ماہنامہ شمس اسلام کا قرآن نمبر

مصنف : سید عمر فاران بخاری

سلسلہ : آرا و تاثرات

شمارہ : اکتوبر 2011

            ماہنامہ شمس الاسلام بھیر ہ ضلع سرگودھا۔اشاعت جولائی اگست ۲۰۱۱ ، مدیر اعلی صاحبزادہ ابرار احمد بگوی، قیمت ۷۵ روپے ، ضخامت ۱۷۶ صفحات، ملنے کا پتا، ماہنامہ شمس الاسلام بھیر ہ ضلع سرگودھا

            فی زمانہ اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ عمومی طور پر مسلمانوں کے نزدیک سب سے کم اہم کتاب قرآن کریم اور سب سے کم عزت و تکریم اوربزرگی والی ذات اللہ رب العزت کی ہے مسلمانوں میں جو سب سے پہلی بدعت شروع ہوئی وہ یہ تھی کہ اللہ کانام عزت سے لینا چھوڑ دیا۔ ایسے دورمیں جب کہ امت قرآن کے علاوہ سب کچھ پڑھنے پہ آمادہ ہے ،ایسے لوگ یقینا مبارکباد کے مستحق ہیں جو نہ صرف قرآن سے لگاؤ رکھتے ہیں بلکہ اس پر غور و فکر بھی کرتے ہیں اور کرنے کی دعوت بھی دیتے ہیں۔

             ‘‘ماہنامہ شمس الاسلام بھیرہ’’ ، جو کہ اسلامیان ہند و پاک کی تاریخ کا چشم دید گواہ اور امین ہے ، نے ‘‘قرآن نمبر’’ کی اشاعت سے ایک قابل قدر علمی کام سرانجام دیا ہے۔ موجودہ دور میں غیر مسلموں کی جانب سے اٹھائے جانے والے بہت سے اعتراضات کا جواب جناب محمد عمر اسلم اصلاحی کے مضمون میں موجود ہے۔ قرآن فہمی کے حوالے سے سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہم اسے اردو میں سمجھنا چاہتے ہیں جبکہ اس کے مدعا کو سو فیصد سمجھنا اردو یا کسی اور زبان میں شاید ممکن نہیں، اس بات کو نہایت خوبصورتی سے مولانا وحید الدین خان صاحب نے واضح کیا ہے ۔ اسی طرح ایک عام مسلمان قرآن کو ایک عام ادبی شہ پارہ سمجھتا ہے جبکہ قرآن کسی بندے کا نہیں بلکہ بندوں کے رب کا کلام ہے ، جناب جاوید احمد غامدی نے اپنے مضمون میں نہایت خوبصورتی سے قرآن کے اسلوب کو پیش کیا ہے۔ آج کے دور میں جدید ذہن والے لوگ قرآن کو سائنس یا طب کی کتاب ثابت کرنے کی تگ و دو کرتے رہتے ہیں ، ان کے جواب میں مدیر اعلی صاحب کا مضمون خاصے کی چیز ہے۔

             یہ قرآن نمبر ایک اچھی علمی کاوش ہے لیکن بہتری کی گنجائش بہرحال موجود رہتی ہے ہمیں امید ہے کہ شمس الاسلام کی ٹیم آئندہ سیارہ ڈئجسٹ کی طرز پر ایک انتہائی جامع قرآن نمبر شائع کر ے گی ۔جو ہر لائبریری کے لیے ایک مستقل اور لازمی کتاب کی حیثیت اختیار کر جائے گا۔ اور ہمیں یہ بھی یقین ہے کہ یہ کام شمس الاسلام کی ٹیم ہی کر سکتی ہے کہ اس کے لیے خلوص اور لگن کی ضرورت ہوتی ہے اور خلوص ولگن بگوی خانوادے کی زندگی کا ایک اہم حصہ رہا ہے اور ہے۔

(تبصرہ ، سید عمرفاران بخاری)