اطالوی عدالت

مصنف : وسعت اللہ خان

سلسلہ : منتخب کالم

شمارہ : دسمبر 2009

            یہ خبر تو آپ نے سن ہی لی ہوگی کہ ایک اطالوی عدالت نے امریکی سی آئی اے کے تئیس اور اطالوی خفیہ کے دو ایجنٹوں کو ایک مصری عالم ابو عمر کو اطالوی شہر میلان سے اغوا کر کے مصر منتقل کرنے کے جرم میں تین سے آٹھ برس تک قید اور دو دو ملین یورو جرمانے کی سزا سنائی ہے۔اگرچہ مجرم قرار دیے گئے امریکی ایجنٹ بہت پہلے اٹلی چھوڑ کر اپنے ملک جا چکے ہیں لیکن دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں لاقانونیت کو لگام دینے کے تعلق سے مذکورہ فیصلے کی زبردست علامتی اہمیت بتائی جا رہی ہے۔مگر اس اطالوی عدالتی کے فیصلے سے 'بے وفائی' اور 'احسان فراموشی' کی بو بھی آ رہی ہے کیونکہ امریکہ وہ ملک ہے جس نے دوسری عالمی جنگ میں اٹلی کو مسولینی کے فاشزم سے نجات دلوائی اور بعد ازاں جنگ زدہ اٹلی کی تعمیرِ نو کے لیے مارشل پلان کے تحت کروڑوں ڈالر کی امداد دی۔ امریکی سی آئی اے نے سرد جنگ کے دوران اٹلی کو کیمونسٹوں کے سیلاب سے محفوظ رکھنے کے لیے دائیں بازو کی سیاسی جماعتوں کو بھاری رقوم فراہم کیں۔ ناٹو میں اٹلی کو شامل کیا گیا اور اس یارِ وفادار پر اندھا اعتماد کرتے ہوئے چھٹے امریکی بحری بیڑے کا ہیڈ کوارٹر اطالوی ساحلی شہر نیپلز میں قائم کیا گیا۔ جبکہ اطالوی عدلیہ نے امریکہ کے تاریخی لگاؤ اور محبت کا صلہ سی آئی اے کے تئیس ایجنٹوں کو سزا سنا کر دیا۔

            اٹلی سے تو کہیں اچھا پاکستان ہے جس نے نہ صرف امریکہ کو یکطرفہ طور پر اڈے دیے، سرد جنگ میں سرخوں کے خلاف امریکہ کا رضاکارانہ اتحادی بنا۔ افغان جنگ میں روس کو شکست دینے کے لیے سی آئی اے کے لیے نہ صرف اپنے گھر کے دروازے بلکہ کھڑکیاں اور روشن دان تک کھول دیے۔ امریکہ نے جتنی بھی امداد دی اسے صبر شکر کے ساتھ دعا دیتے ہوئے قبول کرلیا۔ رمزی یوسف سے ایمل کانسی تک اور افغان سفیر ملا ضعیف سے عافیہ صدیقی تک امریکہ نے جس جس پاکستانی یا غیر پاکستانی کو مجرم جانا اسے نمک خواروں نے خود اغوا کر کے منہ پر نقاب پہنا، ڈنڈا ڈولی کر جہاز پر چڑھایا۔

             سینکڑوں لوگوں کو غائب کروادیا گیا۔ بلکہ یہاں تک اہتمام کیا کہ کوئی پاکستانی ادارہ یا عدالت کسی مغربی پر بالعموم اور امریکی پر بالخصوص ہاتھ نہ ڈالے چاہے وہ بلا اجازت پاکستان کے کسی بھی حصے میں جاکر کسی بھی سیاسی و غیر سیاسی شخص سے ملے یا حساس مقامات کی تصاویر بنائے یا سادہ کپڑوں میں پاکستان کی سڑکوں پر اسلحہ لے کر دندنائے۔

            اگر کسی سرپھرے نے اسٹیبلشمنٹ کی توجہ اس جانب لانے کی کوشش بھی کی تو انشا جی کے شعر میں (تھوڑا سا تصرف کرتے ہوئے) یہ کہہ کر سمجھا دیا گیا

            یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں، جو لوگوں نے پھیلائی ہیں۔۔تم 'امریکہ' کا نام نہ لو، کیا 'امریکی' سودائی ہیں!(بشکریہ ، بی بی سی ڈاٹ کام)