ہادی عالمﷺ

مصنف : مولانا محمد ولی رازی

سلسلہ : سیرت النبیﷺ

شمارہ : اپریل 2005

اردو کی پہلی غیر منقوط ’ انعام یافتہ کتاب سے ایک انتخاب

غیر منقوط تحریر سے مراد وہ تحریر ہوتی ہے جس میں مصنف صرف وہ حروف استعمال کرتا ہے جن پر کوئی نقطہ نہیں ہوتا۔ اردو ادب کی صنعتوں میں یہ بلاشبہ ایک مشکل ترین صنعت ہے۔اور اس پر پورا اترنے کے لیے زبان پر قابل رشک عبور ہونا ضرور ی ہے۔ اردو زبان میں ہاد ی عالم اپنی نوعیت کی پہلی اور انتہائی خوبصورت کاوش ہے ۔ اس مشکل صنعت کو نبھانے کے ساتھ ساتھ اس کتاب کی دوسری اہم خوبی واقعات کی صحت کا اہتمام بھی ہے۔ با ذوق قارئین کے لیے ہم اس کتاب سے چند اقتباسات پیش کر رہے ہیں۔

مولودِ مسعود

            امام رسُل، سرکارِ دو عالم محمد صلی اللہ علیٰ رسولہٖ وسلمّ کے لیے لاکھوں درود و سلام کہ اس کا ہر عمل اور اس کی ہر ادا، وحی الٰہی کے اسرار لیے ہوئے ہے۔ لاکھوں سلام اس مہر علم و عمل کو کہ اس کے طلوع سے صدہا سال کی گمراہی اور لا علمی سے لوگوں کو رہائی ملی۔

            وہ رسول امی کہ اللہ اس کا معلم ہے ، وحی اس کا مدرسہ۔ علم اس کی کملی ہے، اور عدل اس کی کرسی ہے۔ رحم وکرم اس کا علم ہے اور صلہ رحمی اس کا درس۔ وہ ہادئِ کامل کہ اس کا گھر علوم وحی کی درس گاہِ اول ہوا۔ وہ معلم علوم و حکم کہ سارے عالم کے حکما اس کے آگے گرد۔ وہ رسولِ طاہر و مطہر کہ اس کی دعا سے لوگ موالی سے ملوک اور عامی سے ملکی ہوئے۔ وہ مصلح کامل واکمل کہ اس کی اک اک ادا سے کردار و عمل کو کمال حاصل ہوا اور اس کی مساعی سے سارے عالم کے گمراہ اور علم سے محروم علم و آگہی کے امام ہوئے اور علم و عمل کا وہ کوہِ گراں کہ کلام الٰہی ا س کے لئے گواہی دے کہ ‘‘اس کا ہر عمل سارے عالم کے لئے اسوہ کاملہ ہے۔’’

            وہ امام الرسل کہ معمارِ حرم، سلام اللہ علیٰ روحہٖ کی دعا ہے۔ وہ رسولِ مکّی کہ سارے رسولوں کو اس کی آمد کی اطلاع دی گئی۔ وہ رسولِ موعود کہ اس کی آمد سے اہل عالم کے لئے اللہ کا وعدہ مکمل ہوا۔ وہ مورد وحی کہ اس کے لئے لوگوں کو اللہ کا حکم ہوا کہ:۔‘‘ہر وہ امر کہ اللہ کا رسول لوگوں کو دے، اس کو لے لو، اور ہر اس امر سے کہ وہ لوگوں کو روکے، دور رہو۔’’ وہ ولیءِ مرسل کہ اس کا اسم ‘‘احمد’’ اللہ کا وحی کردہ ہے۔ وہ احمد مرسل کہ سالہا سال ،اہل عالم اس کی آمد کے لئے محو دعا رہے۔ وہ مردِ کامل کہ ‘‘روح اللہ’’( سلام اللہ علیٰ روحہٖ) اس کی اطلاع لے کر آئے، وہ لمحہ موعود آکے رہا۔ اور مکہ مکرمہ کی وادی اس کی آمد سے معمور ہو کے رہی۔

