ہم بے چین کیوں ہوتے ہیں

مصنف : ایس اے چشتی

سلسلہ : اصلاح و دعوت

شمارہ : مئی 2021

کبھی کبھار ایسا ہوتا ہے کہ ہمیں بنا کسی وجہ کہ عجیب سی بے چینی محسوس ہوتی ہے, اپنے اندر کچھ خلا سا کمی سی محسوس ہوتی ہے جیسے ہمیں کسی چیز کی تلاش ہوہم کچھ ڈھونڈ رہے ہوتے ہیں کچھ ایسا جو ہماری کمی پوری کر کے مکمل کر دے۔ایسا اس لیے ہوتا ہے کہ اللہ نے انسان کو اشرف المخلوقات پیدا کیا اور اس کے اندر اچھائی کا مادہ رکھااور انسان کے اندر ایک قدرتی سیکورٹی سسٹم انسٹال کر دیا۔جب بھی انسان کے اندر کچھ غلط ہونا شروع ہوتا ہے تو یہ سیکورٹی سسٹم وارننگ دینا شروع کر دیتا ہے۔یہ واوننگ جلد یا با دیر ہم محسوس کر لیتے ہیں۔
مندجہ ذیل ممکنہ وجوہات کی بنا پر یہ سیکورٹی سسٹم بے چینی اور دل کی تشنگی کی صورت میں وارننگ محسوس کروا سکتا ہے۔
۱۔جب اللہ نے آپ کو کسی اور کام کے لیے پیدا کیا ہو اور آپ نے اپنے آپ کو کسی اور کام میں مشغول کر رکھا ہو۔ایسے میں دل اند سے کچھ اور مانگ رہا ہوتا ہے جو ہمیں انجان سی بے چینی کی صورت میں محسوس ہوتا ہے۔ایسی صورت میں اپنا جائزہ لیں اور اپنی روٹین اور طرز حیات بدلیں اور اپنے اصل کام کی طرف قدم بڑھائیں۔اس راستے پر آتے ہی یہ بے چینی یا اندر کی وارننگ ختم ہو جائے گی ان شاء اللہ۔
۲۔جب آپ کوئی ایسا غلط کام کر رہے ہوں جو آپ جانتے بھی ہوں کہ آپ یہ غلط کام کر رہے ہیں۔ایسے میں ہمارا دل خود بھی بے چین ہوتا ہے جو ہمیں بھی جلد یا بدیر محسوس ہوتا ہے۔اس کام کو چھوڑنے اور توبہ کرنے سے فورا ًیہ بے چینی دور ہو جائے گی۔
۳۔جب ہم ذہنی طور پر ڈسٹرب ہوں اور ہماری روح و نفس کا رحمانی نور کے ساتھ رابطہ منقطع یا بلاک ہو۔اپنے مسئلے اللہ کو دے دیں اور پریشان ہونا چھوڑ دیں۔
۴۔جب شیطان ہماری زندگی میں کافی حد تک سرائیت کر چکا ہو۔شیطان کو زندگی سے،روٹین سے،رشتوں سے،رزق سے، آنکھوں سے،سوچ اور خیال سے نکالیں مسلہ حل ہو جائے گا۔
۵۔جب ہم نے کوئی کوتاہی یا گناہ کیا ہو اور اللہ سے اس کی معافی نہ مانگی ہویا معافی مانگنے کے بجائے اسے جائز سمجھتے ہوں معافی مانگیں اللہ سے،اللہ فوراً معاف کر دیتا ہے۔
۶۔ہماری زندگی میں کچھ تلخ وقت اور واقعات گزرے ہوں اور ہم انہیں تسلیم کرنے کے بجائے جھٹلانے کی کوشش کرتے رہیں۔جھٹلانے کا مطلب یہ ہے کہ ہم اپنے آپ سے کہیں یہ تو ہوا ہی نہیں ہم نے سوچنا ہی نہیں اس بارے میں وغیرہ وغیرہ۔ایسے میں لاشعور ڈسٹرب ہوتا ہے جو ایک خاص وقت کے بعد شعور کو بھی ڈسٹرب کرنا شروع کر دیتا ہے۔حل یہ ہے کہ جو بھی سخت وقت گزرا ہے،اپنے آپ کو بتائیں کہ ہاں یہ ہوا ہے میرے ساتھ،یہ حقیقت ہے۔یہ میری زندگی کا حصہ ہے،میں اس وقت اور مشکل سے گزر کر ہی آج پاک اور بلند ہوا ہوں۔میں نے سیکھا ہے بہت کچھ اس سے۔یہ وقت مجھے سکھانے کے لیے اللہ نے دیا تھا۔اس کا کام پورا ہو گیا ہے اس لیے اب میری نئی زندگی شروع ہوئی ہے۔الحمد للہ۔ایسے اپنے ساتھ کچھ دن باتیں کریں۔حیرت انگیز طور پر آپ پر سکون ہو جائیں گے۔
۷۔جب آپ کسی سے یا کوئی آپ سے زیادہ عرصہ ناراض ہو تو بھی دل بے چین ہو جاتا ہے۔بعض اوقات ہمیں رشتوں سے تعلق کی ضرورت ہوتی ہے۔اپنے سب رشتوں سے بات چیت کرتے رہا کریں۔ جن سے بات کیے زیادہ وقت ہوا ہو ان سے بات چیت کریں۔اس سے بہت فرق پڑتا ہے۔
