قرآن مجید کی دعائیں

مصنف : محمد صدیق بخاری

سلسلہ : دعا

شمارہ : ستمبر 2007

أَعُوذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّیطَانِ الرَّجِیم

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمنِ الرَّحِیْمِ

۱۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ ۔ اَلرَّحْمٰـنِ الرَّحِیْمِ ۔ مَالِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ ۔إِیَّاکَ نَعْبُدُ وَإِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ ۔ اِہْدِنـَـــا الصِّرَاطَ المُسْتَقِیْمَ ۔صِرَاطَ الَّذِیْنَ أَنعَمْتَ عَلَیْہِمْ غَیْرِ المَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلاَ الضَّالِّیْنَ۔

ترجمہ: سب تعریفیں اللہ کے لائق ہیں جو مربی ہیں ہر ہر عالم کے ۔ جو بڑے مہربان نہایت رحم والے ہیں۔ جو مالک ہیں روز جزا کے ۔ ہم آپ ہی کی عبادت کرتے ہیں اورآپ ہی سے درخواست اعانت کرتے ہیں۔ بتلا دیجیے ہم کو رستہ سیدھا۔ رستہ ان لوگوں کا جن پر آپ نے انعام فرمایا ہے نہ رستہ ان لوگوں کا جن پر غضب کیا گیا اور نہ ان لوگوں کا جو رستہ سے گم ہو گئے ۔

فوائد: یہ تمام کی تمام سورۃ فاتحہ دعا ہے اس کے بے شمار فضائل ہیں۔ اور یہ ہر امر کے لیے مفید ہے خود قرآن پاک میں اسے سبع مثانی (یعنی سات آیتیں) فرمایا گیا ہے اور جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اس عطیہ کا خاص احسان ظاہر کیا گیا ہے۔

۲۔ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا إِنَّکَ أَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ۔ وَتُبْ عَلَیْنَا إِنَّکَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ۔ (سورہ البقرہ ۱۲۸۔۱۲۷)

ترجمہ: اے ہمارے پروردگار (یہ خدمت) ہم سے قبول فرمائیے بلاشبہ آپ خوب سننے والے جاننے والے ہیں ۔ اور ہمارے حال پر توجہ رکھیے اور فی الحقیقت آپ ہی توجہ فرمانے والے مہربانی کرنے والے ہیں۔

فوائد: یہ دعا دو جلیل القدر پیغمبروں (حضرت سیدنا ابراہیمؑ اور ان کے صاحبزادے حضرت اسماعیلؑ) کی ہے۔ بیت اللہ الحرام کی بنا پر دعا پڑھتے جاتے تھے۔ یہ دعا ہر کام کی قبولیت کے لیے خاص طور پر مفید ہے۔

دراصل وتب علینا دوسری متصل آیت کا جزو ہے۔ یہاں ضرورت کی وجہ سے دونوں کو ملا کر لکھ دیا گیا ہے۔

۳۔ رَبَّنَا آتِنَا فِیْ الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّفِیْ الآخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ۔ (البقرۃ۲۰۱)

ترجمہ: اے ہمارے پروردگار ہم کو دنیا میں بھی بہتری عنایت کیجیے اور آخرت میں بھی بہتری دیجیے اور ہم کو عذاب دوزخ سے بچائیے ۔

فوائد: سورہ بقرہ (ب) حق تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ تکمیل و عبادت حج کے بعد جو مسلمان ہیں وہ اس طرح دعا مانگتے ہیں یعنی وہ دین و دنیا و آخرت کی خوبی چاہتے ہیں اور اس سے قبل کی آیت میں فرمایا کہ کافر صرف دنیا ہی مانگتے ہیں اور یہ کہ ایسے لوگوں کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ یہ جامع دعا حضور صلی اللہ علیہ وسلم اکثر پڑھا کرتے تھے۔

۴۔ رَبَّنَا أَفْرِغْ عَلَیْنَا صَبْراً وَثَبِّتْ أَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَی الْقَوْمِ الْکَافِرِیْنَ۔ (البقرۃ۲۵۰)

ترجمہ: اے ہمارے پروردگار ہم پر استقلال (غیب سے ) نازل فرمائیے اور ہمارے قدم جمائے رکھیے اور ہم کواس کافر قوم پر غالب کیجیے ۔

فوائد: حق تعالیٰ نے بیان فرمایا ہے کہ حضرت طالوت کے لشکر میں جو مسلمان تھے انھوں نے جالوت کافر کے خلاف جہاد کرتے وقت یہ دعا مانگی تھی اور اس کے بعد فرمایا ہے کہ اس دعا کا اثر یہ ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے مسلمانوں نے ان کافروں کو شکست دی اور حضرت داؤد علیہ السلام نے اس کافر کو مارا ۔ اور یہ کہ حق تعالیٰ نے ان کو (نبوت دے کر) سلطنت و حکمت و علم جیسی نعمتیں بھی عطا فرمائیں۔

۵۔ سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا غُفْرَانَکَ رَبَّنَا وَإِلَیْکَ الْمَصِیْرُ۔ (البقرۃ۲۸۵)

ترجمہ: ہم نے آپ کا ارشاد سنا اور خوشی سے مانا ہم آپ کی بخشش مانگتے ہیں اے ہمارے پروردگار اور آپ ہی کی طرف ہم سب کو لوٹنا ہے۔

فوائد: حق تعالیٰ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ پر ایمان لانے والوں کی شان میں فرمایا کہ وہ ایمان صحیح کے ساتھ یہ دعا مانگتے ہیں اور روایتوں میں آیا ہے کہ ایک موقع پر وسوسہ قلب کے بارے میں صحابہؓ کو غلبہ خوف کی وجہ سے تردد ہوا تھا تو حضورؐ نے اس قسم کی تعلیم دی تھی۔ (مسلم و مسند احمد از ابوہریرہؓ)

۶۔ رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِنْ نَّسِیْنَا أَوْ أَخْطَأْنَا رَبَّنَا وَََََلَا تَحْمِلْ عَلَیْنَا إِصْراً کَمَا حَمَلْتَہُ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِنَا رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لاَ طَاقَۃَ لَنَا بِہِ وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا أَنْتَ مَوْلَانَا فَانْصُرْنَا عَلَی الْقَوْمِ الْکَافِرِیْنَ۔ (البقرۃ۲۸۶)

