علماء کی دل لگیاں

مصنف : شاکر ظہیر

سلسلہ : طنز و مزاح

شمارہ : جنوری 2019

طنز ومزاح

علماء کی دل لگیاں

شاکر ظہیر

 

* امام شعبی کے پاس ایک شخص مسئلہ پوچھنے آیا کہ میں نے ایک عورت سے شادی کی ہے جو لنگڑی نکلی ہے، تو کیا میں اس کو واپس کر سکتا ہوں؟آپ نے فرمایا کہ اگر تو اس کے ساتھ ریس لگانا چاہتا ہے تو پھر بیشک واپس کر دے ۔
*امام شعبی سے ایک آدمی نے پوچھا کہ کیا احرام والا شخص اپنے بدن کو خارش کر سکتا ہے؟آپ نے فرمایا کہ ہاں بالکل کر سکتا ہے ۔ سوالی نے پوچھا کہ کس حد تک کر سکتا ے؟ امام شعبی نے فرمایا کہ جب تک اس کی ہڈیاں نظر آنا شروع ہو جائیں ۔
*امام شعبی سے سوال کیا گیا کہ داڑھی پر مسح کیسے کرنا چاہیے؟ آپ نے جواب دیا کہ انگلیوں سے خلال کرنا چاہئے۔ اس پر اس نے کہا کہ اس میں شک رہتا ہے کہ شاید ٹھیک طریقے سے گیلی نہ ہوئی ہو؟ اس پر آپ نے فرمایا کہ ایسی صورت میں داڑھی کو ابتدائی رات میں ہی بھگو دینا چاہئے ۔ *امام ابوحنیفہ کے پاس ایک شخص مسئلہ پوچھنے آیا کہ جب نہر میں نہایا جائے تو منہ قبلے کی طرف کرنا چاہیے یا دوسری طرف؟ آپ نے فرمایا کہ بہتر ہے منہ کپڑوں کی طرف رکھنا چاھئے تا کہ کوئی چرا کر نہ لے جائے ۔
* ایک طالب علم شیخ ناصر الدین الالبانی کے ساتھ ان کی کار میں بیٹھ گیا ۔ شیخ گاڑی بہت تیر چلاتے تھے، تھوڑی دیر بعد طالبِ علم نے گھبرا کر کہا کہ شیخ اسپیڈ کم کریں۔ شیخ بن باز کا فتوی ہے کہ زیادہ اسپیڈ '' القاء بالنفس الی التھلکہ'' یعنی جان کوہلاکت میں ڈالنے کے ضمن میں آتا ہے ۔ اس پر شیخ البانی نے ہنس کر کہا کہ یہ فتوی اس شخص کا ہے جس کو ڈرائیونگ کے ذوق کا تجربہ نہیں، طالب علم نے کہا کہ یہ بات بن باز کو بتا دوں؟ آپ نے فرمایا کہ بالکل بتا دو۔ جب بن باز کو بتایا گیا تو انہوں نے ہنس کر کہا کہ ان سے کہہ دینا کہ یہ فتوی اس کا ہے جس کو ابھی دیت دینے کا کوئی تجربہ نہیں ۔
*شیخ ابن عثیمین اور بن باز ایک مجلس میں اکٹھے تھے کہ ایک شخص نے سوال کیا کہ اس کا ایک دوست کہتا ہے کہ وہ ایک آلہ ایجاد کرنا چاہتا ہے جو نماز میں غلطی پر ٹوک دے گا، تو کیا ایسا آلہ بنانا جائز ہے؟ اس پر بن باز تو خاموش رہے مگر شیخ صالح بن عثیمین ہنس پڑے اور اس کو بولا کہ اپنے دوست سے پوچھو کہ وہ آلہ غلطی پر سبحان اللہ کہے گا یا تالی بجائے گا؟
*ابن عثیمین سے ایک شخص نے پوچھا کہ بندہ جب دعا کر لے تو کیا کرے؟ شیخ نے جواب دیا کہ ہاتھ نیچے کر لے۔
* ایک شخص نے شیخ ابن عثیمین سے پوچھا کہ اگر کیسٹ میں قرآن سنا جائے تو کیا سجدے والی آیت پر سجدہ کرنا چاہئے؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں لیکن اس شرط پر کہ کیسٹ بھی سجدہ کرے ۔ 
* شیخ ابن عثیمین نکاح کے موضوع پر درس دے رہے تھے، درس کے بعد ایک شخص نے سوال کیا کہ اگر میں شادی کرتاہوں اور بعد میں پتا چلتا ہے کہ میری بیوی کے دانت نہیں ہیں تو کیا نکاح فسخ کرنے کے لئے یہ وجہ معقول و مناسب ہے؟ اس پر شیخ نے جواب دیا کہ ایسی بیوی تو غنیمت ہے جس سے تجھے کاٹنے کا خدشہ نہ ہو ۔
* ابن عثیمین ایک دفعہ مکہ میں ٹیکسی پر سوار ہوئے ۔قطار کافی طویل تھی تو ٹیکسی ڈرائیور نے وقت گزاری کے لئے بات چیت شروع کر دی اور کہنے لگا کہ شیخ آپ نے ہمیں اپنے اسم کریم سے ابھی تک متعارف نہیں کرایا ۔ وہ شیخ کو چہرے سے پہچانتا نہیں تھا۔ شیخ نے جواب دیا '' محمد بن صالح بن عثیمین ۔ اس پر ٹیکسی ڈرائیور بولا،ما شاء اللہ آپ نے ہماری ٹیکسی میں بیٹھ کر بڑی عزت دی۔ ناچیز کو عبدالعزیز ابن باز کہتے ہیں ۔ ڈرائیور یہ سمجھ رہا تھا کہ شیخ نے اس کے ساتھ مذاق کر رہے ہیں۔ اس پر شیخ عثیمین ہنس کر بولے کہ ابن باز تو نابینا ہیں بھلا ٹیکسی کیسے چلا سکتے ہیں؟ اس پر ڈرائیورنے کہا جس طرح شیخ ابن عثیمین ریاض میں ہو کر مکے کی ٹیکسی میں بیٹھے ہیں، جس پر شیخ نے اس کو یقین دلا دیا کہ وہ واقعی شیخ ابن عثیمین ہی ہیں ۔
***