ڈیپریشن

مصنف : ڈاکٹر خالد سہیل

سلسلہ : نفسیات

شمارہ : نومبر 2020

بہت سے لوگ آج بھی اپنی ڈیپریشن DEPRESSION کا علاج نہیں کرواتے کیونکہ وہ خود نہیں جانتے کہ وہ ڈیپریشن کا شکار ہیں۔ بہت سے لوگوں کے لیے ڈیپریشن ایک معمہ ہے’ ایک بجھارت ہے’ ایک پہیلی ہے۔
ایک وہ دور تھا جب ماہرینِ نفسیات مالیخولیا MELANCHOLIA کی تشخیص کرتے تھے لیکن اب مالیخولیا کی بجائے ڈیپریشن کی تشخیص کرتے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتے ہیں کہ ڈیپریشن کیا ہے؟اس کے عوارض کیا ہیں؟اس کی اقسام اور وجوہات کیا ہیں؟اس کا علاج کیسے کیا جاتا ہے؟
بہت سے لوگ جب چند منٹوں یا گھنٹوں کے لیے اداس ہو جاتے ہیں تو کہتے ہیں ‘مجھے ڈیپریشن ہو گیا ہے؟’ یہ اس لفظ کا عمومی استعمال ہے۔ لیکن جب ڈاکٹر یا ماہرینِ نفسیات ڈیپریشن کا نام لیتے ہیں تو ان کے ذہن میں ڈیپریشن کا خاص تصور ابھرتا ہے۔ ڈیپریشن کی کئی قسمیں ہیں۔ میں اس مضمون میں چند ایک کا ذکر کروں گا تا کہ آپ کو اس نفسیاتی مسئلے اور ذہنی بیماری کی گھمبیرتا کا اندازہ ہو سکے اور آپ کے ذہن میں اس کے علاج کا واضح تصور ابھر سکے۔
ڈیپریشن کی پہلی قسم GRIEF REACTION کہلاتی ہے جو کسی عزیز کی موت واقع ہونے کے بعد پیدا ہوتی ہے۔ جب کسی شخص کا ماں یا باپ’ دوست یا قریبی رشتہ دار فوت ہو جاتا ہے تو وہ اداس ہو جاتا ہے۔ اکثر لوگ اس طرح کے ڈیپریشن سے عزیزوں کی ہمدردی’ دوستی اور پیار سے باہر نکل آتے ہیں اور کچھ عرصے کے بعد روزمرہ کی زندگی میں مشغول ہو جاتے ہیں۔ وہ لوگ جن کا اپنے فوت ہونے والے رشتہ دار سے محبت اور نفرت LOVE / HATE RELATIONSHIP کا پیچیدہ رشتہ ہو ان کا ڈیپریشن گنجلک اور طویل ہو جاتا ہے اور انہیں کسی ڈاکٹر یا ماہرِ نفسیات کے علاج کی ضرورت ہوتی ہے تا کہ وہ اپنے نفسیاتی تضاد کا حل تلاش کر سکیں۔ میں ایسے کئی لوگوں سے ملا ہوں جو اپنے عزیز کی موت کے برسوں بعد بھی اس کا سوگ منا رہے تھے۔یوں لگتا تھا جیسے ان کی زندگی پر ایک گہرا کالا بادل چھایا ہوا ہے۔ ایسے لوگوں کو ماہرِ نفسیات سے مشورہ کرنا چاہیے۔
ڈیپریشن کی دوسری قسم ڈستھائیمیا DYSTHYMIA کہلاتی ہے۔ ایسی ڈیپریشن کے بہت سے مریض یا تو ایسی ملازمت کر رہے ہوتے ہیں جہاں وہ خوش نہیں ہوتے یا ایسی شادی کا حصہ ہوتے ہیں جہاں وہ ناخوش ہوتے ہیں۔ ایسے لوگ ایک تکلیف دہ شادی کے باوجود جذباتی’ مذہبی یا سماجی وجوہات کی وجہ سے طلاق نہیں لے سکتے۔ جب انسان کسی غیرصحتمند ملازمت یا شادی کا حصہ بنا رہے تو آہستہ آہستہ وہ ڈیپریشن کی طرف بڑھتا چلا جاتا ہے اور ایک دن پانی سر سے گزر جاتا ہے اور انسان کسی نفسیاتی بحران کا شکار ہو جاتا ہے۔ بہت سی خواتین اس لیے ڈیپریشن کا شکار ہو جاتی ہیں کہ وہ اپنا خیال رکھنے کی بجائے دوسروں کا زیادہ خیال رکھتی ہیں۔