ترجمہ: اے ہمارے رب ہم پر داروگیر نہ فرمائیے اگر ہم بھول جائیں یا چوک جائیں ، اے ہمارے رب اور ہم کو سخت حکم نہ بھیجیے جیسے کہ ہم سے پہلے لوگوں پر آپ نے بھیجے تھے ، اے ہمارے رب اور ہم پر کوئی ایسابار (دنیا یا آخرت کا ) نہ ڈالیے جس کی ہم کو سہار نہ ہو اور درگذر کیجیے ہم سے اور بخش دیجیے ہم کو اور رحم کیجیے ہم پر آپ ہمارے کارساز ہیں (اور کارساز طرفدار ہوتا ہے ) سو آپ ہم کو کافر لوگوں پر غالب کیجیے۔

فوائد: حدیث میں ہے کہ جب یہ دعا اتری تو آپؐ نے فرمایا کہ حق تعالیٰ نے اسے منظور فرمایا (مسلم از ابوہریرہؓ و ابن عباسؓ) یہ دونوں آیتیں (امن الرسول سے لے کر آخیر تک) خاص فضیلت رکھتی ہیں۔ بالخصوص رات میں ان کے پڑھنے کی بہت ترغیب آئی ہے اور یہ کہ دونوں آیتیں (تمام مصائب کے لیے ) کافی ہیں (بخاری، مسلم از ابومسعودؓ انصاری)۔ اور یہ کہ وہ عرش الٰہی کے نیچے کے خزانے سے آئی ہیں۔ (مسند احمد از عقبہ بن عامر) نیز یہ کہ ان کے پڑھنے سے شیطان گھر میں نہیں آتا۔ (ترمذی از نعمان بن بشیر)

۷۔ رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ ہَدَیْتَنَا وَہَبْ لَنَا مِنْ لَّدُنْکَ رَحْمَۃً إِنَّکَ أَنْتَ الْوَہَّابُ (آل عمران۸)

ترجمہ: اے ہمارے پروردگار ہمارے دلوں کوکج نہ کیجیے بعد اس کے کہ آپ ہم کو ہدایت کر چکے ہیں اور ہم کو اپنے پاس سے رحمت (خاصہ) عطا فرمائیے بلاشبہ آپ بڑے عطا فرمانے والے ہیں ۔

فوائد: راسخین فی العلم (یعنی جو علم دین میں پختہ اور فہیم ہیں) ان کے متعلق حق تعالیٰ نے فرمایا کہ وہ ایسی دعا مانگا کرتے ہیں یعنی ایک تو وہ دین میں فتنہ پیدا کرنے کی غرض سے غلط تاویلیں نہیں کرتے ،امور متشابہات پر بغیر کسی کھوج کے ایمان لاتے ہیں۔ دوسرے یہ کہ آئندہ کے لیے بھی حفاظت ایمان کی وہ دعا کیا کرتے ہیں۔

۸۔ رَبَّنَا إِنَّکَ جَامِعُ النَّاسِ لِیَوْمٍ لاَّ رَیْبَ فِیْہِ إِنَّ اللّٰہَ لاَ یُخْلِفُ الْمِیْعَادَ۔ (آل عمران۹)

ترجمہ: اے ہمارے رب بلاشبہ آپ تمام لوگوں کو( میدان حشر میں) جمع کرنے والے ہیں اس دن جس میں ذراشک نہیں اور بلاشبہ اللہ تعالی وعدہ کو خلاف نہیں کرتے۔

فوائد: یہ دعا بھی انہی بزرگوں کی ہے۔ اس میں یہ ہے کہ وہ دعا کسی دنیوی غرض کی وجہ سے نہیں مانگتے بلکہ آخرت کے خوف کی وجہ سے ان کو صحیح عقیدہ کا فکر ہے۔

۹۔ رَبَّنَا إِنَّنَا آمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ۔ (آل عمران۱۶)

ترجمہ: اے ہمارے پروردگار بلاشبہ ہم ایمان لے آئے سو آپ ہمارے گناہوں کو معاف کر دیجیے اور ہم کوعذاب دوزخ سے بچا لیجیے۔

فوائد: یہ متقی لوگوں کی شان میں ہے کہ برخلاف دنیا داروں کے جو صرف لذات دنیوی میں غرق ہیں۔ وہ ایسی دعا مانگا کرتے ہیں کہ یہ ان میں صبر و صداقت فروتنی و سخاوت اور اخیر شب میں استغفار کرنے کی صفات بھی موجود ہیں۔

۱۰۔ اَلَّٰلہُمَّ مَالِکَ الْمُلْکِ تُؤْتِیْ الْمُلْکَ مَنْ تَشَآء وَتنْزِعُ الْمُلْکَ مِمَّنْ تَشَآء وَتُعِزُّ مَنْ تَشَآءُ وَتُذِلُّ مَن تَشَآء بِیَدِکَ الْخَیْرُ إِنَّکَ عَلَیٰ کُلِّ شَیْء ٍ قَدِیْرٌ ۔ تُوْلِجُ اللَّیْلَ فِیْ الْنَّہَارِ وَتُوْلِجُ النَّہَارَ فِیْ اللَّیْلِ وَتُخْرِجُ الْحَیَّ مِنَ الْمَیِّتِ وَتُخْرِجُ الَمَیَّتَ مِنَ الْحَیِّ وَتَرْزُقُ مَنْ تَشَآء بِغَیْرِ حِسَابٍ۔ (آل عمران ۲۷۔۲۶)

ترجمہ: اے اللہ مالک تمام ملک کے آپ مالک ہیں، جس کو چاہتے ہیں دے دیتے ہیں اور جس سے چاہتے ہیں ملک لے لیتے ہیں ۔ اور جس کو آپ چاہیں غالب کر دیتے ہیں اور جس کو چاہیں پست کر دیتے ہیں آپ ہی کے اختیار میں ہے سب بھلائی بلاشبہ آپ ہر چیز پر پوری قدرت رکھنے والے ہیں ۔ آپ رات (کے اجزا ) کو دن میں داخل کر دیتے ہیں اور (بعض فصلوں میں ) دن (کے اجزا) کو رات میں داخل کر دیتے ہیں اور آپ جاندار چیز کو بے جان سے نکال لیتے ہیں اور بے جان چیز کو جاندار سے نکال لیتے ہیں اور جس کو چاہتے ہیں بے شمار رزق عطا فرماتے ہیں ۔

