دلچسپ اور انوکھے تہوار

مصنف : صبا شفیق

سلسلہ : دلچسپ و عجیب

شمارہ : اکتوبر 2008

کیا آپ نے بھی کبھی ایسے عجیب و غریب تہوار منائے ہیں؟

اس دنیا میں ہزاروں قومیں اور بے شمار مذاہب کے پیروکار بستے ہیں۔ ہر مذہب اور قوم کے اپنے تہوار اور میلے ہیں۔جن میں سے بعض انتہائی عجیب و غریب اور دلچسپ ہیں مثلاً:

اٹلی کا ایک قصبہ ایورا (Evera) مالٹوں کی جنگ کے حوالے سے مشہور ہے۔ یہ ایک انوکھا تہوار ہے جس میں قرونِ وسطیٰ میں لڑی گئی ایک جنگ کی یاد منانے کے لیے ہزاروں افراد فروری میں ہر سال ۳دن تک ایک دوسرے پر مالٹے برساتے ہیں جس سے تمام گلیاں اور سڑکیں مالٹوں سے بھر جاتی ہیں۔ یہ انوکھی جنگ دیکھنے کے لیے دنیا کے مختلف ممالک سے بڑی تعداد میں لوگ آتے ہیں۔

اسی طرح کیلی فورنیا (امریکہ) میں تین روزہ ‘‘لہسن میلہ’’ منایا جاتا ہے۔ اس تہوار میں لہسن کے ذائقے والے کھانے تیار کیے جاتے ہیں، یہاں تک کہ آئس کریم بھی لہسن سے بنائی جاتی ہے۔ اس دلچسپ میلے میں ایک لاکھ ۲۳ ہزار سے زائد افراد شرکت کرتے ہیں۔

ساؤتھ ڈیکوٹا کا ایک چھوٹا سا شہر ‘کلارک’ آلو کی پیداوار کے حوالے سے امریکا بھر میں شہرت رکھتا ہے یہاں ہرسال ۵اگست آلو کے لیے وقف کیا جاتا ہے اور اس روز ‘یومِ آلو’ منایا جاتا ہے۔ جس کا آغاز ۱۹۷۲ء میں ہوا تھا۔ اس روز یہاں ہر طرف آلو ہی آلو نظر آتے ہیں۔ آلو کے اس سالانہ میلے میں مختلف تقریبات منعقد ہوتی ہیں جن میں آلو پکانے، سجانے اور آلو سے بنائے گئے مجسموں کی نمائش قابل ذکر ہیں۔ اس کے علاوہ آلو اُبال کر اور پیس کر اس نرم آمیزے سے تیار کردہ اکھاڑے میں کشتی بھی ہوتی ہے اور آلو کی دلدل میں لوگ ایک دوسرے کو گرانے کی کوشش کرتے ہیں۔

اسپین کا ایک قصبہ (Bunol) بیونول، (Tomatina) ٹوماٹینا نامی ایک تہوار کے حوالے سے بہت شہرت رکھتا ہے۔ یہ میلہ اگست کے آخری بدھ کو منایا جاتا ہے۔ علاقے کے مرد اور عورتیں ایک دوسرے پر ہزاروں من ٹماٹر اس وقت تک برساتے رہتے ہیں جب تک ان کا ملیدہ نہیں بن جاتا۔ یہاں تک کہ سڑکوں پر ہر طرف ٹماٹروں کا ملیدہ بکھرا نظر آتا ہے۔

ستمبر ۲۰۰۳ء میں یوکرائن کے مرکزی شہر ‘‘زیپورژیا’’ میں کمپیوٹر توڑنے کا ایک انوکھا مقابلہ منعقد ہوا۔ یہ مقابلہ منعقد کروانے کا مقصد نوجوانوں کو کمپیوٹر کے سامنے زیادہ دیر تک بیٹھے رہنے کے خطرات سے آگاہ کرنا تھا۔ یہ مقابلہ تین حصوں میں تھا جس میں کی بورڈ (key board) کو پھینکنا، کمپیوٹر ماؤس کو ٹھوکر مار کر پھینکنا اور کمپیوٹر مانٹیر کو منفرد طریقے سے توڑنا شامل تھا۔ اس مقابلے میں اول آنے والے نوجوان کو انعام میں بھی کمپیوٹر دیا گیا۔

نومبر ۲۰۰۳ء میں شمالی چین کے قریب ‘منگولیا’ میں ‘اُونٹوں کا مقابلہ حسن’ منعقد کیا گیا۔ اس میلے کو تاریخ کے پہلے اُونٹ میلے کا نام دیا گیا۔ اس میلے میں تقریباً دو ہزار شائقین نے شرکت کی۔

ستمبر ۲۰۰۳ء میں جاپان میں آتش بازی کا سالانہ تہوار منایا گیا جس میں تقریباً ۸۰ہزار افراد نے آتش بازی کا مظاہرہ دیکھا۔ یہ مظاہرہ ‘اوجیا’ شہر میں ہوا۔ یہ تہوار گذشتہ ۴۰۰ برسوں سے جاپان میں منایا جاتا ہے۔

