جسے اللہ رکھے

مصنف : محمد عبداللہ بخاری

سلسلہ : جسے اللہ رکھے

شمارہ : جون 2017

 طیارے کا حادثہ

مثل مشہور ہے کہ جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے، ایسا ہی کچھ امریکی ریاست کنیٹکی میں اس وقت ہوا جب ایک طیارے کو حادثہ پیش آیا جس میں ماں باپ سمیت ایک ہی خاندان کے چار افراد ہلاک ہو گئے لیکن سات سالہ بچی معجزاتی طور پر بچ گئی۔

ریاست کنیٹکی کے پولیس سارجنٹ ڈین پیٹرسن نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ فیڈرل ایوی ایشن کے حکام جائے ووقوعہ پر پہنچے تاکہ چھوٹے پائپر طیارے پی اے 34 کے حادثے کی وجوہات سکیں۔

طیارہ کو جمعہ کی شام جس وقت حادثہ پیش آیا وہ جنوب مغربی کنیٹکی کے دیہی علاقے میں پرواز کر رہا تھا۔حکام کے مطابق طیارے کے انجن میں کسی قسم کا مسئلہ تھا اور تباہ ہونے سے کچھ دیر قبل پانچ بج کر 55 منٹ پر اس کا ایئر ٹریفک کنٹرول سے رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔لگ بھگ آدھے گھنٹے کے بعد اس علاقے کے ایک رہائشی نے ایمرجنسی سروس پر کال کر کے بتایا کہ ابھی ایک سات سالہ بچی ان کے گھرمیں آئی ہے اور اس کا دعویٰ ہے کہ وہ حادثے کا شکار طیارے میں سوار تھی۔لڑکی کو فوری طور پر علاج معالجے کے لیے کنیٹکی کے لورڈیس ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں سے اسے ہفتے بعد فارغ کردیا گیا۔

پیٹنسن نے بتایا کہ یہ لڑکی طیارے کے ملبے سے خود باہر آئی اور اس نے قریبی رہائش گاہ ڈھونڈ کر طیارے کو پیش آنے والے حادثے کی اطلاع فراہم کی۔انہوں نے کہا کہ اس لڑکی کا بچنا ایک طرح سے معجزہ ہے لیکن طیارے میں سوار بقیہ چاروں افراد کی ہلاکت المناک ہے۔حادثے میں ہلاک ہونے والے دیگر افراد کی شناخت ہو گئی ہے جن میں لڑکی کے والد، والدہ، بہن اور کزن شامل ہیں۔(بحوالہ ڈان نیوزڈاٹ ٹی وی)

روسی لڑکی اور طیارے کا حادثہ

وہ روسی لڑکی جس نے فلائی دبئی کے تباہ ہونے والے طیارے کی ٹکٹ خرید رکھی تھی لیکن جہاز پر سوار ہوتے ہوتے کیسے رہ گئی؟انتہائی حیران کن کہانی آپ بھی جانئے  موت کا ایک وقت معین ہے، نہ یہ اس وقت سے ایک لمحہ قبل آ سکتی ہے اور نہ ہی ایک لمحے کی تاخیر کر سکتی ہے۔ قدرت ہماری آنکھوں کے سامنے بار بار ایسے مناظر لاتی ہے کہ جو اس حقیقت کی کھلی گواہی ہیں۔ ایک ایسا ہی واقعہ فلائی دبئی ائیرلائن کے روس میں ہونے والے تباہ کن حادثے کے موقع پر پیش آیا۔ نیوز سائٹس ایمریٹس 247 کے مطابق روسی خاتون الویرا ایسائیوا متحدہ عرب امارات میں چھٹیاں گزارنے کے لئے آئی تھی اور اسی پرواز کے ذریعے واپسی کے لئے بکنگ کروارکھی تھی کہ جو خوفناک حادثے کا شکار ہو گئی۔ الویرا نے روسی میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ وطن واپسی سے قبل رات دیر تک ایک سالگرہ پارٹی میں شریک رہیں اور صبح ان کی آنکھ نہیں کھل سکی، جس کی وجہ سے وہ ائرپورٹ نہ پہنچ سکیں۔انہیں بکنگ ایجنٹ کی طرف سے فون آیا تو آنکھ کھلی۔ پہلے تو پرواز نکل جانے کا سو چ کر شدید متفکر ہوئیں، لیکن پھر یہ جان کر ساکت رہ گئیں کہ جس پرواز کے ذریعے انہیں واپس جانا تھا وہ روس میں گر کر تباہ ہوچکی تھی۔الویرا کا کہنا ہے کہ رات دیر تک جاگنے کی وجہ سے وہ سوتی رہ گئیں، لیکن اگر بروقت جاگ جاتیں تو ہمیشہ کے لئے سو جاتیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں اس کے سوا کچھ سمجھ نہیں آتا کہ یہ ان کی ماں کی دعائیں تھیں جو ان کا تحفظ کررہی تھیں اور وہ اس دن بروقت جاگ نہیں پائیں۔ 