فوائد: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس جامع دعا کے مانگنے کا حکم دیا گیا ہے۔

۱۱۔ رَبِّ ہَبْ لِیْ مِنْ لَّدُنْکَ ذُرِّیَّۃً طَیِّبَۃً إِنَّکَ سَمِیْعُ الدُّعَاء۔ (آل عمران ۳۸)

ترجمہ: اے ہمارے رب عنایت کیجیے مجھ کو خاص اپنے پاس سے کوئی اچھی اولاد بے شک آپ دعا کے بہت سننے والے ہیں ۔

فوائد: یہ دعازکریا علیہ السلام نے اخیر عمر میں حصول اولاد کے لیے مانگی تھی جس کو حق تعالیٰ نے قبول فرمایا اور یحییٰ علیہ السلام کو خاص صفات عطا فرما کر پیدا کیا۔ اسی مقصد کے لیے دوسرے صیغہ سے ان کی ایک اور دعا نمبر (۳۰) میں آئے گی نیز نمبر (۴۲) میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا اسی غرض کے لیے مذکور ہو گی۔ محروم الاولاد لوگوں کے لیے یہ دعائیں اکسیر ہیں اور جن کو اولاد حاصل ہے ان کے لیے بھی ان کا پڑھنا مفید ہے تاکہ آئندہ وہ نیک و شریف رہیں۔

۱۲۔ رَبَّنَا آمَنَّا بِمَا أَنْزَلَتْ وَاتَّبَعْنَا الرَّسُوْلَ فَاکْتُبْنَا مَعَ الشَّاہِدِیْنَ۔ (آل عمران۵۳)

ترجمہ: اے ہمارے رب ہم ایمان لے آئے ان چیزوں (یعنی احکام) پر جو آپ نے نازل فرمائیں اور پیروی اختیار کی ہم نے (ان) رسول کی سو ہم کو ان لوگوں کے ساتھ لکھ دیجیے جو تصدیق کرتے ہیں ۔

فوائد: حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے انصار و حواریین نے ایمان لا کر یہ دعا مانگی تھی۔

۱۳۔ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَإِسْرَافَنَا فِیْ أَمْرِنَا وَثَبِّتْ أَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَی الْقَوْمِ الْکَافِرِیْنَ۔ (آل عمران۱۴۷)

 ترجمہ: اے ہمارے پروردگار ہمارے گناہوں کو اور ہمارے کاموں میں ہمارے حد سے نکل جانے کو بخش دیجیے اور ہم کو (کفار کے مقابلہ میں) ثابت قدم رکھیے اور ہم کو کافر لوگوں پر غالب کیجیے ۔

فوائد: حق تعالیٰ نے حضرات صحابہ کو جہاد کی ترغیب دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ پہلے نبیوں کے ساتھ مل کر جن نیک لوگوں نے جہاد کیا تو وہ مستقل مزاج رہے اور زبان سے یہ دعا مانگا کرتے تھے اور آگے اس کا اثر یہ بیان فرمایا کہ اس سے انھیں دنیا کا بھی نیک بدلہ مل گیا اور آخرت میں عمدہ ثواب ملے گا۔

۱۴۔ رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ ہَذَا بَاطِلاً سُبْحَانَکَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ ۔رَبَّنَا إِنَّکَ مَنْ تُدْخِلِ النَّارَ فَقَدْ أَخْزَیْتَہُ وَمَا لِلظَّالِمِیْنَ مِنْ أَنصَارٍ ۔رَبَّنَا إِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِیْاً یُّنَادِیْ لِلْإِیْمَانِ أَنْ آمِنُواْ بِرَبِّکُمْ فَآمَنَّا رَبَّنَا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوْبَنَا وَکَفِّرْ عَنَّا سَیِّئَاتِنَا وَتَوَفَّنَا مَعَ الأبْرَارِ ۔ رَبَّنَا وَآتِنَا مَا وَعَدْتَّنَا عَلَی رُسُلِکَ وَلاَ تُخْزِنَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ إِنَّکَ لاَ تُخْلِفُ الْمِیْعَادَ۔ (آل عمران۱۹۴۔۔۔۱۹۱)

ترجمہ: اے پروردگار آپ نے اس مخلوق کو لایعنی پیدا نہیں کیا ہم آپ کو منزّہ سمجھتے ہیں سو ہم کو عذاب دوزخ سے بچا لیجیے ۔ اے ہمارے پروردگار بے شبہ آپ جس کو دوزخ میں داخل کریں اس کو واقعی رسوا ہی کر دیا اور ایسے بے انصافوں کا کوئی ساتھ دینے والا نہیں ۔اے ہمارے پروردگار ہم نے ایک پکارنے والے کو سنا کہ وہ ایمان لانے کے واسطے اعلان کر رہے ہیں کہ تم اپنے پروردگار پر ایمان لاؤ سو ہم ایمان لے آئے اے ہمارے پروردگار پھر ہمار ے لیے گناہوں کو بھی معاف فرما دیجیے اور ہماری بدیوں کو بھی ہم سے زائل کرد یجیے اور ہم کو نیک لوگوں کے ساتھ موت دیجیے ۔ اے ہمارے پروردگار ہم کو وہ چیز بھی دیجیے جس کا ہم سے اپنے پیغمبروں کی معرفت آپ نے وعدہ فرمایا ہے اور ہم کو قیامت کے روز رسوا نہ کیجیے اور یقینا آپ تو وعدہ خلافی نہیں کرتے ۔

فوائد: حق تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اہل عقل وہ ہیں جو ذکر و فکر میں مشغول رہتے ہیں اور ایسی دعائیں مانگا کرتے ہیں۔رسول اللہ ﷺ بھی تہجد کے لیے اٹھتے وقت یہ دعا پڑھا کرتے تھے۔ (بخاری و مسلم ) دراصل ان فی خلق السموات سے لے کر اخیر سورۃ تک پڑھتے تھے۔ جن میں یہ دعائیں بھی شامل ہیں۔

۱۵۔ رَبَّنَا آمَنَّا فَاکْتُبْنَا مَعَ الشَّاہِدِیْنَ۔ (المائدہ۸۳)

