صدائے دل

مصنف : اختر شاد

سلسلہ : حمد

شمارہ : اپریل 2005

 

نگاہ و دل جو نہیں ساتھ ،کچھ بھی نہیں
تلاش حق نہ کرے جو ،سمیع و بصیر نہیں ۱؂
 
جو آرزو ہو کہ دانہ خاک میں اتر جائے
یہ تب ہی ممکن ہے تیار ہو جو زمیں
 
خزائیں پھول نہیں دامن میں خار لاتی ہیں
بہاریں ان کے لیے جن کو ‘‘لا الہ’’ کا یقیں
 
گرا بحرمیں جو فرعون لا الہ بولا
اسے گماں تھا کہ مجھ بن کوئی الہ ہی نہیں
 
میں نے مانا خطا کار ہوں میری توبہ
کہا فرشتوں نے نادان اب سمے ، نہیں نہیں
 
تھکا دیا ہے تمھیں شب وروز کی مشقت نے
صلہ ہے کیا؟ آؤ دیکھ لیں کتابِ مبیں
 
وہ قافلہ جو ہے محتاجِ آب صحرا میں 
اسے بھی لے کے چلیں پیاسا رہ نہ جائے کہیں
 
جو دیدہ بینا ہیں ہم انھیں کشا رکھیں
یہ بند ہونے کو ہیں رقم ہے ایک وقتِ معین
 
بجھی جو روشنی پھر تاریکیاں مقدر ہیں
نصیب اپنے جگاؤ ملے گا پردہ نشیں
 
تمہاری بات اخترؔ کہ لا الہ الااللہ
قبول ہوگی اگر اس میں کفر بالطاغوت نہیں
 
اختر شاد (راولاکوٹ)
۱۔ سورہ الاعراف، آیت ۱۷۹