’ کیا اس دعا نے کوئی چیز چھوڑ دی ہے؟ مطلب یہ کہ سب کچھ آگیا۔

۹۳۔ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ مِنَ التَّوَّابِیْنَ۔ وَاجْعَلْنِیْ مِنَ الْمُتَطَھِّرِیْنَ.

ترجمہ: اے میر ے اللہ مجھ کو رجوع کرنے والوں میں سے کر اور مجھ کو پاکیزہ لوگوں میں سے کر۔

فوائد: حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص وضو کے بعد کلمہ شہادت پڑھ کر یہ دعا پڑھ لے تو اس کے لیے بہشت کے آٹھوں دروازے کھل جائیں گے۔ جس دروازے سے چاہے داخل ہو جائے۔ (ترمذی، از ابن عمرؓ) صحیح مسلم میں صرف کلمہ شہادت ہی کے لیے یہ فضیلت ہے اور ترمذی میں اس دعا کی زیادتی ہے۔

۹۴۔ اَللّٰھُمَّ لَا یَأْتِیْ بِالْحَسَنَاتِ اِلَّا اَنْتَ وَلَا یَذْھَبُ بِالسَّیِّاٰتِ اِلَّا اَنْتَ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِکَ.

ترجمہ: الٰہی! تیرے سوا کوئی نیکیاں نہیں لاتا اور تیرے سوا کوئی برائیاں نہیں دور کرتا اور تیری مدد کے بغیر نہ

 برائی چھوڑنے کی طاقت ہے اور نہ نیکی کرنے کی قوت ۔

فوائد: حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بد شگونی کا ذکر کیا گیا۔ فرمایا دراصل کوئی شگون مسلم کو کام سے نہیں روکتا۔ ہاں جس وقت کوئی ایسی چیز دیکھ لو جس کو تم اچھا نہیں سمجھتے ہو تو یہ دعا پڑھ لیا کرو۔ (ابوداؤد، از عروہ بن عامر قرشیؓ) دوسری کتب کی روایات میں یہ بھی آیا ہے کہ اگر کوئی کسی شگون سے متاثر بھی ہو جائے اور وہ کام چھوڑ دے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ یہ اگلی دعا پڑھے۔ اللھم لا خیر الا خیرک ۔ ولا طیرا الا طیرک ۔ ولا الہ غیرک ۔ (مسند احمد وغیرہ از عبداللہ بن عمرؓ)

۹۵۔ اَللّٰھُمَّ اَحْیِِنِیْ مِسْکِیْنًا وَّاَمِتْنِیْ مِسْکِیْنًا۔ وَّاحْشُرْ نِیْ فِیْ زُمْرَۃِ الْمَسٰکِیْنِ.

ترجمہ: الٰہی! مجھے تواضع کرنے والا زندہ رکھ اور تواضع کرنے والا مار اور تواضع کرنے والوں کے زمرہ میں مجھے اٹھا۔

فوائد: حضور صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا مانگا کرتے تھے۔ (ابن ماجہ از ابو سعید خدریؓ) ترمذی میں حضرت انسؓ سے یہی روایت مذکور ہے مگر وہاں اخیر میں یوم القیامہ ہے اور مسکین سے یہاں مراد صاحب فقر و تنگ دست نہیں ہے۔ کیونکہ فقر سے تو خود حضورؐ نے پناہ مانگی ہے بلکہ مسکنت و تواضع سے پیش آنے والا مراد ہے اور یہ صفت غنی سے غنی آدمی میں بھی ہو سکتی ہے۔ ویسے عام نادار اور صبر کرنے والے غرباء سے محبت رکھنا اور ان سے خوش معاملگی کرنا یہ سنت عالیہ میں سے ہے۔

۹۶۔ اَللّٰھُمَّ رَبَّ جِبْرِیْلَ وَمِیْکَا ئِیْلَ وَاِسْرَافِیْلَ، اَعِذْنِیْ مِنْ حَرِّالنَّارِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ.

ترجمہ: الٰہی! جبرائیل ، میکائیل اور اسرافیل کے رب مجھے دوزخ کی گرمی اور قبر کے عذاب سے پناہ دے

فوائد: جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا پڑھا کرتے تھے۔ (نسائی، از عائشہؓ) بعض روایتوں میں آیا ہے کہ ہر نماز کے بعد یہ دعا مانگا کرتے تھے۔

۹۷۔ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ فِیْ قَلْبِیْ نُوْرًا وَّفِیْ بَصَرِیْ نُوْرًا وَّفِی سَمْعِیْ نُوْرًا وَّعَنْ یَّمِیْنِیْ نُوْرًا وَّعَنْ یَّسَارِیْ نُوْرًاوَّفَوْقِیْ نُوْرًاوَّتَحْتِیْ نُوْرًاوَّاَمَامِیْ نُوْرًاوَّخَلْفِیْ نُوْرًاوَّاجْعَلْ لِّی نُورًا وَّفِیْ عَصَبِیْ نُوْرًا وَّفِیْ لَحْمِیْ نُوْرًاوَّفِیْ دَمِیْ نُوْرًا وَّفِیْ شَعْرِیْ نُوْرًاوَّفِیْ بَشَرِیْ نُوْرًا وَّفِیْ لِسَانِیْ نُوْرًا وَّاجْعَلْ فِیْ نَفْسِیْ نُوْرًا وَّاَعْظِمْ لِیْ نُوْرًا۔