            اللہ اللہ ! وہ رسولِ امم مولود ہوا کہ اس کے لیے صدہا سال لوگ دعا گو رہے۔ اہل عالم کی مرادوں کی سحر ہوئی ۔ دلوں کی کلی کھلی،گمراہوں کو ہادی ملا، گلے کو راعی ملا، ٹوٹے دِلوں کو سہارا ملا، اہل درد کو درماں ملا، گمراہ حاکموں کے محل گرے، سالہا سال کی دہکی ہوئی وہ آگ مٹ کے رہی کہ لاکھوں لوگ اس کو اِلٰہ کر کے اس کے آگے سر ٹکائے رہے اور رودِساوہ ماءِ رواں سے محروم ہوا۔

رسول اللہﷺ کا اصولی اور اساسی کلام

            رسولِ اکرم صلی اللہ علیٰ رسولہٖ وسلمّ کوہ الرحمہ سوار ہو کر آئے اور سارے اہلِ اسلام سے اس طرح ہم کلام ہوئے:‘‘اے لوگو! اللہ واحد ہے۔ سارا عالم اس کی ہمسری سے عاری ہے۔ لوگو! اللہ کا وعدہ مکمل ہوا اور اس کے رسول کی مدد کی گئی اور اس کے واسطے سے گمراہی اور لا علمی کی رسم محو ہو کر رہی۔

            لوگو!اللہ کے رسول کے اس کلام کو گرہ کر لو۔ اے لوگو! اللہ کا کلام ہے کہ سارے لوگ اک مرد اور اس کی اہل سے مولود ہوئے ہو اور اس لئے گروہ گروہ کئے گئے ہو کہ اک گروہ کو دوسرے گروہ کا علم سہل ہو۔ وہی آدمی سارے لوگوں سوا مکرم ہے کہ اس کا دل دوسرے لوگوں سوا اللہ کے ڈر کا حامل ہے۔

            اے لوگو! سارے کے سارے آدم کی اولاد ہو اورآدم مٹی سے مولود ہوئے۔ اس لئے سارے عالم کے لوگ گورے ہوں کہ کالے’ مالک ہوں کہ مملوک، اس ملک کے ہوں کہ کسی دوسرے ملک کے اللہ کے لئے مساوی ہوئے۔ اس لئے وہی آدمی سرداری کا اہل ہوگا کہ اس کا دل اللہ کے ڈر سے معمور ہوگا۔

            اے اہل مکہ! اس لمحہ اور اس محل دورِ لاعلمی کے سارے دعوے محو ہو گئے اور گمراہی کے سارے رسوم مٹ گئے۔ لوگو! اللہ کے حکم سے سود کی ادائگی اور سود کا حصول حرام ہوا ہے۔ اس سے سدا کے لئے دور رہو۔ سارے لوگوں سے اول اللہ کا رسول سود سے الگ ہوا کہ اس کے گھر والوں کا دوسروں کو لاگو ہوا۔

            لوگو! دوسروں کا مال اس کے مالکوں کو لوٹا دو۔ اگر کسی سے ادھار لو اس کو ہر حال اس کے مالک کو لوٹاؤ۔ لوگو! گھروالوں اور مملوکوں کا معاملہ اہم ہے۔ اس کے لئے اللہ سے ڈرواور گھر والی سے اور مملوک لوگوں سے عمدہ سلوک کرو۔

            لوگو! اللہ واحد کے مملوک ہو کر رہو اور اسلام کے سارے اساسی احکام کے عامل رہو۔

            لوگو! اس امر سے دور رہو کہ اک آدمی کے عمل کا صلہ اس کے لڑکے اور لڑکی سے لو۔

            اے لوگو! اللہ کا رسول دو اہم امور دے کر الوداع کہہ رہا ہے۔ اگر ہر دو امور کے عامل رہو گے، سدا ہر رسوائی سے دور رہوگے اور کامگار ہو گے۔ وہ اہم امر اللہ کا کلام اور اس کے رسول کا اسوہ ہے۔

            اے لوگو! گواہ رہو کہ اللہ کے سارے احکام اللہ رسول سے لوگوں کو مل گئے۔’’لوگ اٹھے اور کہا۔ ‘‘ ہم گواہ ہوئے کہ اللہ کے رسول سے ہم کو سارے احکام مل گئے۔ رسول اکرمؐ اللہ سے اس طرح ہم کلام ہوئے۔‘‘ا ے اللہ گواہ رہ! اے اللہ گواہ رہ!’’