ترجمہ: اے ہمارے رب ہم مسلمان ہو گئے تو ہم کو بھی ان لوگوں کے ساتھ لکھ دیجیے جو تصدیق کرتے ہیں

فوائد: اللہ تعالیٰ نے دراصل یہ دعا حبشہ کے ایمان لانے والے عیسائیوں (شاہ نجاشی وغیرہ) کے متعلق بیان فرمائی ہے کہ وہ کلام الٰہی سن کر گریہ بھی کرتے ہیں اور اس طرح دعا بھی مانگتے ہیں۔

۱۶۔ رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنْفُسَنَا وَإِن لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَکُوْنَنَّ مِنَ الْخَاسِرِیْنَ۔ (الاعراف۲۳)

ترجمہ: اے ہمارے رب ہم نے بڑا نقصان کیا اوراگر آپ ہماری مغفرت نہ کریں گے اورہم پر رحم نہ کریں گے تو واقعی ہمارا بڑا نقصان ہو جائے گا ۔

فوائد: حضرت آدم اور حواعلیہما السلام نے جب ان سے بہشت میں ایک اجتہادی لغزش ہو گئی تھی تو معافی چاہنے کے لیے یہ دعا مانگی تھی۔ جو درحقیقت حق تعالیٰ نے ہی سکھلائی تھی جیسے کہ فتلقیٰ ادم من ربہ کلمات میں مذکور ہے اور ان پاک کلموں کی وجہ سے وہ دعا جلدی سے منظور بھی ہو گئی۔

۱۷۔ رَبَّنَا لاَ تَجْعَلْنَا مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِیْنَ۔ ( الاعراف۴۷)

ترجمہ: اے ہمارے رب ہم کو ان ظالم لوگوں کے ساتھ شامل نہ کیجیے۔

فوائد: اصحاب اعراف (یعنی جو لوگ کچھ دیر کے لیے ایک خاص حکمت کی وجہ سے دوزخ اور بہشت کے درمیان رکھے جائیں گے) جب دوزخ کی طرف منہ کریں گے تو یہ دعا مانگیں گے۔

۱۸۔ رَبَّنَا أَفْرِغْ عَلَیْنَا صَبْراً وَّتَوَفَّنَا مُسْلِمِیْنَ۔ (الاعراف۱۲۶)

ترجمہ: اے ہمارے رب ہمارے اوپر صبر کا فیضان فرما اور ہماری جان حالت اسلام پر نکالیے۔

فوائد: ساحران فرعون نے ایمان لاتے وقت باوجود فرعون کی طرف سے پھانسی وغیرہ کی دھمکی کے یہ دعا مانگی تھی۔

۱۹۔ أَنْتَ وَلِیُّنَا فَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا وَأَنْتَ خَیْرُ الْغَافِرِیْنَ ۔ وَاکْتُبْ لَنَا فِیْ ہَـذِہِ الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَفِیْ الآخِرَۃِ إِنَّا ہُدْنَـا إِلَیْکَ۔ (الاعراف۱۵۶۔۱۵۵)

ترجمہ: آپ ہی تو ہمارے خبر گیر ہیں ہم پر مغفرت اور رحم فرمائیے اور آپ سب معافی دینے والوں سے زیادہ اچھے ہیں ۔ اور ہم لوگوں کے نام دنیا میں نیک حالی لکھ دیجیے اور آخرت میں بھی ہم آپ کی طرف رجوع کرتے ہیں ۔

فوائد: حضرت موسیٰ علیہ السلام اپنی قوم سے ستر آدمی منتخب فرما کر طور پر لے گئے تھے۔ وہاں ان لوگوں سے ایک خاص بے ادبی ہو گئی تھی۔ جس سے زلزلہ وغیرہ کی سزا سے وہ وہیں مر گئے۔ اس پر یہ دعا جناب موسیٰؑ نے مانگی جس کا اثر یہ ہوا کہ وہ زندہ ہو گئے۔

۲۰۔ رَبَّنَا لاَ تَجْعَلْنَا فِتْنَۃً لِّلْقَوْمِ الظَّالِمِیْنَ وَنَجِّنَا بِرَحْمَتِکَ مِنَ الْقَوْمِ الْکَافِرِیْنَ۔ (یونس ۸۶۔۔۸۵)

ترجمہ: اے ہمارے پروردگار ہم کو ان ظالم لوگوں کا تختہ مشق نہ بنا اور ہم کو اپنی رحمت کا صدقہ ان کافروں سے نجات دے ۔

فوائد: حضرت موسیٰ علیہ السلام کی ترغیب پر کہ فرعون کی تکالیف کو برداشت کرو اور حق تعالیٰ پر توکل رکھو قوم موسیٰ نے یہ دعا مانگی تھی۔ جس کے سبب سے اللہ تعالیٰ نے ان کو نجات عطا فرمائی تھی۔

۲۱۔ فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ أَنْتَ وَلِیِّیْ فِیْ الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ تَوَفَّنِیْ مُسْلِماً وَّأَلْحِقْنِیْ بِالصَّالِحِیْنَ۔ (یوسف۱۰۱)

ترجمہ: اے خالق آسمانوں اور زمین کے آپ میرے کارساز ہیں دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی مجھ کو پوری فرمانبرداری کی حالت میں دنیاسے اٹھا لیجیے اور مجھ کو خاص نیک بندوں میں شامل کر لیجیے ۔

فوائد: اخیر سورہ یوسف (ب) حضرت یوسف علیہ السلام نے (بقول اکثر، وفات شریفہ کے وقت) یہ دعا مانگی تھی۔)

۲۲۔ رَبِّ اجْعَلْنِیْ مُقِیْمَ الصَّلاَۃِ وَمِنْ ذُرِّیَّتِیْ رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَاءِ ۔رَبَّنَا اغْفِرْ لِیْ وَلِوَالِدَیَّ وَلِلْمُؤْمِنِیْنَ یَوْمَ یَقُوْمُ الْحِسَابُ۔ (ابراہیم۴۱۔۔۴۰)

ترجمہ: اے میرے رب مجھ کو بھی نماز کا (خاص) اہتمام کرنے والا رکھیے اور میری اولاد میں سے بھی اے رب ہمارے اور میری (یہ) دعا قبول کیجیے ۔ (اور) اے ہمارے رب میری مغفرت کیجیے اور میرے ماں باپ کی بھی اور کل مومنین کی بھی حساب قائم ہونے کے دن ۔