حادثے میں ہلاک ہونے والے مسافروں اور خصوصاً بچوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے وہ پھوٹ پھوٹ کر رو دیں اور کہا کہ اگرچہ وہ زندہ بچ جانے پر خوش ہیں لیکن حادثے میں 62 افراد کی موت نے ان کے دل کو غم سے بھر دیا ہے۔

25 مارچ 2016 (بحوالہ ڈیلی پاکستان ڈاٹ کام)

نو مولود پر چاقو کے سولہ وار

  ’’جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے‘‘ کی عملی تصویر بن جانے والے واقعات یوں تو آئے روز ہمارے سامنے آتے ہیں لیکن تھائی لینڈ میں ایک نومولود کی زندگی کو قدرت نے یوں اپنی حفاظت میں لیا کہ ہر کوئی اس معجزے کو دیکھ کر دنگ رہ گیا ہے۔میل آ ن لائن کی رپورٹ کے مطابق سات ماہ قبل تھائی لینڈ کے دارالحکومت کے ایک نواحی علاقے میں کراشیت کرانگیات نامی خاتون اپنے مویشی چرانے کے لئے نکلی تھی کہ ایک درخت کے نیچے تازہ مٹی سے باہر نکلتا ہوا ننھا پاؤں دیکھ کر ٹھٹھک گئی۔کراشیت کو جلدہی اندازہ ہوگیا کہ مٹی کے اندر کسی ننھے بچے کو دبایا گیا تھا۔ اس کی مامتا نے جوش مارا اور وہ بھاگتی ہوئی آگے بڑھی اور اپنے ہاتھوں سے مٹی کھودنا شروع کردی۔ چند منٹ میں ہی وہ گڑھے میں دبائے گئے ننھے بچے کو باہر نکال چکی تھی جو بری طرح خون میں لت پت تھا۔ اس بچے کو فوری طور پر ہسپتال پہنچایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے یہ خوفناک انکشاف کیا کہ اس کے نازک جسم پر چاقو سے چودہ وار کئے گئے تھے جس کے بعد اسے مٹی میں دبایا گیا تھا۔ا سے قدرت کا معجزہ ہی کہا جاسکتا ہے کہ اس قدر ظلم کے باوجود بچے کی سانس ابھی چل رہی تھی۔ڈاکٹروں نے یہ حیرت انگیز انکشاف بھی کیا کہ بچے کو خنجر مارنے کے بعد جب مٹی میں دبایا گیا تو اس کے ننھے جسم پر پڑنے والے مٹی کے وزن نے ہی اس کی جان بچا لی تھی، کیونکہ اس دباؤ کی وجہ سے اس کے جسم سے خون بہنا بند ہوگیا تھا۔ا گر اس پر مٹی کا بوجھ نہ ہوتا تو خون بہہ جانے سے یقینا اس کی موت ہوجاتی۔گزشتہ سات ماہ کے دوران اس بچے کا علاج جاری رہا اور اب وہ بالکل صحت مند ہوچکا ہے۔ زندگی بچ جانے اور صحت بحال ہوجانے کے بعد اس ننھے بچے کو ایک اور بہت بڑی خوشخبری مل گئی ہے۔ سویڈن کے ایک جوڑے نے اس کی دردناک کہانی سنی تو اسے گود لینے کا فیصلہ کرلیا، اور اب یہ جوڑا ننھے بچے کو گود لینے کے لئے تھائی لینڈ پہنچ چکا ہے۔بچے کو گڑھے سے نکالنے والی خاتون کراشیت کا کہنا تھا کہ اس کا دل یہ جان کر دکھی ہے کہ ننھے بچے کو بہت دور لے جایاجارہا ہے لیکن اس بات کی بہت خوشی بھی ہے کہ اسے ایک پرآسائش اور خوبصورت مستقبل مل سکے گا۔(بحوالہ اْردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12 ،اکتوبر ۲۰۱۶)

فون کال 

 پچھلے دنوں چیرنگ کراس مال روڈ پر دھماکے کے نتیجے میںتیرہ افراد شہید جبکہ ستر افراد زخمی ہوئے۔ چئیرنگ کراس پر فارما سوٹیکل کمپنیوں کے احتجاج کے دوران ایک فون کال نے وہاں موجود ایک شخص کی جان بچا لی۔ شاہد ملک نامی شخص احتجاج میں شریک تھا کہ اسے ایک فون کال موصول ہوئی لیکن احتجاج کی جگہ شور زیادہ ہونے کے سبب شاہد اپنا فون سننے کے لیے جائے وقوعہ سے تھوڑا ہٹ گیا۔شاہد نے بتایا کہ میں بالکل دھماکے کی جگہ پر کھڑا تھا جب مجھے ایک فون کال موصول ہوئی اور میں فون کے لیے تھوڑا ہٹا ہی تھا کہ دھماکے کا کچھ مواد میری ٹانگوں میں آ کر لگا۔ میو اسپتال میں زیر علاج شاہد ملک کا کہنا تھا کہ میں دھماکے کے وقت بالکل سامنے والی جگہ پرکھڑا تھا ۔(منگل ۱۴ فروری ۲۰۱۷) بحوالہ جاوید چودھری ڈاٹ کام