تحفہ رمضان المبارک

مصنف : مولانا اشرف علی تھانویؒ

سلسلہ : گوشہ رمضان

شمارہ : اکتوبر 2004

بواسیری مسے پر دوا لگانا:

            بحالت صوم بواسیر کے ان مسوں پر دوا لگانا جائز ہے جو باہر نکل آتے ہیں اور اس سے روزہ فاسد نہیں ہوتا۔ لیکن کسی آلہ کے ذریعہ اندر داخل کرنا جائز نہیں ہے بلکہ صرف باہر کے مسوں پر لگانا جائز ہے۔

کان میں تیل یا دوا ڈالنا:

            روزہ کی حالت میں کان میں تیل اور دوا ڈالنے سے روزہ فاسد ہو جاتا ہے لیکن پانی پہنچنے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا۔

ناک میں دوا ڈالنا:

            ناک میں دوا ڈالنے اور پانی پہنچانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور اسی طرح حلق میں پہنچنے سے بھی روزہ فاسد ہو جاتا ہے۔ لہٰذا غسل جنابت اور غرغرہ اور استنشاق میں مبالغہ نہیں کرنا چاہیے۔

آنکھ میں دواڈالنا:

            آنکھ میں دوا ڈالنے سے اور سرمہ لگانے سے روزہ میں کوئی خرابی نہیں آتی روزہ بدستور باقی رہتا ہے اگرچہ اس کا اثر حلق میں محسوس کیوں نہ ہو۔

مسواک کا ریشہ:

            اگر مسواک کرتے وقت اس کا ریشہ حلق میں داخل ہو کر پیٹ میں پہنچ جائے تو روزہ فاسد نہیں ہوتا۔

لفافہ کا گوند:

            اگر زبان سے لفافہ کا گوند چاٹ کر تھوک دیتا ہے اور پھر اس کے بعد تھوک نگل جاتا ہے تو روزہ فاسد نہ ہو گا اور اگر تھوکے بغیر …… نگلتا ہے تو روزہ فاسد ہو جائے گا۔

اگر بتی کا دھواں:

            اگر بتی اور لوبان وغیرہ جلا کر اگر اپنے پاس رکھ کر سونگھتا ہے تو اس سے روزہ فاسد ہو جاتا ہے لیکن اگربالقصد سونگھتا نہیں بلکہ بلا اختیار داخل ہو جائے تو روزہ فاسد نہ ہو گا لہٰذا جمعہ وغیرہ میں مساجد میں رمضان کے موقع پر اگربتی وغیرہ جلانے سے احتراز کرنا بہترہے۔

حقہ بیڑی کا پینا:

            روزہ کی حالت میں حقہ اور بیڑی پینے سے روزہ فاسد ہو جاتا ہے۔ قضاء لازم کفارہ نہیں۔

منہ میں دوا حالت رکھنا:

            روزہ کی حالت میں منہ میں اگر شدت مرض کی وجہ سے دوا لگائی جائے تو بلا کراہت جائز ہے۔ اور بلا ضرورت مکروہ ہے۔

روزہ میں منجن:

            روزہ میں منجن، ٹوتھ پیسٹ دنداسہ وغیرہ لگانا مکروہ ہے ان سے احتراز کرنا چاہیے۔

عورتوں کا لبوں پر سرخی لگانا:

            روزہ کی حالت میں عورت کے لبوں پر سرخی لگانے سے روزہ میں کوئی خرابی نہیں آتی ہے۔ لیکن اگر منہ کے اندر پہنچنے کا احتمال ہو تو مکروہ ہے۔

روزے کا فدیہ:

            شیخ فانی یعنی اگر کوئی شخص بالکل بوڑھا اور ضعیف ہو جائے اور روزہ رکھنے کی قوت نہ ہو تو ضعیف کے لیے روزوں کا فدیہ ادا کرنا جائز ہے۔

حاملہ اور کمزور عورت کا فدیہ:

            حاملہ اور کمزور عورت یا مریض کے لیے روزوں کا فدیہ دینا کافی نہیں ہے۔ اور اگر فدیہ دے دیا تو صحت یابی کے بعد دوبارہ رکھنا لازم ہو گا۔

فدیہ کی مقدار:

            فدیہ کی مقدار یہ ہے کہ ہر ایک روزہ کے عوض میں ایک صدقہ فطر یا اس کی قیمت فقراء کو دیا جائے اور ایک صدقہ فطر کی مقدار نصف صاع گیہوں سے جو موجودہ اوزان کے حساب سے ڈیڑھ کلو ۷۴ گرام ۶۴۰ ملی گرام ہے۔

روزہ میں بھول و نسیان معاف، نماز و حج میں نہیں:

            روزہ میں بھولے سے کھا لیا جائے یا مفسد صوم عمل کیا جائے تو معاف ہے اور روزہ صحیح ہو جاتا ہے لیکن نماز اور حج میں معاف نہیں ہے۔