فوائد: یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا ہے جو (بناء کعبۃ اللہ کے وقت ) انھوں نے مانگی تھی۔ اس میں اپنی ذات اپنی اولاد اور جملہ مومنین کے علاوہ اپنے والدین کی مغفرت کا بھی ذکر ہے۔

۲۳۔ رَبِّ ارْحَمْہُمَا کَمَا رَبَّیَانِیْ صَغِیْراً۔ (بنی اسرائیل۲۴)

ترجمہ: اے میرے رب ان دونوں پر رحمت فرمائیے جیسا کہ انہوں نے مجھ کو بچپن میں پالا پرورش کیا ہے ۔

فوائد: اپنے والدین کے لیے حق تعالیٰ نے تمام انسانوں کو اس طرح کی دعا مانگنے کا حکم فرمایا ہے۔ حسن اتفاق میں اوپر کے نمبر میں بھی والدین کے لیے دعا کا ذکر تھا۔

۲۴۔ رَبِّ أَدْخِلْنِیْ مُدْخَلَ صِدْقٍ وَّأَخْرِجْنِیْ مُخْرَجَ صِدْقٍ وَّاجْعَلْ لِّیْ مِنْ لَّدُنْکَ سُلْطَاناً نَّصِیْراً۔ (بنی اسرائیل۸۰)

ترجمہ: اے میرے رب مجھ کو خوبی کے ساتھ پہنچائیو اور مجھ کو خوبی کے ساتھ لے جائیو اور مجھ کو اپنے پاس سے ایسا غلبہ دیجیو جس کے ساتھ نصرت ہو۔

فوائد: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس دعا کے مانگنے کا حکم کیا گیا ہے۔

۲۵۔ رَبَّنَا آتِنَا مِنْ لَّدُنْکَ رَحْمَۃً وَّہَیِّءْ لَنَا مِنْ أَمْرِنَا رَشَداً۔ (الکہف۱۰)

ترجمہ: اے ہمارے پروردگار ہم کو اپنے پاس سے رحمت کا سامان عطا فرمائیے اور ہمارے لیے (اس) کام میں درستی کا سامان مہیا کر دیجیے ۔

فوائد: یہ دعا اصحاب کہف نے مانگی تھی اور وہاں اس دعا کا اثر بھی موجود ہے کہ ہم نے اسے منظور فرمایا اور خاص طور پر ان کی حفاظت کرکے ان کے افکار و تشویشات کو دفع کیا۔

۲۶۔ رَبِّ اشْرَحْ لِیْ صَدْرِیْ ۔ وَیَسِّرْ لِیْ أَمْرِیْ ۔ وَاحْلُلْ عُقْدَۃً مِّنْ لِّسَانِیْ ۔ یَفْقَہُوْا قَوْلِیْ۔ (طہ۲۸۔۔۔۲۵)

ترجمہ: اے میرے رب میرا حوصلہ فراخ کر دیجیے ۔ اور میرا (یہ) کام آسان فرما دیجیے ۔ اور میری زبان پر سے بستگی (لکنت کی) ہٹا دیجیے ۔ تاکہ لوگ میری بات سمجھ سکیں ۔

فوائد: حضرت موسیٰ علیہ السلام کی دعا ہے جو انھوں نے اس وقت مانگی تھی جب کہ حق تعالیٰ نے ان کو نبوت دے کر فرعون کے پاس جانے اور تبلیغ کرنے کو فرمایا تھا۔ آگے اس دعا کی منظوری کا بھی ذکر ہے کہ قداوتیت سؤلک یا موسیٰ۔

۲۷۔ رَبِّ زِدْنِیْ عِلْمًا۔ ( طہ۱۱۴)

ترجمہ: اے میرے رب میرا علم بڑھا دے ۔

فوائد: اس دعا کے پڑھنے کا حکم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہوا اور اس علم سے مراد علم وحی (یعنی علم شریعت ) ہے جیسے کہ اس سے قبل متصل مذکور ہے۔

۲۸۔ رَبِّ اِنیِّ مَسَّنِیَ الضُّرُّ وَأَنْتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِیْنَ۔ (83)

ترجمہ: اے میرے رب مجھ کو یہ تکلیف پہنچ رہی ہے اور آپ سب مہربانوں سے زیادہ مہربان ہیں۔

فوائد: یہ دعا حصرت ایوب علیہ السلام نے مانگی تھی اور اس کے بعد اس دعا کی قبولیت کا ذکر بھی ہے کہ ان کی سب تکالیف دور کیں۔ دراصل قرآن مجید میں نَادٰی رَبَّہُ اَنِّی ہے اس کو رَبِّ اِنِّی کی صورت میں لکھا گیا ہے اور یہ جائز ہے جیسے کہ حزب اعظم علی قادری وغیرہ میں ہے۔

۲۹۔ لاَ إِلَہَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَکَ إِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِیْنَ۔ (الانبیاء۸۷)

ترجمہ: آپ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے آپ ( سب نقائص سے ) پاک ہیں میں بیشک قصور وار ہوں ۔

فوائد: یہ حضرت یونس علیہ السلام کی دعا ہے جو انھوں نے سخت تکلیف کی حالت میں جب کہ ایک خاص مچھلی نے بحکم الٰہی ان کو نگل لیا تھا مانگی تھی۔ اور اس کی قبولیت کا ذکر بھی ساتھ ہی ہے۔ فاستجبنالہ ونجیناہ من الغم وکذالک ننجی المومنین اس میں یہ بھی اشارہ ہے کہ ہر مومن جو یہ دعا مانگے گا قبول کی جائے گی اور دوسری جگہ قرآن مجید میں ہے کہ فلولا انہ کان من المسبحین للبث فی بطنہ الی یوم یبعثون (صافات) یعنی اگر یونس تسبیح نہ پڑھتے تو قیامت تک اس مچھلی کے پیٹ میں رہتے۔ اس سے یہی وظیفہ مراد ہے اور حدیث شریف میں بھی مصیبت کے وقت اس کے پڑھنے کی بہت فضیلت آئی ہے۔ (ترمذی از سعدؒ بن ابی وقاص)