ڈیپریشن کی تیسری قسم پہلی دو قسموں سے زیادہ سنجیدہ اور سنگین ہوتی ہے۔ ایسی ڈیپریشن ایک ذہنی بیماری کا حصہ ہوتی ہے جسے ہم MANIC DEPRESSIVE ILLNESS OR BIPOLAR DISORDER کہتے ہیں۔ ایسی ڈیپریشن کے دوران مریض کی بھوک مٹ جاتی ہے۔نیند اڑ جاتی ہے۔وزن کم ہو جاتا ہے اور بعض دفعہ ذہن میں خود کشی کے خیالات آنے لگتے ہیں۔
 ڈیپریشن کی بیماری کی وجوہات میں تین قسم کے عوامل اہم ہیں۔حیاتیاتی وجوہات BIOLOGICAL FACTORS
بعض مریضوں کے لیے ڈیپریشن ایک موروثی مرض ہے کیونکہ ان کے والدین ڈیپریشن کا شکار تھے۔ جب کسی کے رشتہ دار ڈیپریشن کا شکار ہوں تو ایسے شخص کے ڈیپریشن کا شکار ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں کیونکہ ان کے دماغ وہ کیمیائی مادے (DOPAMINE, SEROTONIN) پیدا نہیں کرتے جو خوش رہنے کے لیے ضروری ہیں۔
نفسیاتی وجوہات 
بعض لوگوں کی شخصیت ایسی ہوتی ہے کہ وہ مثالیت پسندی IDEALISM کا شکار ہوتے ہیں۔ ان کی اپنی ذات اور دوسروں سے توقعات حقیقت پسندانہ نہیں ہوتیں اس لیے وہ اکثر ناامید اور مایوس ہو جاتے ہیں اور ڈیپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں۔
سماجی وجوہات SOCIAL FACTORS
بعض مہاجرین جب ایک ثقافت سے دوسری ثقافت میں ہجرت کرتے ہیں تو اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کو اتنا یاد کرتے ہیں کہ نوسٹلجیا کا شکار ہو جاتے ہیں۔
چونکہ ڈیپریشن میں حیاتیاتی’ نفسیاتی اور سماجی عوامل اہم ہیں اس لیے اس کے علاج میں بھی ان عوامل کا خیال رکھا جاتا ہے۔ اسی لیے ڈیپریشن کے علاج میں ادویہ’ تعلیم اور تھیراپی استعمال ہوتے ہیں۔ تھیراپی میں مریض ایسے نفسیاتی طریقے سیکھتے ہیں جن سے وہ اپنے نفسیاتی مسائل حل کر سکیں اور ایک صحتمند زندگی گزار سکیں۔
بعض خاندانوں اور ممالک میں نفسیاتی بیماریوں اور ڈیپریشن کا علاج معیوب سمجھا جاتا ہے۔ بعض لوگ قبروں پر دعائیں مانگتے ہیں یا گنڈا تعویز سے علاج کروانے کی کوشش کرتے ہیں۔ میری نگاہ میں جیسے ہم جسمانی بیماری کے لیے میڈیکل ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں اسی طرح ہمیں نفسیاتی مسائل اور ذہنی بیماریوں کے لیے ایک ماہرِ نفسیات کے پاس جانا چاہیے تا کہ ہم خوش و خرم اور پرسکون زندگی گزار سکیں۔
اگر آپ ڈیپریشن کا شکار ہیں تو آپ کو کسی ڈاکٹر یا ماہرِ نفسیات سے مشورہ کرنا چاہیے۔ ڈیپریشن ایک ایسی نفسیاتی بیماری ہے جس کا اکیسویں صدی میں تعلیم’ ادویہ اور سائیکو تھیراپی سے کامیاب علاج ممکن ہے۔ ہم سب کی یہ ذمہ داری ہے کہ ہم ذہنی طور پر صحتمند زندگی گزاریں اور خدمت خلق کریں۔ خود بھی خوش رہیں اور دوسروں کو بھی خوش رکھیں۔ہم سب کو یہ سوچنا چاہیے کہ اگر ہم خود خوش نہیں ہوں گے تو دوسروں کو کیسے خوش رکھ سکیں گے۔