بھارت کے دو دیہات ایسے ہیں جہاں محبت کا اظہار گالیاں دے کر کیا جاتا ہے اور اس مقصد کے لیے گالیوں کا ایک تہوار ‘کجری’ منایا جاتا ہے۔ اس کا آغاز دونوں دیہات کے مکینوں کے درمیان پائی جانے والی غلط فہمی کی بنا پر ہوا اور بعد میں اسے اظہارِ محبت کی شکل دے دی گئی۔ کافی عرصہ پہلے ‘کمیگون’ نامی گاؤں کی کچھ لڑکیاں راستہ بھول کر قریبی گاؤں ‘راجپور’ پہنچ گئیں۔ چونکہ رات ہوچکی تھی اس لیے ایک دیہاتی نے اپنے گھر انہیں ٹھہرنے کی پیش کش کی جو انہوں نے قبول کرلی۔ اگلی صبح وہ گھر واپس چلی گئیں۔ جب لڑکیو ں کے گھر والوں کو اس معاملے کا علم ہوا تو انہوں نے ‘راج پور’ کے دیہاتی کو مجبور کیا کہ وہ ان لڑکیوں سے شادی کرے لیکن اس نے شادی کرنے سے انکار کردیا۔ اس موقع پر دونوں جانب سے ہونے والی الفاظ کی جنگ بعد میں ایک تہوار کی شکل اختیار کرگئی۔

‘کمبوڈیا’ میں ستمبر کے مہینے میں دو ہفتے کا ‘روحوں کا میلہ’ ہوتا ہے۔ اس میں شرکت کرنے والے سورج نکلنے سے کافی پہلے کھلے آسمان تلے اکٹھے ہوکر بڑے بڑے لکڑی کے ڈھول بجاتے ہیں اور ان لاکھوں افراد کی روحوں کو خوش کرنے کے لیے طرح طرح کے کھانے سجائے جاتے ہیں جو‘پول پوٹ’ کے چار سالہ ظالمانہ دور میں قتل کیے گئے تھے۔

یہودیوں کا ایک تہوار جسے (Hanukkah) کہا جاتا ہے بھی دلچسپی کا حامل ہے۔ یہ آٹھ دن منایا جاتا ہے اور ہرروز ایک موم بتی جلائی جاتی ہے۔ اس تہوار کا پس منظر یہ ہے کہ ایک بار جب یروشلم میں تیل بالکل ختم ہوچکا تھا تو وہاں جلتے دیے میں تیل کا آخری قطرہ معجزاتی طور پر آٹھ دن تک موجود رہا تھا۔ اس طرح یہودی اسے یادگار اور مقدس تہوار کے طور پر مناتے، پکوان پکاتے اور دعوتیں بھی کرتے ہیں۔

برازیل کے شہر ‘ریوڈی جینرو’ میں منعقد ہونے والا موج مستی کا سب سے بڑا میلہ ہرسال جنوری کے آخر میں شروع ہوتا ہے اور ایک ہفتہ جاری رہتا ہے۔ اس میں تقریباً ۲۰ لاکھ افراد شرکت کرتے ہیں جس میں تقریباً ۸لاکھ سیاح ہوتے ہیں۔ اس ۶ روزہ میلے میں۱۶ میل تک سڑکوں پر سر ہی سر نظر آتے ہیں اور برازیل کے لوگ اس میلے سے ۲۵۴ ملین ڈالر کی آمدن حاصل کرتے ہیں۔

نائیجیریا میں ہر سال فروری، مارچ میں سب سے بڑی مچمچھلی پکڑنے کا مقابلہ منعقد ہوتا ہے۔ اس مقابلے کو آرگنگو فیسٹول’ (Argungu Festival)کہا جاتا ہے۔ تقریباً پانچ ہزار لوگ ہر سال اس مقابلے میں شرکت کرتے ہیں۔ اسی طرح دلچسپ دوڑوں (Races) کا بھی انعقاد کیا جاتا ہے جیساکہ مارچ ۲۰۰۶ء میں ‘چین’ میں موٹے لوگوں کی دوڑ ہوئی۔ ۱۵۰ کلو وزنی ایک عورت نے سب سے پہلے منزل پر پہنچ کر یہ مقابلہ جیت لیا۔

اس حوالے سے ‘فن لینڈ’ میں بھی ایک انوکھی دوڑ منعقد ہوتی ہے جس میں شوہر اپنی بیویوں کو کندھوں پر اُٹھا کر دوڑتے ہیں اور شائقین کثیرتعداد میں یہ دوڑ دیکھنے آتے ہیں۔

اسی نوعیت کا ایک میلہ بلجیئم میں (Binche) کے مقام پر ہوتا ہے جس میں لوگ مداریوں کا بھیس بدل کر اور مختلف بہروپ بھر کر سڑکوں پر چلتے ہیں اور لوگوں کے اس ہجوم کے ساتھ موسیقی کی دُھنیں بجاتے ہوئے بینڈ بھی ہوتا ہے اور لوگ جھومتے، ناچتے اور تفریح کرتے ہوئے سڑکوں پر چلتے ہیں۔

ہر ملک اور ہر قوم کے لوگوں کے خوشی منانے کے اپنے طریقے ہیں اور یہ دلچسپ اور انوکھے مقابلے، میلے اور تہوار زندگی کی یکسانیت سے انسان کو چاہے کچھ دیر کے لیے ہی سہی مگر دُور لے جاکر تازہ دم کردیتے ہیں۔