۳۰۔ رَبِّ لَا تَذَرْنِیْ فَرْداً وَّأَنْتَ خَیْرُ الْوَارِثِیْنَ۔ (الانبیاء۸۹)

ترجمہ: اے میرے رب مجھ کو لاوارث مت رکھیو اور سب وارثوں سے بہتر آپ ہی ہیں۔

فوائد: یہ زکریا علیہ السلام کی دعا حصول اولاد کے لیے ہے اور وہاں اس دعا کی مقبولیت کا ذکر بھی ہے کہ ہم نے انھیں یحییٰ عطا فرمایا۔

۳۱۔ رَبِّ أَنْزِلْنِیْ مُنْزَلاً مُّبَارَکاً وَّأَنْتَ خَیْرُ الْمُنْزِلِیْنَ۔ ( المومنون۲۹)

ترجمہ: اے رب مجھ کو (زمین پر ) برکت کا اتارنا اتاریو اور آپ سب اتارنے والوں سے اچھے ہیں۔

فوائد: حضرت نوح علیہ السلام کو حکم ہوا تھا کہ کشتی طوفان میں سوار ہو کر یہ دعا پڑھیں۔

۳۲۔ رَّبِّ أَعُوْذُ بِکَ مِنْ ہَمَزَاتِ الشَّیَاطِیْنِ ۔ وَأَعُوذُ بِکَ رَبِّ أَن یَحْضُرُونِ۔ (المومنون۹۸۔۹۷)

ترجمہ: اے میرے رب میں آپ کی پناہ مانگتا ہوں شیطان کے وسوسوں سے ۔ اور اے میرے رب میں آپ کی پناہ مانگتا ہوں اس سے کہ شیطان میرے پاس بھی آویں۔

فوائد: اس دعا کے مانگنے کا حکم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہوا اور مخالفین سے سوال و جواب کے وقت اس کا پڑھنا خاص طور پر مفید ہے۔

۳۳۔ رَبَّنَا آمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا وَأَنْتَ خَیْرُ الرَّاحِمِیْنَ۔ (المومنون۱۰۹)

ترجمہ: اے ہمارے پروردگار ہم ایمان لے آئے سو ہم کو بخش دیجیے اور ہم پر رحمت فرمائیے اور آپ سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والے ہیں ۔

فوائد: جہنم کے لوگوں کو کہا جائے گا کہ دنیا میں ہمارے نیک بندے یہ دعا مانگا کرتے تھے تم ان سے تمسخر کرتے تھے۔ آج دونوں کے نتائج دیکھ لو۔

۳۴۔ رَّبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَأَنْتَ خَیْرُ الرَّاحِمِیْنَ۔ (المومنون۱۱۸)

ترجمہ: اے میرے رب (میری خطائیں) معاف کر اور رحم کر اور تو سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے ۔

فوائد: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس دعا کے پڑھنے کا حکم ہوا ہے۔

۳۵۔ رَبَّنَا اصْرِفْ عَنَّا عَذَابَ جَہَنَّمَ إِنَّ عَذَابَہَا کَانَ غَرَاماً ۔ إِنَّہَا سَاءَتْ مُسْتَقَرّاً وَمُقَاماً۔ (الفرقان۶۶۔۶۵)

ترجمہ: اے پروردگار ہم سے جہنم کے عذاب کو دور رکھیے کیونکہ اس کا عذاب پوری تباہی ہے ۔ بیشک وہ جہنم برا ٹھکانا اور برا مقام ہے ۔

فوائد: عباد الرحمن (یعنی حق تعالیٰ کے خاص بندوں)کی صفات و کمالات بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ وہ اس طرح کی دعا مانگا کرتے ہیں۔

۳۶۔ رَبَّنَا ہَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّیَّاتِنَا قُرَّۃَ أَعْیُنٍ وَّاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ إِمَاماً۔ (الفرقان۷۴)

ترجمہ: اے ہمارے پروردگار ہم کو ہماری بیویوں اور ہماری اولاد کی طرف سے آنکھوں کی ٹھنڈک یعنی راحت عطا فرما اور ہم کو متقیوں کا افسر بنا دے ۔

فوائد: یہ بھی اوپر کے خاص لوگوں کی دعا بیان فرمائی گئی ہے اس کے ساتھ ایسی دعاؤں کے مانگنے والوں کا اجر بھی مذکور ہے کہ ان کو بہشت میں بالا خانے اور سلام وغیرہ بطور انعام ملیں گے۔

۳۷۔ رَبِّ ہَبْ لِیْ حُکْماً وَّأَلْحِقْنِیْ بِالصَّالِحِیْنَ ۔ وَاجْعَلْ لِّیْ لِسَانَ صِدْقٍ فِیْ الْآخِرِیْنَ ۔ وَاجْعَلْنِیْ مِنْ وَرَثَۃِ جَنَّۃِ النَّعِیْمِ ۔ وَلَا تُخْزِنِیْ یَوْمَ یُبْعَثُوْنَ ۔ یَوْمَ لَا یَنْفَعُ مَالٌ وَّلَا بَنُوْنَ ۔ إِلَّا مَنْ أَتَی اللَّہَ بِقَلْبٍ سَلِیْمٍ۔ (الشعراء۸۹۔۔۔۸۳)

ترجمہ: اے میرے پروردگار مجھ کو حکمت عطا فرما (اور مراتب قرب میں) مجھ کو (اعلی درجے کے ) نیک لوگوں کے ساتھ شامل فرما اور میرا ذکر آئندہ آنے والوں میں جاری رکھ ۔ اور مجھ کو جنت النعیم کے مستحقین میں سے کر ۔ اور جس روز سب زندہ ہو کر اٹھیں گے اس روز مجھ کو رسوا نہ کرنا ۔ اس روز کہ (نجات کے لیے) نہ مال کام آئے گا اور نہ اولاد ۔ مگر ہاں (اسکی نجات ہو گی ) جو اللہ کے پاس (کفر و شرک سے ) پاک دل لے کر آئے گا۔

فوائد: یہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی دعا ہے۔ دراصل قرآن حکیم میں اس دعا کے اندر ایک جزو یہ ہے۔ واغفرلابی انہ کان من الضالین (یعنی میرے باپ کی مغفرت فرما۔ کیونکہ وہ گمراہ لوگوں میں سے ہے)۔ مگر وہ جزو یہاں نہیں لکھا گیا کیونکہ کوئی مسلم اپنے باپ کے متعلق شرعاً یہ نہیں کہہ سکتا۔