۸۔جب آپ نے کوئی ایسا غلط کام شروع کیا ہو جو آپ نے خود تو چھوڑ دیا ہو لیکن آپ کی وجہ سے دوسرے کر رہے ہوں۔
۹۔جب آپ غیر محتاط زبان استعمال کرتے ہوں۔اور کسی ایک بات پر آپ کی پکڑ ہو جائے ۔زبان کی احتیاط کیا کریں اور جانے انجانے مذاق میں کہے گئے الفاظ پر معافی طلب کیا کریں۔
۱۰۔جب شیطانی جنات آپ کے گھر اور زندگی میں شامل ہوں۔ان کی موجودگی بے چین کرتی ہے۔
۱۱۔جب آپ جادو یا نظر بد کے زیر اثر ہوں۔جادو آپ کی صلاحیتوں کو روکتا ہے کاٹتا ہے جس سے آپ کھل کر اپنی صلاحیتیں استعمال نہیں کر پاتے اور بے چینی پیدا ہوتی ہے۔
۱۲۔جب آپ بہت عرصے سے بلا اجازت وظیفے کرتے رہے ہوں۔اس سے جنات موکلات کی آمد ہوتی ہے جسے آپ کنٹرول نہیں کر سکتے اور وہ پھر آپ کے روحانی و نفسیاتی نظام کو مثاثر کرتے ہیں۔ وظائف اجازت لے کر کیا کریں۔ 
۱۳۔جب دنیا اور دنیا کی محبت میں ہم اس قدر محو ہو گئے ہوں کہ ہماری روح کو غذا ملنی رک گئی ہو۔اور ہماری روح کو غذا کی ضرورت ہو۔ایسی صورت میں اپنی روٹین اور طرز زندگی تبدیل کریں تو فائدہ ہو گا۔
۱۴۔جب ہم توکل کرنا کم کردیں اور تدبیر و عقل کا استعمال بہت زیادہ کر دیں۔تدبیر ضرورت سے زیادہ نہ کریں۔اللہ پر بھی چھوڑ دیا کریں بہت سے کام۔سکون بھی ملے گا اور کام بھی آپ کی سوچ سے زیادہ اچھے ہوں گے۔
۱۵۔مسلسل جھوٹ کی عادت بھی وجہ ہو سکتی ہے۔ہر جھوٹ یوں سمجھ لیں کہ ہماری روح پر ایک نقطہ یا داغ لگا دیتا ہے۔جب یہ نقطے بہت زیادہ ہو جائیں تو روح بے چین ہونا شروع ہو جاتی ہے۔یہی اثر ہر گناہ کا ہوتا ہے۔
۱۶۔کہتے ہیں موسیقی روح کی غذا ہے ،بالکل ٹھیک! غذا تو ہے لیکن مضر صحت غذا. بہت زیادہ عرصے تک موسیقی سننے سے بھی روح بے چین ہوتی ہے۔
۱۷۔دین پر عمل کی کمی بھی ایک وجہ ہے۔ اس کا حل یہ ہے کہ آہستہ آہستہ دین کی طرف آئیں۔روز ایک قدم آگے بڑھیں اور بڑھتے جائیں۔
۱۸۔اس بے چینی کی کوئی طبی وجہ بھی ہو سکتی ہے جس کی طرف ہمارا سیکورٹی سسٹم اشارہ دے رہا ہو۔کبھی اپنا روٹین میڈیکل چیک اپ بھی کروائیں۔خاص طور پر خون کی مقدار،شوگر،بلڈ پریشر،کولیسٹرال اور پلیٹ لیٹس کی تعداد میں گڑبڑ بھی وجہ ہو سکتی ہے۔
۱۹۔جب آپ نے اپنے ناتواں دل میں بہت سا کینہ یا غصہ یا بدلہ پال رکھا ہو اور یہ وزن دل کی استطاعت سے زیادہ ہو جائے تو دل وارننگ دیتا ہے کہ بس کرو،مجھے آزاد کرو۔اس کا حل یہ ہے کہ جتنے لوگوں نے بھی آپ کو کوئی تکلیف دی،دکھ دیا،دل دکھایا،نا انصافی کی ان سب کو دل سے معاف کر دیں اور اللہ سے کہیں کہ اے اللہ تیرے بندوں کو میں نے اپنا حق معاف کیا تو مجھے اس کا اجر اور سکون قلب عطا فرما۔یہ کرنے سے ہی دل ہلکا ہو جائے گا۔
۲۰۔جب آپ نے کسی کا دل دکھایا ہوکسی کو تکلیف دی ہو،تو وہ شخص جب بھی دکھی ہو کر آپ کو سوچے گا تو آپ بے چین ہوں گے۔اگر ایسا کوئی آپ کے علم میں ہے تو اس سے معافی مانگ کر یا بات کر کے ازالہ کریں۔
۲۱۔ہم نے آج کل ذہنی طور پر حال میں رہنا چھوڑ دیا ہے،یا تو ماضی کی کوئی بات ذہن میں ہوتی ہے یا پھر آنے والے وقت کا سوچ رہے ہوتے ہیں کہ یہ یہ کرنا ہے ایسے ایسے کرنا ہے وغیرہ۔رہ تو ہم حال میں رہے ہوتے ہیں لیکن ذہن ماضی یا مستقبل میں ہوتا ہے۔تو بے چینی تو ہو گی نا۔حال میں جینے کی عادت ڈالیں حال بہت خوب صورت ہو جائے گا۔