کاکروچ

مصنف : جمیل اختر

سلسلہ : طب و صحت

شمارہ : دسمبر 2010

نہیں کوئی بھی چیز نکمی قدرت کے کارخانے میں

            کیا آپ کاکروچ سے دوستی کرنے اور پالنے کا سوچ سکتے ہیں؟یقینا آپ کا جواب انکار میں ہوگا اور ممکن ہے کہ ناگواری کے اظہار کے لیے آپ برا سا منہ بھی بنائیں۔ دنیا کا شاید ہی کوئی حصہ ایسا ہوگا جہاں کاکروچ یا لال بیگ موجود نہ ہوں اور انہیں نفرت سے نہ دیکھا جاتا ہو۔ تاہم سائنس دانوں کاخیال ہے کہ آنے والے برسوں میں یہ سوچ بدل سکتی ہے۔

            کاکروچوں کے بارے میں عام طورپر کہاجاتا ہے کہ وہ اتنے سخت جان ہیں کہ ایٹمی جنگ کے بعد اگردنیا میں کچھ باقی بچا تو وہ ممکنہ طور پر کاکروچ ہوں گے۔ ان کے خلاف کیڑے مار زہر کم ہی اثر کرتے ہیں، اسی لیے کاکروچوں سے چھٹکارہ پانے کے لیے اکثر اوقات ایسی ادویات کا چھڑکاؤ کیا جاتا ہے جس سے ان میں افزائش نسل کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے۔

            کاکروچوں کی کئی اقسام ہیں اور وہ کھٹمل سے لے کر ٹڈی (لوکسٹ) کے سائز تک کے ہوتے ہیں۔

            دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کا روزگار کاکروچوں سے بندھا ہے۔ وہ یا تو کاکروچ مارنے کی ادویات تیار کرنے والی کمپنیوں میں کام کرتے ہیں یا ان فرموں سے وابستہ ہیں جو کیڑے مکوڑے اور کاکروچ مارنے کی خدمات فراہم کرتی ہیں۔

            شاید وہ دن دور نہیں ہیں جب کاکروچوں کو تجارتی طورپر پالا جانے لگے اور لوگ انہیں بخوشی اپنے گھروں میں قبول کرنے لگیں ۔ کیونکہ ان کے اندر ایسے مرکبات موجود ہوتے ہیں جو ایم آرایس اے اور ای کولی کے امراض کے خلاف مدافعت رکھتے ہیں، جن کا فی الحال علاج بہت دشوار اور پیچیدہ ہے۔

            ایم آر ایس اے ایک ایسا بیکٹریا ہے جو جسم کے مختلف حصوں میں انفکشن پیدا کرتا ہے۔ یہ انفکشن آسانی سے ختم نہیں ہوتا کیونکہ زیادہ تر جراثیم کش ادویات اور اینٹی بائیوٹک اس پر اثر نہیں کرتیں۔ایم آرایس اے کی علامتوں کا انحصار اس چیز پر ہوتا ہے کہ انفکشن کہاں ہے۔ اکثر اوقات یہ مرض جلد پر ایک پھوڑے کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔ تاہم یہ مرض آپریشن کے زخموں، خون ، پھیپھڑوں اور پیشاب کی نالی میں بھی لاحق ہوسکتا ہے۔

            ایم آرایس اے کے اکثر انفکشن پیچیدہ ہوتے ہیں اور وہ زندگی کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔

            ایم آرایس اے کی طرح ای کولی ایک خطرناک مرض ہے یہ اسہال کی ایک ایسی قسم ہے جو اکثر اوقات خونی اسہال کی شکل اختیار کرلیتی ہے۔

            برطانیہ کی نوٹنگھم یونیورسٹی کے ماہرین کو معلوم ہوا ہے کہ کاکروچ کے اندر نو ایسے مرکبات موجود ہیں جوجراثیموں کے لیے انتہائی مہلک ہیں۔ ماہرین کو توقع ہے کہ وہ اس سے ایسی دوا بنانے میں کامیاب ہوجائیں گے جو ایسے جراثیموں کے خلاف زیادہ مؤثر ہوگی ، جن کے خلاف اکثر دوائیں کوئی اثر نہیں کرتیں۔

            سائنس دانوں کا کہناہے کہ کاکروچ کے دماغ اور اعصابی نظام میں پائے جانے والے ریشوں میں ایسی خصوصیات موجود ہیں جن سے ایم آرایس اے اور ای کولی کے 90 فی صد بیکٹریا کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے اور وہ بھی انسانی خلیوں کو کسی طرح کا کوئی نقصان پہنچائے بغیر۔

            کاکروچ پر ریسرچ کرنے والے سائنس دان سائمن لی نے اپنی تحقیق کے نتائج نورٹنگھم میں جنرل مائیکرو بیالوجی سوسائٹی کے موسم خزاں کے اجلاس میں پیش کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں توقع ہے کہ کاکروچ میں پائے جانے والا مالیکیول ایم آرایس اے اور ای کولی کے انفکشن کے علاج میں مؤثر طورپر مدددے سکتا ہے ، جن پر موجودہ دور کی زیادہ تر دوائیں بے اثر ہوتی جارہی ہیں۔سائمن لی کا کہنا تھا کہ یہ نئی دریافت جلد ہی دور حاضر کی ان دواؤں کا بدل بن جائے گی، جو ایم آرایس اے اور ای کولی کے علاج میں اگرچہ زیادہ مؤثر ہیں ، لیکن ان کے بہت زیادہ سائیڈ ایفکس ہیں۔