۳۸۔ رَبِّ أَوْزِعْنِیْ أَنْ أَشْکُرَ نِعْمَتَکَ الَّتِیْ أَنْعَمْتَ عَلَیَّ وَعَلَی وَالِدَیَّ وَأَنْ أَعْمَلَ صَالِحاً تَرْضَاہُ وَأَدْخِلْنِیْ بِرَحْمَتِکَ فِیْ عِبَادِکَ الصَّالِحِیْنَ۔ (النمل۱۹)

ترجمہ: اے میرے رب مجھ کو اس پر مداومت دیجیے کہ میں آپ کی ان نعمتوں کا شکر کیا کروں جو آپ نے مجھ کو اور میرے ماں باپ کو عطا فرمائی ہیں اور اس پر بھی (مداومت دیجیے) کہ میں نیک کام کیا کروں جس سے آپ خوش ہوں اور مجھ کو اپنی رحمت (خاصہ) سے اپنے اعلی درجہ کے نیک بندوں میں داخل رکھیے

فوائد: یہ دعا حضرت سلیمان علیہ السلام کی ہے۔ ان الفاظ کے قریب قریب ایک اور دعا نمبر (۴۵) میں آئے گی۔

۳۹۔ رَبِّ نَجِّنِیْ مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِیْنَ۔ (القصص۲۱)

ترجمہ: اے میرے پروردگار مجھ کو ان ظالم لوگوں سے بچا لیجیے ۔

فوائد: یہ دعا حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرعون کے شر کے باعث مصر سے نکلتے ہوئے مانگی تھی جس سے اللہ تعالیٰ نے ان کو امن سے منزل مقصود تک پہنچا دیا۔

۴۰۔ رَبِّ إِنِّیْ لِمَا أَنزَلْتَ إِلَیَّ مِنْ خَیْرٍ فَقِیْرٌ۔ (القصص۲۴)

ترجمہ: اے میرے پروردگار (اس وقت) جو نعمت بھی آپ مجھ کو بھیج دیں میں اس کا حاجت مند ہوں۔

فوائد: یہ دعا بھی موسیٰ علیہ السلام نے عین بے سروسامانی کی حالت میں حضرت شعیب علیہ السلام کی بکریوں کو پانی پلانے کے بعد مانگی تھی جس سے اللہ تعالیٰ نے ان کے قیام و طعام میں نکاح وغیرہ کا انتظام کر دیا، بلکہ اس کے ساتھ نبوت بھی نصیب فرما دی۔

۴۱۔ رَبِّ انْصُرْنِیْ عَلَی الْقَوْمِ الْمُفْسِدِیْنَ۔ (العنکبوت۳۰)

ترجمہ: اے میرے رب مجھ کو ان مفسد لوگوں پر غالب (اور ان کو عذاب سے ہلاک) کر دے ۔

فوائد: یہ دعا حضرت لوط علیہ السلام نے اپنی قوم کے شر سے بچنے کے لیے مانگی تھی یہ منظور ہوئی۔

۴۲۔ رَبِّ ہَبْ لِیْ مِنَ الصَّالِحِیْنَ۔ (الصافات۱۰۰)

ترجمہ: اے میرے رب مجھ کو ایک نیک فرزند دے ۔

فوائد: یہ دعا حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اولاد کے حصول کے لیے مانگی تھی۔ جس پر اللہ تعالیٰ نے ان کو حلیم المزاج فرزند عطا فرمایا تھا جن کے متعلق بعد ازاں ذبح کرنے کا حکم دیا گیا تھا اور جن کی برکت سے شعار قربانی قائم ہوا۔

۴۳۔ اَللّٰہُمَّ فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ عَالِمَ الْغَیْبِ وَالشَّہَادَۃِ أَنْتَ تَحْکُمُ بَیْنَ عِبَادِکَ فِیْ مَا کَانُوْا فِیْہِ یَخْتَلِفُوْنَ (الزمر۴۶)

ترجمہ: اے اللہ آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے باطن اور ظاہر کے جاننے والے آپ ہی (قیامت کے روز) اپنے بندوں کے درمیان ان امور میں فیصلہ فرمائیں گے جن میں وہ باہم اختلاف کرتے تھے ۔

فوائد: اس دعا کے مانگنے کا حکم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہوا تھا۔

۴۴۔ رَبَّنَا وَسِعْتَ کُلَّ شَیْء ٍ رَّحْمَۃً وَّعِلْماً فَاغْفِرْ لِلَّذِیْنَ تَابُوْا وَاتَّبَعُوْا سَبِیْلَکَ وَقِہِمْ عَذَابَ الْجَحِیْمِ ۔ رَبَّنَا وَأَدْخِلْہُمْ جَنَّاتِ عَدْنٍ الَّتِیْ وَعَدْتَّہُم وَمَنْ صَلَحَ مِنْ آبَائِہِمْ وَأَزْوَاجِہِمْ وَذُرِّیَّاتِہِمْ إِنَّکَ أَنْتَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ ۔وَقِہِمُ السَّیِّئَاتِ وَمَنْ تَقِ السَّیِّئَاتِ یَوْمَئِذٍ فَقَدْ رَحِمْتَہُ وَذَلِکَ ہُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ۔ ( المومن۹۔۔۔۷)

ترجمہ: اے ہمارے پروردگار آپ کی رحمت (عامہ) اور علم ہر چیز کو شامل ہے سو ان لوگوں کو بخش دیجیے جنہوں نے(کفر و شرک سے) توبہ کر لی ہے اور آپ کے رستہ پر چلتے ہیں اور ان کو جہنم کے عذاب سے بچا لیجیے اے ہمارے پروردگار اور ان کو ہمیشہ رہنے کے بہشتوں میں جن کا آپ نے ان سے وعدہ کیا ہے داخل کر دیجیے اور ان کے ماں باپ اور بیویوں اور اولاد میں جو (جنت کے ) لائق (یعنی مومن) ہوں ان کو داخل کر دیجیے بلاشبہ آپ زبردست حکمت والے ہیں ۔ اور ان کو قیامت کے دن ہر قسم کی تکالیف سے بچائیے اور آپ جس کو اس دن کی تکالیف سے بچالیں تو اس پر آپ نے (بہت) مہربانی فرمائی اور یہ بڑی کامیابی ہے ۔

