DTRE

مصنف : محمد صدیق بخاری

سلسلہ : خصوصی صفحات

شمارہ : ستمبر 2004

قسط . 1

برآمدات ’ معاشی ترقی کا لازمی عنصر 

DTRE   کے تحت دی جانے والی مراعات کا تذکرہ

معاشی جدو جہد میں تجارت ہی وہ واحد شعبہ ہے جس کی نسبت نبیﷺ سے ہے۔ اور نسبت سے حیثیت بد ل جایا کرتی ہے ۔ اسی لئے ہم بھی اس شعبے کی خدمت کرنا چاہتے ہیں تا کہ بلاواسطہ نہ سہی بالواسطہ طورپر ہی ہمارا اس میں حصہ ہو جائے۔

یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ کسی بھی ملک کی معاشی ترقی میں برآمدات (exports) ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں۔ملک کے اندرز رِمبادلہ کی فراہمی کا اہم ذریعہ بھی یہی ہیں اور عالمی منڈی میں ملکی وقار بھی انہی سے بنتا ہے۔ ملکی کرنسی کی قیمت کے تعین میں اہم کردار بھی انہیں کاہے اورکرنسی کی قدرمیں استحکام بھی انہیں سے آتا ہے۔ اس لئے زندہ قومیں برآمدات کو ترقی دینے کیلئے ہمیشہ کوشاں رہتی ہیں۔

ترقی کے اس سفر میں ادارہ سوئے حر م بھی اپنا حصہ ڈالنا چاہتا ہے ایک تو اس وجہ سے کہ اس کی نسبت اونچی ہے دوسرے اس وجہ سے کہ وطنِ عزیز معاشی ترقی کا سفر تیزی سے طے کر سکے ۔اس حوالے سے سوئے حرم ایکسپورٹ کے دو بنیاد ی بازو یعنی حکومت اور ایکسپورٹر دونوں کی خدمت کرنا چاہتا ہے۔ ایکسپورٹر ز کی خدمت ان کے مسائل کا حل تلاش کرنا اور انہیں حکام بالا تک پہنچا نا ہے اور حکومت کی خد مت یہ ہے کہ حکومتی پالیسیوں اور حکام بالا کے نقطہ نظر کو آسان فہم اند از میں ایکسپورٹرز تک پہنچایا جائے ۔ ہم اس کیلئے اپنی استطاعت کے مطابق کوشش کرتے رہیں گے ۔ ایکسپورٹر بھائی اپنے مسائل کو اجاگر کرنے کیلئے بلا تکلف ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں اسی طرح حکا م بالا کے لئے بھی یہ صفحات حاضر ہیں جنہیں وہ اپنے نقطہ نظر کے ابلاغ کے لئے استعمال کرسکتے ہیں۔

ایکسپورٹ کے ضمن میں ان صفحات میں جو بھی قوانین یا پالیسیاں بیان کی جائیں گی وہ وطن عزیز اور ایکسپورٹر بھائیوں کی بہتری اور مفاد میں نیک نیتی سے پیش کی جائیں گی ۔ سوئے حرم کی پوری کوشش ہو گی کہ آپ تک صحیح بات پہنچے۔ تاہم سوئے حرم اس سلسلے میں کسی بھی سہو’لاعلمی’ترجمے کی غلطی اوردانستہ یا نا دانستہ غلطی کی ذمہ داری قبول نہیں کرتا۔قوانین اور پالیسیوں میں آئے دن تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں اس لئے متعلقہ ادارے اور حکام ہی جدید ترین معلومات اور رہنمائی کا بنیادی ماخذ ہوتے ہیں۔یہ صفحات ا ن کا متباد ل ہر گز نہیں البتہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہماری اس خدمت سے آپ کو ایک سہولت مل سکتی ہے یہی سہولت پیش نظر ہے۔

برآمدات کی ترقی میں جہاں ایکسپورٹر حضرات کی محنت اور خلوص ضروری ہے وہیں حکومت کی پالیسیوں کا کردار بھی کوئی کم نہیں ہے ۔ حکومت پاکستان بھی ایسی پالیسیاں ترتیب دیتی رہتی ہے کہ جن سے برآمدات میں ترقی اور اضافہ ہو۔انہیں میں سے ایک اہم پالیسی DTREبھی ہے۔ جو یقینا ایکسپورٹر ز کیلئے ایک بہت بڑی رعایت اور محر ک ہے۔ اسی پالیسی کا آسان فہم اند ازمیں ترجمہ پیش خدمت ہے ۔ یاد رہے کہ یہ لفظی ترجمہ نہیں بلکہ مفہوم کو منتقل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

