DTRE

مصنف : محمد صدیق بخاری

سلسلہ : خصوصی صفحات

شمارہ : اکتوبر 2004

قسط . 2

            معاشی جدو جہد میں تجارت ہی وہ واحد شعبہ ہے جس کی نسبت نبیﷺ سے ہے۔ اور نسبت سے حیثیت بد ل جایا کرتی ہے ۔ اسی لئے ہم بھی اس شعبے کی خدمت کرنا چاہتے ہیں تا کہ بلاواسطہ نہ سہی بالواسطہ طورپر ہی ہمارا اس میں حصہ ہو جائے۔

            یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ کسی بھی ملک کی معاشی ترقی میں برآمدات (exports) ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں۔ملک کے اندرز رِمبادلہ کی فراہمی کا اہم ذریعہ بھی یہی ہیں اور عالمی منڈی میں ملکی وقار بھی انہی سے بنتا ہے۔ ملکی کرنسی کی قیمت کے تعین میں اہم کردار بھی انہیں کاہے اورکرنسی کی قدرمیں استحکام بھی انہیں سے آتا ہے۔ اس لئے زندہ قومیں برآمدات کو ترقی دینے کیلئے ہمیشہ کوشاں رہتی ہیں۔

            ترقی کے اس سفر میں ادارہ سوئے حر م بھی اپنا حصہ ڈالنا چاہتا ہے ایک تو اس وجہ سے کہ اس کی نسبت اونچی ہے دوسرے اس وجہ سے کہ وطنِ عزیز معاشی ترقی کا سفر تیزی سے طے کر سکے ۔اس حوالے سے سوئے حرم ایکسپورٹ کے دو بنیاد ی بازو یعنی حکومت اور ایکسپورٹر دونوں کی خدمت کرنا چاہتا ہے۔ ایکسپورٹر ز کی خدمت ان کے مسائل کا حل تلاش کرنا اور انہیں حکام بالا تک پہنچا نا ہے اور حکومت کی خد مت یہ ہے کہ حکومتی پالیسیوں اور حکام بالا کے نقطہ نظر کو آسان فہم اند از میں ایکسپورٹرز تک پہنچایا جائے ۔ ہم اس کیلئے اپنی استطاعت کے مطابق کوشش کرتے رہیں گے ۔ ایکسپورٹر بھائی اپنے مسائل کو اجاگر کرنے کیلئے بلا تکلف ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں اسی طرح حکا م بالا کے لئے بھی یہ صفحات حاضر ہیں جنہیں وہ اپنے نقطہ نظر کے ابلاغ کے لئے استعمال کرسکتے ہیں۔

            ایکسپورٹ کے ضمن میں ان صفحات میں جو بھی قوانین یا پالیسیاں بیان کی جائیں گی وہ وطن عزیز او ر ایکسپورٹر بھائیوں کی بہتری اور مفاد میں نیک نیتی سے پیش کی جائیں گی ۔ سوئے حرم کی پوری کوشش ہو گی کہ آپ تک صحیح بات پہنچے۔ تاہم سوئے حرم اس سلسلے میں کسی بھی سہو’لاعلمی’ترجمے کی غلطی اوردانستہ یا نا دانستہ غلطی کی ذمہ داری قبول نہیں کرتا۔قوانین اور پالیسیوں میں آئے دن تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں اس لئے متعلقہ ادارے اور حکام ہی جدید ترین معلومات اور رہنمائی کا بنیادی ماخذ ہوتے ہیں۔یہ صفحات ا ن کا متباد ل ہر گز نہیں البتہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہماری اس خدمت سے آپ کو ایک سہولت مل سکتی ہے یہی سہولت پیش نظر ہے۔

            برآمدات کی ترقی میں جہاں ایکسپورٹر حضرات کی محنت اور خلوص ضروری ہے وہیں حکومت کی پالیسیوں کا کردار بھی کوئی کم نہیں ہے ۔ حکومت پاکستان بھی ایسی پالیسیاں ترتیب دیتی رہتی ہے کہ جن سے برآمدات میں ترقی اور اضافہ ہو۔انہیں میں سے ایک اہم پالیسی DTREبھی ہے۔ جو یقینا ایکسپورٹر ز کیلئے ایک بہت بڑی رعایت اور محر ک ہے۔ اسی پالیسی کا آسان فہم اند ازمیں ترجمہ پیش خدمت ہے ۔ یاد رہے کہ یہ لفظی ترجمہ نہیں بلکہ مفہوم کو منتقل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

 ٭٭٭

DTRE کا ترجمہ (قسط۔۲) پہلی قسط ستمبر کے شمارے میں ملاحظہ فرمائیں

            (6 ) ایک ایکسپورٹر ایکسپورٹ کیلئے تیار شدہ اشیاء پاکستان میں کسی بھی جگہ سے کسی بھی ایسے شخص سے حاصل کر سکتا ہے جو سیلز ٹیکس ایکٹ ۱۹۹۰ کے تحت رجسٹرڈ ہو۔

            (7 ) ایکسپورٹر سینٹرل ایکسائز رولز ۱۹۴۴ کے مطابق تجویز کردہ اے آر کے تحت ایکسائز ڈیوٹی کی ادائیگی کے بغیر برآمدی اشیا کی تیار ی کیلئے خام مال کسی بھی ایسی جگہ سے حاصل کر سکتا ہے جو سنٹرل ایکسائز کے تحت آتی ہو۔مجوزہ AR کی حیثیت ختم سمجھی جائے گی جب ایکسپورٹر بل آف ایکسپورٹ آڈٹ کرانے کے بعد مہیا کردے گا۔

