یاد رفتگاں

مصنف : محسن نقوی

سلسلہ : نظم

شمارہ : اکتوبر 2012

 

کبھی جو چھڑ گئی یاد رفتگاں محسن
بکھر گئی ہیں نگاہیں کہاں کہاں محسن
 
ہوا نے راکھ اڑائی تو دل کو یاد آیا
کہ جل بجھیں مرے خوابوں کی بستیاں محسن
 
کچھ ایسے گھر بھی ملے جن میں گھونگٹوں عوض
ہوئی ہیں دفن دوپٹوں میں لڑکیاں محسن
 
کھنڈر ہے عہد گزشتہ ، نہ چھو نہ چھیڑ اسے
کھلیں تو بند نہ ہوں اس کی کھڑکیاں محسن
 
بجھا ہے کون ستارہ کہ اپنی آنکھ کے ساتھ
ہوئے ہیں سارے مناظر دھواں دھواں محسن
 
نہیں کہ اْس نے گنوائے ہیں ماہ و سال اپنے
تمام عمر کٹی یوں بھی رائیگاں محسن
 
ملا تو اور بھی تقسیم کر گیا مجھ کو
سمیٹنا تھیں جسے میری کرچیاں محسن
کہیں سے اْس نے بھی توڑا ہے خود سے ربط ِ وفا
کہیں سے بھول گیا میں بھی داستاں محسن