DTRE

 یعنی ’ ایکسپورٹ کی ترقی کیلئے حکومت کی طرف سے دی جانی والی مراعات

رول نمبر ۲۹۶

اصطلاحات

Exporter(c) ایکسپورٹر (برآمد کنندہ)

ایکسپورٹر سے مراد ایکسپورٹ ہاؤس یا وہ شخص ہے جوبلاواسطہ یابالواسطہ طورپر حکومت پاکستان(محکمہ سیلز ٹیکس) کے ہاں بطور ایکسپورٹر رجسٹرڈ ہو اور وہ ایکسپورٹ کرتا ہو یا کرنے کا خواہشمند ہو۔

(d) ایکسپورٹ ہاؤس

اس سے مراد وہ تجارتی کمپنی(trading company) ہے جو ایکسپو رٹ ہاؤس کے طور پر حکومت کے ہاں رجسٹرڈ ہو۔

(e) ان ڈائریکٹ ایکسپو رٹر ( بالواسطہ ایکسپورٹر)

اس سے مراد وہ شخص ہے جس کے پاس کسی ڈائریکٹ ایکسپورٹر سے کیا ہوا معاہد ہ (فرم کنٹریکٹ)یا ایکسپورٹ پرچیز آرڈر موجو د ہو کہ وہ ایکسپورٹ کرنے کیلئے مطلوبہ اشیا ء یا تو بنا کر دے گا اور یا مہیا کرے گا۔

(f) ان پٹ گڈز(خام مال)

ان سے مراد وہ تما م اشیاء ہیں جو یا تو درآمد کی جائیں یا مقامی طور پر حاصل کی جائیں اور مقصد یہ ہو کہ ان سے آگے اشیاء تیار کر کے ایکسپورٹ کی جائیں گی۔خام مال میں بجلی اور گیس بھی شامل ہیں۔

 applicability(g) اطلاقات

(i)ان پٹ گڈز کا اطلاق ان تمام اشیاء پر ہو گا جو مروجہ اور موجودہ امپورٹ پالیسی کے تحت’ کسٹم ڈیوٹی’ ایکسائز ڈیوٹی’ سیلز ٹیکس اور ود ہولڈنگ انکم ٹیکس کی ادائیگی کے بغیر’ ایکسپورٹ اشیا کی تیار ی کیلئے درآمد کی جائیں ۔ اس میں ممنوعہ اشیا بھی شامل ہوں گی البتہ PTA یعنیPure Terephthalic acid اور خام چینی(را شوگر) پر اس کا اطلاق نہ ہوگا۔

(ii) وہ اشیاء جو مقامی طور پر سیلز ٹیکس ’ ایکسائز ٹیکس اور ود ہولڈنگ انکم ٹیکس ادا کئے بغیر حاصل کی جائیں۔

 (iii) مندرجہ بالا سہولت کا اطلاق بجلی’ گیس اور فرنس آئل پر بھی ہو گا۔ (بجلی اور گیس جس پر سیلز ٹیکس ادا کر دیا گیا ہو)

 (iv) انٹرنیشنل ٹینڈرکے لئے فراہم کردہ اشیاء بھی ایکسپورٹ کے زمرے میں آئیں گی۔

رول ۲۹۷

ان پٹ گڈز کا حصول

(1) ایکسپورٹر مقررہ فارم پر اس کلکٹر آف کسٹمز کو درخواست دے گا جس کی jurisdiction علاقہ اختیارمیں ایکسپورٹر کا ہیڈ آفس واقع ہو۔ایکسپورٹر درخواست کے ساتھ درجِ ذیل دستاویزات فراہم کرے گا۔

(i) ان اشیاء کی ایک فہرست فراہم کرے گا جو وہ بلا واسطہ یا بالواسطہ طور پر ایکسپورٹ کا مال بنانے کیلئے امپورٹ کرنا چاہتا ہو یا مقامی طور پر خریدناچاہتا ہو۔ اس میں وہ ان اشیاء کی تفصیل ان کی مقدار اور قیمت بھی فراہم کرے گا۔