رسول اللہﷺ کا وصالِ مسعود

            ہادی کامل صلی اللہ علیٰ رسولہٖ وسلم سارے رسولوں کے سردار ہوکر اہل اسلام کی اصلاح کے لئے سراسر کرم و عطا ہوکر آئے۔ اک معلوم عرصہ کے لئے اس عالم مادی آکر رہے۔ لوگوں کوراہِ ھدیٰ دکھائی۔ اسلام کے احکام و اسرار عطا کئے۔ لوگوں کو حلال و حرام کا علم عطا ہوا۔ عدل و صلہ رحمی، عطا و کرم ہمدردی و مددگاری کا عمل عام ہوا۔ لوگوں کی اصلاح کا اہم کام مکمل ہوا۔ اگلے لوگوں کے لئے اسوہ مطہرہ عطا ہوا۔ اس لئے سارے دوسرے رسولوں کی طرح سرورِ عالمؐ کے لئے حکم وصال آ کر رہا۔ اللہ کا ارادہ ہوا کہ اللہ کا رسول اس عالم مادّی کی اصلاح کا کام مکمل کر کے اللہ واحد سے آ ملے۔

            سرورِ دوعالم صلی اللہ علیٰ رسولہٖ وسلم اس سارے عرصے عروس مطہرہ ہی کے گھر رہے۔ گاہے گاہے درد کی کمی محسوس ہوئی اور لوگوں کے سہارے آکر حرم رسول عمادِاسلام کے لئے کھڑے ہوئے۔ اسی طرح اک سحر کو حرمِ رسول آکر عماد اسلام ادا کی اور ہمدموں اور مددگاروں سے ہم کلام ہوئے۔ اس کلام کا ماحصل اس طرح ہے:۔

            ‘‘اک آدمی کو اللہ کا حکم ہوا کہ اگر اس کا ارادہ ہو وہ عالم مادی کا آرام لے لے اور اگر اس کا ارادہ ہو وہ اکرام لے لے کہ اللہ کے گھر ہے۔ اس لئے اس آدمی کی رائے ہوئی کہ وہ اللہ کے گھر کو راہی ہو۔’’

            اس کلام کو مسموع کر کے ہمدمِ مکرم رو اٹھے۔ اس سے لوگوں کو احساس ہوا کہ ‘‘اس آدمی’’سے مراد اللہ کا رسول ہے۔ ہمدم مکرم کی دلداری کے لئے اللہ کا رسول کا کلام ہوا کہ:‘‘ وہ آدمی کہ اس کی ہمدمی اور اس کے مال سے اللہ کے رسول کو سہارا ملا ہمدم مکرم ہے۔ اس کا دل دوسروں سے سوا اللہ اور اس کے رسول کے احساس سے معمور ہے۔’’

            لوگوں سے کلام وداعی کر کے سرورِعالم صلی اللہ علیٰ رسولہٖ وسلم لوگوں کے سہارے گھر آ گئے۔

            درد حد سے سوا ہوا اور اسی لئے سرورِ عالمؐ کے لئے محال ہوا کہ وہ حرم رسول آکر لوگوں کے ہمراہ ‘‘عماد اسلام’’ کے لئے کھڑے ہوں۔ ہمدم مکرم کو حکم ہوا کہ وہ ہر عماد اسلام کی ادائگی کے لئے لوگوں کے امام ہوں۔ علما سے مروی ہے کہ لوگوں کی رائے ہوئی کہ ہمدم مکرم کا دل ملائم ہے، اس لئے عمر مکرم امام ہوں۔ مگر سرورِ عالمؐ کا اصرار ہوا کہ ہمدم مکرم ہی امام ہوں۔

            رسول اکرم کا درد حد سے سوا ہوا۔ سارے اہل اسلام رسول اکرم کے لئے دل سے دعا گور ہے، مگر اللہ کا حکم ہو کر رہا۔ وصال مسعود سے ادھر درد کو کمی ہوئی۔ حکم ہوا کہ لاؤ! آگے کے دود کے لئے اولو الامر کا حکم لکھوادوں مگر عمر مکرم آگے آئے اور لوگوں سے کہا کہ اللہ کے رسول کو حد سے سوا درد ہے۔اس لئے اس لمحے رسول اللہ صلی اللہ وسلم کو اس دکھ سے دور ہی رکھو۔ اللہ کا کلام اور رسول اللہؐ کا اسوہ ہمارے لئے مکمل ہوا۔ ہم کو ہر عمل کا حکم اس سے معلوم ہو رہے گا۔ کئی لوگ عمر مکرم کے ہم رائے ہوئے۔ دوسروں کی رائے ہوئی کہ اس حکم کو لکھوا لو۔ ہر دو رائے والے لوگ اک دوسرے سے ہم کلام ہوئے۔ رسول اللہ ؐ کا حکم ہوا کہ لوگ وہاں سے اٹھ کر الگ ہوں۔