فوائد: یہ دعا ان خاص فرشتوں کی ہے جو عرش الٰہی کو اٹھائے ہوئے ہیں اور جو اس کے ارد گرد رہتے ہیں اور وہ حضرات یہ دعا جملہ مومنین کے لیے مانگتے ہیں۔ (ما شاء اللہ کس قدر ہمدردی ہے اللہ تعالیٰ ان کے درجات بڑھائے)

۴۵۔ رَبِّ أَوْزِعْنِیْ أَنْ أَشْکُرَ نِعْمَتَکَ الَّتِیْ أَنْعَمْتَ عَلَیَّ وَعَلَی وَالِدَیَّ وَأَنْ أَعْمَلَ صَالِحاً تَرْضَاہُ وَأَصْلِحْ لِیْ فِیْ ذُرِّیَّتِیْ إِنِّیْ تُبْتُ إِلَیْکَ وَإِنِّیْ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ۔ ( الاحقاف۱۵)

ترجمہ: اے میرے پروردگار مجھ کو اس پر مداومت دیجیے کہ میں آپ کی ان نعمتوں کا شکر ادا کروں جو آپ نے مجھ کو اور میرے ماں باپ کو عطا فرمائی ہیں اور میں نیک کام کیا کروں جس سے آپ خوش ہوں اور میری اولاد میں بھی میرے لیے صلاحیت پیدا کر دیجیے میں آپ کی جناب میں توبہ کرتا ہوں اور میں فرمانبردار ہوں ۔

فوائد: اس میں ترغیب دی گئی ہے کہ سعادت مند انسان پورے بلوغ کے بعد اپنے اور اپنے والدین کے لیے ایسی دعا مانگے۔

۴۶۔ رَبِّ اِنیِّ مَغْلُوبٌ فَانتَصِرْ۔ (القمر۱۰)

ترجمہ: اے میرے رب میں درماندہ ہوں سو آپ (ان سے ) انتقام لے لیجیے ۔

فوائد: یہ دعا حضرت نوح علیہ السلام کی ہے جو انھوں نے اپنی قوم کی ایذارسانی کے وقت مانگی تھی اور جس کی برکت سے ان پر غلبہ نصیب ہوا اور وہ لوگ برباد ہوئے۔ (دراصل قرآن مجید میں ہے فدعا ربہ انی …… یہاں بھی نمبر (۲۸) کی طرح رب انی لکھا گیا ہے)

۴۷۔ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْإِیْمَانِِ ِ وَلَا تَجْعَلْ فِیْ قُلُوبِنَا غِلاًّ لِّلَّذِیْنَ آمَنُوْا رَبَّنَا إِنَّکَ رَؤُوْفٌ رَّحِیْمٌ۔ (الحشر۱۰)

ترجمہ: اے پروردگار ہم کو بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو (بھی) جو ہم سے پہلے ایمان لا چکے ہیں اور ہمارے دلوں میں ایمان والوں کی طرف سے کینہ نہ ہونے دیجیے اے ہمارے رب آپ بڑے شفیق رحیم ہیں ۔

فوائد: پہلے صحابہ کے بعد کے لوگوں کی یہ دعا ہے (خواہ بعد میں آنا اسلام لانے یا ہجرت کرنے کی وجہ سے ہو یا مطلقاً دنیا میں پیدا ہونے کی جہت سے)پچھلے لوگوں کو پہلے لوگوں کے لیے ایسی ہی دعا مانگنا بہتر ہے۔

۴۸۔ رَبَّنَا عَلَیْکَ تَوَکَّلْنَا وَإِلَیْکَ أَنَبْنَا وَإِلَیْکَ الْمَصِیْرُ ۔رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا فِتْنَۃً لِّلَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَاغْفِرْ لَنَا رَبَّنَا إِنَّکَ أَنْتَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ الممتحنہ۔ (۵۔۴)

ترجمہ: اے ہمارے پروردگار ہم آپ پر توکل کرتے ہیں اور آپ ہی کی طرف رجوع کرتے ہیں اور آپ ہی کی طرف لوٹنا ہے ۔ اے ہمارے پروردگار مت بنا ہم کو آزمائش واسطے ان لوگوں کے جو کافر ہیں اور گناہ بخش دے ہمارے اے پروردگار ہمارے تحقیق تو ہی غالب حکمت والا ۔

فوائد: یہ دعا حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ہے جو انھوں نے اپنے والد اور اپنی قوم کی ایذا رسانی کے وقت مانگی تھی۔

۴۹۔َ رَبَّنَا أَتْمِمْ لَنَا نُورَنَا وَاغْفِرْ لَنَا إِنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْء ٍ قَدِیْرٌ۔ (التحریم۸)

ترجمہ: اے ہمارے رب ہمارے اس نور کو اخیر تک رکھیے (یعنی راہ میں گل نہ ہو جائے ) اور ہماری مغفرت فرما دیجیے ۔ آپ ہر شے پر قادر ہیں ۔

فوائد: قیامت کے روز جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور جملہ مومنین یہ دعا مانگیں گے۔

۵۰۔ رَبِّ اغْفِرْ لِیْ وَلِوَالِدَیَّ وَلِمَنْ دَخَلَ بَیْتِیَ مُؤْمِناً وَّلِلْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ۔ (نوح۲۸)

ترجمہ: اے میرے رب مجھ کو اور میرے ماں باپ کو اور جو مومن ہونے کی حالت میں میرے گھر میں داخل ہوئے ان کو اور تمام مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں کو بخش دیجیے ۔

فوائد: یہ دعا حضرت نوح علیہ السلام کی ہے جو انھوں نے کفار کی ہلاکت کے علاوہ اپنے والدین اور جملہ مومنین کے لیے مانگی تھی۔ جی چاہے تو اس دعا کے آخری جزو ولا تزد الظالمین الاتبارا کو بھی پڑھ لیا جاوے۔ یعنی اے اللہ ظالمین کو ہلاکت میں زیادہ کر مگر یہاں ظالمین سے مراد خاص طور پر کفار ہی ہیں۔

٭٭٭