(ii) خام مال سے ایکسپورٹ کیلئے تیار کردہ فائنل اشیاء کے بننے کا تناسب کیا ہے اس کی تفصیل مہیا کرے گا اور اس عمل میں ضیاع(wastage) کاممکنہ تناسب کیا ہو گا یہ بھی بتائے گا۔

(iii) وہ اشیاء جن کی فہرست اس نے درخواست کے ساتھ فراہم کی ہے ان کے ضمن میں ایکسپورٹ کنٹریکٹ (معاہدہ) یا پرچیز آرڈر بھی فراہم کرے گا۔

(2) تمام تقاضے پورے کرنے پر کلکٹر آف کسٹمز بغیر کسی ڈیوٹی یا دوسرے ٹیکسوں کے ان پٹ گڈز (خام مال) کی فراہمی کی اجازت دے گابشرطیکہ کلکٹر درخواست دہند ہ کی فراہم کردہ معلومات سے مطمئن ہو۔مینو فیکچرر کم ایکسپورٹر (manufacturer-cum-exporter) کو انڈمنٹی بانڈ(indemnity bond) یا بعد کی تاریخوں کا چیک(post-dated cheque) دینا پڑے گا جو ان تمام ڈیوٹیز یا ٹیکسز کی مالیت کوکور کر ے گا۔

(3) کلکٹر آف کسٹمز کمرشل ایکسپورٹر کو بغیر کسی ڈیوٹی یا دوسرے ٹیکسوں کے ان پٹ گڈز کی فراہمی کی اجازت دے گا بشرطیکہ کلکٹر درخواست دہند ہ کی فراہم کردہ معلومات سے مطمئن ہو۔ اس کیلئے کمرشل ایکسپورٹر کو نا قابل تنسیخ بنک گارنٹی دینا ہو گی جو ان تما م ڈیوٹیز یا ٹیکسز کو کور کرتی ہو جن کی رعایت دی گئی ہے۔

(4) ایکسپورٹ پرفارمنس اگر کوئی بلاواسطہ ایکسپورٹر پچھلے چوبیس ماہ کی اپنی ایکسپورٹ پرفارمنس’ بلز آف ایکسپورٹ یاسٹیٹ بنک آف پاکستان کے تصدیق شدہ ای ای فارم سے ثابت کرسکے کہ اس کی ایکسپورٹ کی مالیت پانچ لاکھ ڈالر کے برابرہے تو وہ اس بات کا استحقاق رکھتا ہے کہ وہ یہ درخوا ست دے کہ وہ ڈیوٹی اور ٹیکسز فری ( قانون کے مطابق)اشیاء کامقامی حصول یا امپورٹ کرنا چاہتا ہے۔اور ان کی مقدار یعنی ان پٹ اشیا کی مقدار اس کی ایکسپورٹ پرفارمنس میں ظاہر کئے گئے چھ ما ہ کی ضروریات کے برابر ہو سکتی ہے۔یہ اجازت اسے بغیر کسی ایکسپورٹ آرڈر یا لیٹر آف کریڈٹ کے دی جا سکتی ہے۔بشرطیکہ وہ باقی قانونی تقاضے پورے کر رہاہو۔رعایت شدہ ڈیوٹیز اور ٹیکسز کی مالیت کو انڈمنٹی بانڈ یا انشورنس گارنٹی یا بنک گارنٹی سے تحفظ دینا ہو گا۔بشرطیکہ اس ایکسپورٹر کے خلاف پچھلے چوبیس ماہ کے دوران میں کوئی شکایت یا مجرمانہ سرگرمی کا ریکارڈ موجو د نہ ہو۔

(5) بالواسطہ ایکسپورٹر اس سہولت سے فائد ہ اٹھانے کی درخواست دے گا تو وہ اس بلاواسطہ ایکسپورٹر کے پاس موجود اجازت نامے کا نمبر بھی دے گا۔جس کے ساتھ اس کا قانونی معاہد ہ ہو۔مجاز حکام سے منظور ی کی صورت میں یہ بالواسطہ ایکسپورٹر بھی ڈیوٹی اور ٹیکسز کی رعایت سے فائد ہ اٹھانے کا اہل ہو گا۔تا ہم اس کی یہ رعایت بلاواسطہ ایکسپورٹر کو دی گئی رعایت کے دائرہ کار کے اند رہی ہو گی۔اور بلاواسطہ ایکسپورٹر کو دی گئی سہولت سے اتنی مالیت منہا کر دی جائے گی۔

(جاری ہے)

٭……٭……٭