چرچ اور بچوں سے زیادتی

مصنف : بی بی سی

سلسلہ : متفرقات

شمارہ : جنوری 2010

            آئرلینڈ میں راہباؤں کے ‘سِسٹرز آف مرسی’ نامی مذہبی سلسلے نے اعلان کیا ہے کہ اس کے سکولوں اور یتیم خانوں میں کئی دہائیوں تک بچوں کے ساتھ ہونے والے زیادتیوں کی پاداش میں وہ گیارہ کروڑ ساٹھ لاکھ پاؤنڈ ادا کرے گا۔آئرلینڈ میں مئی میں جاری ہونے والی رائن رپورٹ میں ان زیادتیوں کی تفصیل منظر عام پر لائی گئی تھی۔ عیسائی راہباؤں کے اس سلسلے کے پانچ سکول تھے جن کا مذکورہ رپورٹ میں ذکر آیا۔سسٹرز آف مرسی نے کہا کہ انہیں رپورٹ میں درج کیے گئے واقعات پر بہت دکھ ہے۔ ادارے نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ان کی رقم سے ان لوگوں کو جنہیں ان کے اداروں میں تکلیف کا سامنا کرنا پڑا اپنی زندگیاں بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ ابھی تک ان اٹھارہ عیسائی تنظیموں میں سے جنہیں اپنی نگہداشت میں بچوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کی وجہ سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا، سسٹرز آف مرسی نے ازالے کے طور پر سب سے زیادہ رقم کی پیشکش کی ہے۔ نو سال میں تیار ہونے والی رپورٹ میں چھ دہائیوں کا احاطہ کیا گیا۔ اس میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ حکومت کے انسپکٹر بھی زنابالجبر، مار کٹائی اور بچوں کو اذیت کا نشانہ بننے سے نہ روک سکے۔رائن رپورٹ کے بعد سخت عوامی رد عمل سامنے آیا اور آئرلینڈ کی حکومت نے مذہبی اداروں پر واضح کر دیا کہ انہیں زیادہ رقم ادا کرنی پڑے گی۔ رپورٹ کی تیاری کے دوران دو ہزار افراد نے گواہی دی کہ انہیں بچپن میں اس مذہبی ادارے میں زیادتی کا سامنا کرنا پڑا۔ رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ لڑکوں کے ساتھ جنسی زیادتی عام تھی اور کلیسا کے اعلیٰ حکام کو اس کا پتا تھا۔ایک دوسری رپورٹ میں جو گزشتہ ماہ جاری ہوئی تھی بتایا گیا کہ کسی طرح گرجے کے حکام نے بچوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی۔