پیغام زندگی

مصنف : محمد سلیم

سلسلہ : اصلاح و دعوت

شمارہ : مئی 2021

میں بارش ہو یا طوفان، سکون سے سوتا ہوں۔ 
ایک زمیندار کو اپنے مال مویشی اور گھوڑوں کی رکھوالی کے لیے ایسے ملازم کی تلاش تھی جو جانثاری سے اس کے فارم کی رکھوالی کر سکے۔اُسے ہمیشہ اپنے ملازمین سے شکایت رہتی تھی کہ اُسے کوئی حلالی ملازم ملا ہی نہیں۔زمیندار کی سخت شرطوں سے زچ ہو کر کوئی ملازم بآسانی کام کے لیے تیار بھی نہیں ہوتا تھا۔ ایک بار جب اس زمیندار کو ملازم کی شدت سے تلاش تھی تو ایک مجبور آدمی کام کے لیے پہنچا۔ زمیندار نے اس سے پوچھا: اپنی کسی خوبی کا بتاؤ۔ کام کے متلاشی نے کہا: میں جب بارش یا طوفان ہو تو سکون سے سوتا ہوں۔ زمیندار کو اس شخص کی بات کی کوئی خاص سمجھ تو نہ آئی مگر آنے والی سردیوں اور بارش و آندھی طوفان کے موسم کے خدشے کے مارے، بمشکل دستیاب اس شخص کو کام پر رکھ ہی لیا۔ دن گزرتے رہے اور ایک رات کو جب طوفانی بارش ہو رہی تھی، مکانوں کی چھتیں آندھیوں سے اڑ رہی تھیں توزمیندار نے سوچا، نجانے اس کے ڈھور ڈنگر کے ساتھ کیا ہو رہا ہوگا۔ وہ اپنے اثاثوں کے عدم تحفظ کے خدشات کے مارے اپنے فارم پر پہنچ گیا۔ کیا دیکھتا ہے کہ ملازم مزے سے رضائی اوڑھے گہری نیند میں غرق سو رہا ہے۔ زمیندار نے غصے سے دھاڑتے ہوئے ملازم کے منہ سے رضائی اتار پھینکی اور اسے نیند سے جھنجھوڑ کر پیدار کرتے ہوئے کہا: تم کیسے انسان ہو، باہر بارش کے طوفان نے تباہی مچا رکھی ہے اور تم یہاں مزے سے سو رہے ہو۔ ملازم نے کچھ نہ سمجھتے ہوئے اپنی نیم وا آنکھوں سے زمیندار کو دیکھتے ہوئے کہا: لیکن میں نے تو آپ کو پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ میں جب بارش ہو یا طوفان، سکون سے سوتا ہوں۔ زمیندار چیختا چھنگھاڑتا اپنے مال مویشیوں کے احاطے کی طرف بھاگا تاکہ وہ بطور مالک اپنے مویشیوں کے بچاؤ کے لیے کچھ کر سکے۔ لیکن اسے یہ دیکھ کر حیرت کا جھٹکا لگا کہ اس کی ساری مرغیاں پرندے اپنے اپنے ڈربوں میں احتیاط سے ڈھکے ہوئے اور محفوظ بند بیٹھے ہیں۔ جانور سکون سے جگالیاں کر رہے ہیں اور گھوڑے تندرست و توانا سردی سے محفوظ سکون سے کھڑے ہوئے ہیں۔زمیندار نے یہ سب ماجرا دیکھا تو ملازم کی طرف گیا اور اسے معذرت خواہانہ انداز میں کہا: سو جا پیارے، سکون سے سو: کیونکہ مجھے اب پتہ چل رہا ہے کہ وہ کون لوگ ہوتے ہیں جو سخت حالات، تنگی ترشی کے وقت اور بارشوں طوفانوں میں سکون سے سو سکتے ہیں۔ 
خلاصہ: جب کوئی شخص اپنے کام کو اچھے طریقے سے سر انجام دیتا ہے، آنے والے خدشات کا توڑ پہلے سے بنا کر رکھتا ہے وہ آنے والے کل کی پریشیانیوں سے بے خطر ہو کر سو سکتا ہے۔ 
اس کام کے لیے کچھ اور نہیں بس کل کے لیے آج محنت کرنا پڑتی ہے تاکہ وہ پریشانی اور بارش طوفان میں پاگلوں کی طرح بچاؤ کے لیے نہ بھاگتا پھرے۔
٭٭٭
ٔٔؓ٭جب کبھی خون کے رشتے دل دکھائیں تو حضرت یوسف علیہ السلام کو یاد کر لینا جن کے بھائیوں نے انھیں کنویں میں پھینک دیا تھا۔
٭جب کبھی لگے کہ تمھارے والدین تمھارا ساتھ نہیں دے رہے تو ایک بار حضرت ابراھیم ؑ کو ضرور یاد کر لینا جن کے بابا نے ان کا ساتھ نہیں دیا بلکہ ان کو آگ میں پھنکوانے والوں کا ساتھ دیا۔
٭جب کبھی لگے کہ تمہارا جسم بیماری کی وجہ سے درد میں مبتلا ہے تو ہائے کرنے پہلے ایک بار حضرت ایوبؑ کو یاد کرنا جو تم سے زیادہ بیمار تھے۔
٭جب کبھی کسی مصیبت یا پریشانی میں مبتلا ہو تو شکوہ کرنے سے پہلے حضرت یونسؑ کو ضرور یاد کرنا جو مچھلی کے پیٹ میں رہے اور وہ پریشانی تمہاری پریشانیوں سے زیادہ بڑی تھی۔
٭اگر کبھی جھوٹا الزام یا بہتان لگ جائے تو ایک بار اماں عائشہ ؓ کو ضرور یاد کرنا۔
٭اگر کبھی لگے کہ اکیلے رہ گئے ہو تو ایک بار اپنے بابا آدم ؑکو یاد کرنا جن کو اللہ نے اکیلا پیدا کیا تھا اور پھر ان کو ساتھی عطا کیا ۔تو تم ناامید نہ ہونا تمہارا بھی کوئی ساتھی ضرور بنے گا۔
٭اگر کبھی اللہ کے کسی حکم کی سمجھ نہ آرہی ہو تو اس وقت نوح ؑ کو یاد کرنا جنہوں نے بغیر کوئی سوال کیے کشتی بنائی تھی پر اللہ کے حکم کو مانا تھا تو تم بھی ماننا۔
٭ اگر کبھی تمھارے اپنے ہی رشتے دار اور دوست تمہارا تمسخر اڑائیں تو نبیوں کے سردار محمّد صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم کو یاد کر لینا۔ ٭تمام نبیوں کو اللّہ نے آزمائش میں ڈالا کہ ہم ان کی زندگیوں سے صبر و استقامت، ہمت وتقوٰی اور ڈٹے رہنے کا سبق حاصل کریں۔
٭ نبیوں کی زندگیوں کو اپنا رول ماڈل اور آئیڈیل بنائیں۔