سوال ۔ جواب

مصنف : ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

سلسلہ : یسئلون

شمارہ : دسمبر 2016

ج: آپ فرض نماز باجماعت، تلاوتِ قرآن اور استغفار کی کثرت کا اہتمام کریں، گھر والوں کو بھی اس کی تاکید کریں اور درج ذیل اعمال بھی کریں، ان شاء اللہ کوئی آپ کا اور گھر والوں کا بال بیکا نہیں کر سکے گا: 1۔ شیخ الحدیث مولانا زکریا کاندھلوی رحمہ اللہ نے " منزل" کے نام مختلف قرآنی دعاؤں پر مشتمل مختصر سا رسالہ مرتب کیا ہے، جو بازار میں عام ملتا ہے، روزانہ ایک بار ان آیات کا پڑھ لیں اور اسے اپنی زندگی کا معمول بنالیں. 2۔ یہ دو دعائیں کثرت سے پڑھیں : حَسبْنَا اللہْ وَنِعمَ الوَکِیل نِعمَ المَولیٰ وَنِعمَ النَّصِیر اور اللھم استْر عَورَاتِنَا وآمِن رَوعَاتِنَا.
پڑھتے وقت ان کاترجمہ ذہن میں رکھیں اور دعا کی طرح اللہ کریم سے مانگیں۔

()

ج : واضح رہے کہ بچے کی جنس معلوم کرنے کے لیے جستجو پسندیدہ عمل نہیں۔بچے کی جنس جو بھی ہو وہ دنیا میں آکر ہی رہے گا اور اگر جنس معلوم کرنے کے لیے الٹرا ساؤنڈ کرایا جائے اور اس کے لیئے ستر کھولنا پڑے تو یہ ناجائز عمل ہے ۔رہی سورہ لقمان کی آیت نمبر ۳۴ ،جس میں ارشاد باری تعالی ہے: ویعلم ما فی الارحام کہ اللہ جانتا ہے جو کچھ ماں کے پیٹ میں ہے، آیت سے مراد بچہ کی جنس کا علم نہیں بلکہ آیت غیبی امور پر دلالت کرتی ہے۔بچے کے غیبی امور یہ ہیں، ماں کے پیٹ میں کتنی مدت رہے گا، اس کی زندگی کتنی ہے، عمل کیسے ہوں گے، رزق کتنا ہوگا، نیک بخت ہے یا بدبخت، اور تخلیق مکمل ہونے سے پہلے بچہ ہے یا بچی۔ لیکن خلقت مکمل ہوجانے کے بعد یہ پتہ چل جانا آیا وہ بچہ ہے یا بچی تو یہ علم غیب میں سے نہیں کیونکہ اس کی خلقت مکمل ہوجانے کے بعد یہ علم ، علم الشہادۃ میں آچکا ہے۔واللہ اعلم۔

()

ج : آپ کے والد نے اپنی زندگی میں آپ کی شادی پر جو کچھ روپیہ پیسہ اپنی مرضی سے خرچ کیاتھا، بطور ادھار یا قرض نہیں دیا تھا،اس کا لوٹانا آپ کے ذمے نہیں ہے، اسی طرح جو زیور بنا کر آپ کو ان کا مالک بنا دیا ہے، آپ ان کے مالک ہیں اور ان میں آپ کی والدہ یا آپ کی بہن کا کوئی حصہ نہیں ہے۔

()

ج : مذکورہ معاملے کاتعلق باہمی معاہدے سے ہے اس لیے جو معاہدہ ہواہو اسی کے مطابق عمل درآمدکرنا چاہیے۔اگر کوئی معاہدہ نہ ہوتو اسکولوں کے رواج کے مطابق اگر فیس لی جاتی ہے تو ادائیگی واجب ہے۔فقط واللہ اعلم

(ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی)