اسلامی بنک کے مشیر کا معاوضہ پچاس ہزار پونڈ سالانہ

مصنف : نیوز ویک

سلسلہ : معیشت و معاشیات

شمارہ : مارچ 2006

            آپ وہ پرہیز گار مسلمان ہیں جن کے پاس سرمایہ کاری کے لیے کچھ ملین پیٹر وڈالر ہیں۔ آپ چاہتے ہیں کہ اپنی رقم کو کسی منافع بخش کام میں لگائیں لیکن قرآن آپ کو منافع پر ادھار دینے سے منع کرتا ہے یا آپ کو غیر اسلامی مالی سرگرمیاں شروع کرنے سے بھی روکتا ہے مثلاً جوا، تمباکو فروشی یا سور کے گوشت سے بنی چیزوں کی فروخت وغیرہ سے روکتا ہے، تو کیاAbnamro,HSBC, Citi Groupآپ کے لیے ایک مکمل اسلامی بینک ثابت ہو سکتا ہے؟City اور کم از کم دس دیگر بڑے مغربی بینکوں نے اپنے سب سے بڑے مقامی حریف بحرین کے البرکہ کو جس کا سرمایہ نصف بلین ڈالر سے زیادہ ہے، پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ دنیا بھر میں شریعت سے ہم آہنگ بینک ڈپازٹ۲۶۵ بلین ڈالر سے بھی زیادہ ہیں جیسا کہ اسلا می بینکاری اور مالیاتی رسائل وتحقیقی جرائد کا تخمینہ ہے۔

اسلامی بینکوں کے کاروبار پر مغربی بینکوں کا قبضہ:

            شارجہ اسلامی بینک کے مطابق اسلامی بنکاری میں سرمایہ کاری گذشتہ کے مقابلے میں۱۷ فیصد سے زیادہ ہے اور گذشتہ دہائی کی نسبت ۱۰ گنا زیادہ ہے سٹی بینک اورAbnamro کے علاوہ دس مغربی بینکوں نے بھی اسلامی بنکاری کے نام پر شروع ہونے والی سرمایہ داری کے بہت بڑے حصے پر قبضہ کر لیا ہے ۔سٹی بینک کے یہاں اسلامی سرمایہ۶ بلین ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے مسلمانوں کے بنک البر کہ کو دس بینکوں نے شکست دے دی ہے اوراب مسلمانوں کا سرمایہ تیزی سے اسلام کے نام پر مغربی بینکوں میں جمع ہو رہا ہے۔ یہ کیسے ممکن ہوا کہ مغربی بینک اس مارکیٹ میں چھا گئے جہاں اسلامی تقدس کو کافی اہمیت حاصل تھی؟ ایک نسل پہلے اسلامی بینک محض ایک انوسٹ منٹ ہاؤس تھا جو ڈپازٹ پر سود دینے کے بجائے پراپرٹی خرید کر کرایہ پر دے دیتا تھا اور منافع پیدا کیا کرتا تھا۔ (اس کی بنیادی وجہ مسلمانوں میں مغربی ذہنیت، جدیدیت سے مرعوبیت اور سرمایہ درانہ ذہنیت کا پیدا ہونا ہے جس کا مقصد صرف دولت کا حصول ہے اور زر سے زر کمانا ہے۔)

اسلامی بینکاری: شرعی ماہرین کا کمال:

ہر شرعی ماہر ۵۰ ہزار پاؤنڈ معاوضہ لیتا ہے:

            مغربی بینکوں نے اپنے یہاں شریعت کے ماہرین کی با معاوضہ خدمات حاصل کر کے اسلامی ساکھ حاصل کر لی ہے۔ لندن میں شریعت پر عمل درآمد کے ماہر دانشور داؤد مجید کا کہنا ہے کہ ان اسلامی ماہرین کا ہی کمال ہے جس کی بنیاد پر ان بینکوں کے مالی منصوبے فروـخت ہوتے ہیں۔ اس لیے کہ مالیات سے متعلق اسلامی ماہرین کی تعداد مارکیٹ میں بہت کم ہے اور ان میں سے بیشتر ماہرین بیک وقت کئی ایک مالیاتی اداروں سے وابستہ ہیں۔ انھیں ہر ایک بینک سے تقریباً سالانہ ۵۰ ہزار پاؤنڈ معاوضہ ملتا ہے۔ شیخ محمد تقی عثمانی جو کہ سپریم کورٹ پاکستان شریعت بیچ کے ایک سابق جج ہیں، HSBC,Citi Islamic البر کہ بینک اور ۸ دیگر بینکوں کے بورڈ میں بیٹھتے ہیں اورDow Jones Islamic Indvas کے شریعت پینل کے چیئر مین ہیں۔

اسلامی بینکوں کی ناقص کار کردگی:

            مسلم ممالک میں ان کے اپنے بینکوں پر بے اعتمادی نے لوگوں کو مغربی بینکوں سے رجوع کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ ظاہر ہے کہ اس کی وجہ ان کے اپنے بینکوں کی واضح ناکامی ہے۔ مثلاً۲۰۰۱ء میں ترکی کےIlhas Finance کی ناکامی اور شمالی قبرص کےBank of Credit s Commerce International کی ناکامی نے کھاتے داروں کے اعتماد کو بری طرح مجروح کیا۔ اسلامی دنیا کی سب سے بڑی معیشت کے حامل ملک ترکی میں ڈگمگاتا ہوا اسلامی بینکنگ کا سیکٹر۳۶۰۰۰ ڈالر کے ڈپازٹس ضمانت کے لیے حکومت کو آمادہ کرنے کی کوشش میں ہے۔ ملیشیا میں جہاں گیارہ فیصد سے زیادہ کھاتے دار اس وقت شریعت کے مطابق ہیں، مقامی مالیاتی ادارے مثلاًBank Muamlaat ملٹی نیشنلز کی برابری میں آنے کے لیے سر توڑ کوشش کر رہے ہیں۔ ایک اسلامی ماہر ِاقتصادیات ہمایوں در کا کہنا ہے کہ مقامی اسلامی بینکس میں جدید وسائل کا فقدان ہے اور کھاتے دار کسی بین الاقوامی نام کے ساتھ اطمینان محسوس کرتے ہیں۔

(بشکریہ: امریکی ہفت روزہ ‘‘نیوز ویک’’ شمارہ۔ ۸ اگست۲۰۰۵ء)