مہمان ، جو آکے چلا گیا

مصنف : طارق عزیز

سلسلہ : نظم

شمارہ : مئی 2005

 

سوئے حرم کے آرٹ ایڈیٹر جناب طارق عزیز کے اپنے پہلے فرزند کی وفات پر تاثرات۔ یہ تاثرات ایک باپ کے تاثرات ہیں جسے بڑ ی دعاؤں کے بعد بیٹا ملا تھا۔ اسے ایک باپ کی نظر سے ہی پڑھیے نہ کہ ایک ماہر فن یا نقاد کی نظر سے۔ انہیں شفقت پدری کے ترازو میں تولیے نہ کہ شعرو ادب کی میزان میں۔(مدیر) 
 
مہمان ، جو آکے چلا گیا
وہ پہلا پھول ،میرے گلشن کا
 
جو بن کھلے مرجھا گیا
میری آباد دنیا میں ،آیا اک ‘سونامی’
 
اورمیرا سب کچھ ،بہا کے چلا گیا
منتظر تھا اک جہا ں 
 
بچھائے جس کی راہ میں دیدہ دل
وہ اک جھلک دکھا کے چلا گیا
 
پہلے ہی نازک تھا آشیاں، جو میرے دل کا
اسے اک تجلی سے، جلا کے چلا گیا
 
میں وصل سے دور،فراق کی راہ میں تھا
مجھے میرے رب سے ،ملا کے چلا گیا
 
دل سے کر قبول اپنے رب کا فیصلہ 
ہاں یہ کہہ کر چلا گیا،لیکن نہ جانے کیوں
 
میر ی بے چین نگاہیں، پھر بھی ڈھونڈتی ہیں
وہ مہماں ، جو آکے چلا گیا
 
طارق عزیز