ماں کی قسمت جدائی

مصنف : نامعلوم

سلسلہ : نظم

شمارہ : نومبر 2011

 

ماں کی قسمت جدائی
زیادہ دن نہیں گزرے
 کہ میری گود کی گرمی تجھے آرام دیتی تھی
 گلے میں میری
 بانہیں ڈال کر تو اسطرح سوتا تھا
 کہ اکثر ساری رات میری
 اک کروٹ میں گزر جاتی
 میرے دامن کو پکڑے
 گھر میں تتلی کی طرح گھومتا پھرتا
 (اور اب)
 تیری دنیا میں اب ہر پل
 نئے لوگوں کی آمد ہے
 میں بے حد خاموشی سے
 ان کی جگہیں خالی کرتی جا رہی ہوں
 تیرا چہرہ نکھرتا جا رہا ہے
 میں پس منظر میں ہوتی جا رہی ہوں
 زیادہ دن نہ گزریں گے
 میرے ہاتھوں کی یہ دھیمی حرارت
 تجھے کافی نہ ہوگی
 کوئی خوش لمس دست یاسمین آکر
 گلابی رنگ کی حدت تیرے ہاتھوں میں سمو دیگا
 تیرا دل مجھ کو کھو دیگا
 میں باقی عمر تیرا رستہ تکتی رہوں گی
 میں ’’ماں‘‘ ہوں
 اور میری قسمت‘‘جدائی‘‘ ہے