یہ جو دیوانے سے دو چار نظر آتے ہیں

مصنف : ساغرؔ صدیقی

سلسلہ : نظم

شمارہ : اکتوبر 2012

 

یہ جو دیوانے سے دو چار نظر آتے ہیں
ان میں کچھ صاحب اسرار نظر آتے ہیں

 

تیری محفل کا بھرم رکھتے ہیں سو جاتے ہیں
ورنہ یہ لوگ تو بیدار نظر آتے ہیں

 

دور تک کوئی ستارہ ہے نہ جگنو کوئی
مرگ امید کے آثار نظر آتے ہیں

 

میرے دامن میں شراروں کے سوا کچھ بھی نہیں
آپ پھولوں کے خریدار نظر آتے ہیں

 

کل جنھیں چھو نہیں سکتی تھی فرشتوں کی نظر
آج وہ رونق بازار نظر آتے ہیں

 

حشر میں کون گواہی میری دے گا ساغر
سب تمہارے ہی طرف دار نظر آتے ہیں