ترجمہ: الٰہی! پیدا کردے میرے دل میں نور ، میری آنکھوں میں نور ، میرے کان میں نور ، میرے داہنے

 نور ، میرے بائیں نور ، میرے اوپر نور ، میرے نیچے نور ، میرے آگے نور اور میرے پیچھے نور اور میرے لیے نور پیدا کر دے اور میرے پٹھے میں نور ، میرے گوشت میں نور اور میرے خون میں نور ، میرے بالوں میں نور، میری کھال میں نور ، میری زبان میں نور اور میری جان میں نور پیدا کر دے اور مجھے نور عظیم دے ۔

فوائد: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک مرتبہ حضرت ابن عباسؓ نے سنا تھا کہ فجر کی نماز کے لیے جو حضوؐر گھر سے نکلے تو یہ دعا پڑھ رہے تھے۔ (بخاری مسلم وغیرہ) قریباً اسی قسم کی دعاء حضور تہجد کے وقت بھی پڑھا کرتے تھے اور واضح ہو کہ کتب حدیث میں ان الفاظ کی ترتیب اور مقدار میں کچھ خفیف سی کمی بیشی بھی ہے۔ بخاری کتاب الدعوات میں ایک روایت کی رو سے واجعل لی نورا تک ہے اور دوسری روایت میں زائد ہے۔ بندہ نے جو ترتیب اختیار کی ہے کتاب حزب الاعظم میں بھی تقریباً یہی ہے۔

۹۸۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ بِاسْمِکَ الطَّاھِرِ الطَّیِّبِ الْمُبَارَکِ الْاَحَبِّ اِلَیْکَ الَّذِیْ اِذَا دُعِیْتَ بِہٖ اَجَبْتَ وَاِذَا سُئِلْتَ بِہٖ اَعْطَیْتَ وَاِذَااسْتُرْحِمْتَ بِہٖ رَحِمْتَ وَاِذَااسْتُفْرِجْتَ بِہٖ فَرَّجْتَ۔

ترجمہ: اے میرے اللہ! میں تیرے ستھرے ، پاک ، برکت والے اور تیرے نزدیک سب سے پیارے نام کے وسیلہ سے سوال کرتا ہوں اور یہ وہ نام مبارک ہے کہ جب تو اس نام سے پکارا جائے تو جواب دے اور جب اس نام سے سوال کیا جائے تو عطا فرمادے اور جب اس نام سے تیری رحمت مانگی جائے تو رحم کرے اور جب تجھ سے (مصیبت کی ) کشائش کی درخواست کی جائے تو کشادہ کر دے ۔

فوائد: حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دعا مانگتے ہوئے سنا۔ (ابن ماجہ)

دعا سے خود ظاہر ہے کہ اس میں خاص اسم مبارک کا حوالہ دے کر اجابت دعا کی درخواست کی گئی ہے اور رسالہ کے شروع میں دعاؤں کی منظوری کے لیے دو دعائیں اسم اعظم والی لکھی گئی ہیں۔ اب چونکہ ان دعاؤں کا اختتام ہونے کو ہے اس لیے اس دعا کا یہاں رکھنا مناسب سمجھا گیا۔

۹۹۔ اَللّٰھُمَّ اَعِنِّیْ عَلٰی غَمَرَاتِ الْمَوْتِ وَسَکَرَاتِ الْمَوْتِ۔

ترجمہ: الٰہی! موت کی سختیوں اور موت کی بے ہوشیوں پر میری مدد کر۔

فوائد: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مرض الموت میں کلمہ توحید اور یہ دعا بار بار پڑھتے تھے۔ (ترمذی از عائشہ) : بخاری ، نسائی ، ابن ماجہ میں ہے کہ حضوؐر ان للموت سکرات پڑھتے تھے۔ (یعنی یقینا موت کے لیے سختیاں ہیں) اور اس کے بعد فی الرفیق الاعلیٰ کہتے تھے جس کا ذکر اگلی دعا میں آتا ہے۔

۱۰۰۔ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ وَارْحَمْنِیْ وَاَلْحِقْنِیْ بِالرَّفِیْقِ الْاَعْلٰے۔

ترجمہ: الٰہی! میری مغفرت فرما اور مجھ پر رحمت کر اور مجھے اعلی درجہ کے رفیقوں سے ملا دے ۔

فوائد: یہ سب سے آخری کلام ہے جو جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منزل دنیا کی انتہا اور منزل آخرت کی ابتدا میں دعا کی صورت میں فرمایا تھا۔ (بخاری مسلم از عائشہؓ)رفیق اعلیٰ میں لفظ رفیق اسم جمع ہے جس سے مراد انبیاء، صدیقین، شہداء، صالحین کی جماعت ہے جیسے کہ خود قرآن پاک پارہ پنجم، رکوع ششم میں انبیاء و صدیقین کا ذکر فرما کر وحسن اولئک رفیقا کہا گیا ہے۔ بندہ بھی ان پاک دعاؤں کے مجموعہ کو اسی دعا پر ختم کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو حسن خاتمہ نصیب فرما دے۔

آمین ثم آمین۔ وصلی اللہ تعالیٰ علی النبی الامین واخر دعوانا ان الحمدللہ رب العالمینo