            (8) اگر کوئی ایکسپورٹر قوانین کے دائرہ کار میں لوکل سپلائر سے خام مال حاصل کرے گا تو وہ زیرو ریٹڈ ہونے کی وجہ سے سیلز ٹیکس سے مستثنی ہو گا۔

            (9) کوئی بھی منظور شدہ ایکسپورٹر پہلے سے حاصل کردہ اپروول میں تبدیلی یا تنسیخ کے لئے کلکٹر آف کسٹمز کو درخواست دے سکتاہے ۔اس تبدیلی یا تنسیخ کی اجازت درخواست کی وصولی کے دس دن کے اند ر اند ر دے دی جائے گی ۔

            (10) DTRE کے تحت مراعات کے حصول کیلئے درخواست دیتے وقت اگر ایک ایکسپورٹر کے پاس ایسا خام مال یا تیار شد ہ اشیا موجو دہو ں جن پہ وہ ڈیوٹی اور ٹیکس ادا کر چکا ہے تو وہ ان کے بارے میں بھی بتائے گا او ر ان کی فہرست بھی مجاز حکام کوفراہم کرے گا۔

(297-A)

مقامی طور پر ایسے خام مال کا حصول جس پہ ڈیوٹی اد ا کی جا چکی ہو۔

            DTRE (1) کی سہولت کے لئے درخواست دیتے وقت ایک ایکسپورٹرمجوزہ فارم یعنی Appendix-1(A) پراس خام مال کی تفصیل ’ مقدار اور قیمت کے بارے میں معلوما ت فراہم کرے گا جس کو وہ مقامی طور پر حاصل کرچکا ہے اور جس پہ ادا شدہ ڈیوٹی وہ کلیم کرنا چاہتا ہے۔

            (2) وہ خام مال جو Appendix-1(A) میں ظاہر کیا گیا ہووہ اس Appendix-1 شامل نہیں ہو گا جس میں ڈیوٹی اور ٹیکس فری درآمدات ظاہر کی گئی ہوں۔

            (3) Appendix-1(A) میں دئیے گئے مال کی قیمت Appendix-1 میں موجود مال کی کل قیمت کے دس فیصد سے زیادہ نہ ہو گی۔ یا جو شرح ایکسپورٹ پروموشن بیورو نے کسی مخصوص مال کے لئے مقرر کر دی ہو جوکہ Appendix-1 میں موجود ہو۔

            (4) مقامی طور پر حاصل کردہ پولیسٹر فائبر بھی درآمد شد ہ سمجھا جائے گااور اس کے لئے قیمت کی کوئی حد نہ ہو گی لہٰذا ایکسپورٹر بغیر کسی حد کے ڈیوٹی کلیم کرنے کا استحقاق رکھتا ہے۔

            (5) Appendix-1(A) میں خام مال کے ضمن میں درخواست دہندہ مند رجہ ذیل معلومات فراہم کرے گا۔(a)وہ اس نوٹیفیکیشن کا نمبر فراہم کرے گا جس کے تحت وہ Appendix-1(A) میں ظاہر کردہ اشیا پہ ڈیوٹی کلیم کر رہا ہے۔

            (b)Appendix-1(A) میں ظاہر کردہ اشیا پہ ڈیوٹی ڈرا بیک کا تناسبی ریٹ

            (c) ڈیوٹی ڈرا بیک کی ممکنہ رقم جس کا تعین IOCO نے ان پٹ اور آؤٹ پٹ تناسب کی بنا پر Appendix-1(A) میں ظاہر کی گئی ان پٹ اشیا پر کیا ہو۔

            (6) Appendix-1(A) میں درج کی گئی ان پٹ اشیا پہ ڈیوٹی ڈرا بیک اسی صورت میں مل سکے گی جب کہ ایکسپورٹر نے رول ۲۹۷ میں ذکر کر دہ ذمہ داریاں پور ی کر دی ہوں۔

297-B

سیلز ٹیکس فری خام مال کا حصول

            ایکسپورٹر اگر چاہے تو Appendix-1(B) میں درج نمونے کے مطابق صرف سیلز ٹیکس کی رعایت کے لئے درخواست دے سکتا ہے۔اس صورت میں وہ سیلز ٹیکس سے مستثنی خام مال کے حصول کا اہل ہو گا۔اور خام مال پہ جو ڈیوٹی ادا کی ہو گی اس کی مکمل واپسی کا استحقاق بھی رکھے گا۔ DTRE شقوں کا اطلاق اس خام مال پر بھی ہو گا جو اس قانون کے تحت حاصل کیا ہوگا۔

            سیلز ٹیکس سے مستثنی خام مال کے حصول کا استحقاق صر ف انہی لوگوں کا ہو گا جو سیلز ٹیکس میں باقاعد ہ رجسٹرڈ ہوں اور جو قانون کے مطابق تما م ریکارڈ رکھتے ہوں۔ یہ ریکارڈ منظور شدہ کمپیوٹر سوفٹ وئیر پر ہونا چاہیے یا سی بی آر سے منظور شدہ ہونا چاہیے۔

(جاری ہے)

٭……٭……٭