اقوال

مصنف : عبدالرحیم خان خاناں

سلسلہ : ادب

شمارہ : جنوری 2008

عبدالرحیم خان خاناں کے اقوال

یوں رحمن سکھ ہوت ہے اپکاری کے انگ
بانٹن وارے کے لگے جیوں مہند ی کو رنگ

٭ جوآدمی دوسروں کو فائدہ پہنچاتا ہے اس کو بھی پہنچ جاتا ہے ۔ اوراسے خبر بھی نہیں ہوتی پسی ہوئی مہندی بانٹنے والے کی انگلیوں پر خود بخودرنگ چڑھ جاتا ہے۔

دھن رحمن جل پنک کو لگ ہو جیہ پیت اگھائے
اودھ بڑائی کون ہے جگت پیا سو جائ

٭ آفرین ہے رحیم اس کیچڑ یاگڑھے کے پانی کو ، جسے چھوٹے جانور پی کر سیر ہوجاتے ہیں۔ سمندر کی کیا بڑائی ہے ساری دنیا اس کے پاس سے پیاسی جاتی ہے۔

رحمن سمے کے پرے ہت انہت ہو جائے
بدھک بدھے مرگ بان سوردردے ویت بتائے

٭ رحیم برے وقت پر دوست بھی دشمن بن جاتے ہیں۔شکاری ہر ن کو تیر کانشانہ بناتا ہے وہ زخمی ہو کر بھاگتا ہے تو اس کا خون شکاری کو اس کا پتا دیتا ہے وہ اس کے خون پر جاتا ہے ۔

٭٭٭

امر بیل بن مول کی پرتی پالت ہے تاہی
رحمن ایسے پر بھوتجے کھوجت پھر یو کاہی

امر بیل کے جڑ نہیں ہوتی ۔ اللہ اس کو (بغیر جڑ) بھی پالتا ہے ۔ اے رحیم ایسے مالک کو چھوڑ کر دوسروں کی تلاش کیوں کرتا ہے۔ (عبدالرحیم خان خاناں)

٭٭٭