            اسی لمحہ رسول اللہ کا کلام ہوا کہ اس ملک سے سارے گمراہوں کو دور کر دو اور اگر ارد گرد کے گروہ معمورہ رسول وارد ہوں۔ ساروں کو اسی طرح مال ادا کرو کہ ہمار معمول رہا۔

رسول اللہﷺ کے وداعی لمحے

            اسی سال کے ماہِ سوم دس اور دوہے۔ سوموار کی سحر ہوئی۔ رسول اکرم سحر کی عمادِ اسلام کے لمحے گھر کے درسے لگ کر کھڑے ہوئے۔ اہلِ اسلام عمادِ اسلام کے لئے آمادہ ہوئے۔ سرورِ عالم صلی اللہ وسلم مسکرائے۔ مگر درد کی کسک سے اسی دم وہاں سے ہٹ گئے۔ سرورِ عالم صلی اللہ وسلم کی وہ مسکراہٹ وداعی مسکراہٹ ہوئی۔

            عروس مطہرہ سے مروی ہے کہ اسی دم ہمدم مکرم کے لڑکے اور رسول اللہؐ کے سالے مسواک لئے ادھر آئے۔ رسول اللہ کے روئے مسعود سے محسوس ہوا کہ مسواک کا ارادہ ہے۔ عروس مطہرہ اٹھی اور کہا کہ اے رسول اللہ! مسواک لاؤں۔ کہا۔ ‘‘ہاں’’مسواک لائی گئی اور سرورِ عالم صلی اللہ وسلم کو دی گئی، کئی لمحے مسواک کی۔ مگر معاً رسول اللہ ؐ سے مسواک گر گئی اور وداعی کلمہ کہا کہ:۔

            ‘‘اے اللہ! اے اعلیٰ گھر والے۔’’

            عروس مطہرہ سے مروی ہے کہ اس کلام کو مسموع کر کے ہم کو احساس ہوا کہ رسول اللہ ؐ ہم سے دور ہوکر ملا ءِ اعلیٰ کوراہی ہوں گے۔

            اس طرح کہہ کر ہادی کامل صلی اللہ علیٰ رسولہٖ وسلم ساٹھ اور سہ سال اس عالم مادی کی عمر مکمل کر کے سوموار کو دارالسلام کے لئے راہی ہو کر اللہ واحد سے آ ملے اور اللہ کا رسول’ اللہ کے حکم سے اس عالم مادی سے سدھارا۔

            (ہم ساروں کا اللہ مالک ہے اور ہر آدمی اسی کے ہاں لوٹے گا۔)

            لاکھوں درودو سلام ہوں اس ہادیِ کامل کے لئے کہ اس کی عمر کا ہر لمحہ اور اس کا ادا کردہ ہر کلمہ اہل عالم کے لئے اسوہ ہو کر رہا۔ لاکھوں درود و سلام ہوں اس رسول امی کے لئے کہ اس کے واسطے سے اہل عالم کو گمراہی،لاعلمی،ہوسِ کاری اور مکاری سے رہائی ملی۔ لاکھوں درود وسلام ہوں اس عادِل کامل کو کہ اس کی آمد سے دکھی لوگوں کی داد رسی ہوئی، لاکھوں سلام ہوں اس رسولِ ملحمہ کو کہ اس کے حکم سے دورِلاعلمی کے سارے معاملے مٹی ہو کر رہے اور ساری لاعلمی کے رسوم محو ہوئے۔ لاکھوں درود ہوں اس سالارِ امم کو کہ اس کی مساعی سے گمراہی اور لا علمی کے حصار مسمار ہوئے۔

            اے اللہ! اے ہمارے مالک و مولیٰ! ہمارے ہادی اکرم صلی اللہ علیٰ رسولہٖ وسلم کو وہ محل محمود عطا کر کہ اس کا وعدہ اللہ کے رسول سے ہوا۔ اے ہمارے مالک! ہم ساروں کوا س رسول کامل کی دکھائی ہوئی راہ کا عامل کر دے اور اہل اسلام کے سارے مسلموں کو کلام الٰہی کے احکام کا دلدادہ کر کے اہل عالم کا امام کر۔