سر بزم اپنی عداوتیں تمہیں یاد ہوں کہ نہ یاد ہوں

مصنف : اذکار ازہر خان درانی

سلسلہ : نظم

شمارہ : اگست 2009

 

سر بزم اپنی عداوتیں تمہیں یاد ہوں کہ نہ یاد ہوں
وہ دبی دبی سی شکایتیں تمہیں یاد ہوں کہ نہ یاد ہوں
 
وہ ٹکے ٹکے پہ لڑائیاں ، وہ مزے مزے کی دہائیاں
وہی بچپنے کی شرارتیں تمہیں یاد ہوں کہ نہ یاد ہوں
 
مرے انتظار میں ر ات بھر کھانا پینا حرام تھا
مجھے یاد ہیں وہ محبتیں، تمہیں یاد ہوں کہ نہ یاد ہوں
 
شب ابر گھس کے لحاف میں جنہیں سن سنا کے گزارتے 
وہ پہیلیاں وہ حکایتیں تمہیں یاد ہوں کہ نہ یاد ہوں
 
مری لوح چشم پہ نقش ہیں وہ گئے دنوں کی کہانیاں
وہ اطاعتیں، وہ حکومتیں، تمہیں یاد ہوں کہ نہ یاد ہوں
 
کبھی تتلیوں ، کبھی جگنوؤں کبھی ماہ و مہر و نجوم کی
وہ قسم اٹھانے کی عادتیں، تمہیں یاد ہوں کہ نہ یاد ہوں
 
مجھے ازہر آج بھی یاد ہیں جوغموں کے جم غفیر میں
وہ کسی کے پیار کی شدتیں، تمہیں یاد ہوں کہ نہ یاد ہوں