نعت رسول کریمﷺ

مصنف : ارشاد عرشی ملک (اسلام آباد)

سلسلہ : نعت

شمارہ : اکتوبر 2012

 

نبوت ختم ہے تجھ پر ، رسالت ختم ہے تجھ پر
ترا دیں ارفع و اعلی ، شریعت ختم ہے تجھ پر
 
ترے ہی دم سے بزمِ انبیاء کی رونق و زینت
تو صدرِ انجمن ، شانِ صدارت ختم ہے تجھ پر
 
خدا خود نعت لکھتا ہے تری قران کی صورت
عجب ہے شانِ محبوبی ، وجاہت ختم ہے تجھ پر
 
مزمل بھی ، مدثر بھی ہے تو ، یاسین و طٰہٰ بھی
انوکھے نام ہیں تیرے ، یہ ندرت ختم ہے تجھ پر
 
شریعت کے محل کا آخری پتھر ہے تو پیارے
ادھورے کو کیا پورا یہ سنت ختم ہے تجھ پر
 
ترے ہی ہاتھ سے تکمیلِ دیں اللہ نے فرمائی
ہوا اتمام نعمت کا یہ نعمت ختم ہے تجھ پر
 
تو آ کر بعد میں بھی سب پہ بازی لے گیا پیارے
یہ ہمت ختم ہے تجھ پر ، یہ سبقت ختم ہے تجھ پر
 
تری ہی ذات میں آ کر ہوئی اکمل ہر اک خوبی
مروت ہو ، متانت ہو کہ الفت ختم ہے تجھ پر
 
کہا جبرئیل نے ‘‘اقراء’’ کہا میں پڑھ نہیں سکتا
کمالِ عاجزی کی یہ علامت ختم ہے تجھ پر
 
جہاں جبرئیل کے جلتے تھے پر تو اس جگہ پہنچا
تو منزل ہے رہء حق کی مسافت ختم ہے تجھ پر
 
خدا سے عشق ایسا تھا ملائک ہو گئے حیراں
لگے سرگوشیاں کرنے محبت ختم ہے تجھ پر
 
قیامت تک تیرے ہی فیض کا جاری ہے اب دریا
تری بخشش نرالی ہے ، سخاوت ختم ہے تجھ پر
 
ہے دستور العمل قرآن ، سچا رہنما تو ہے
یہی رازِ حقیقت ہے ، حقیقت ختم ہے تجھ پر
 
صادق بھی امیں بھی تھا یہ دشمن تک پکار اْٹھے
صداقت ختم ہے تجھ پر ، امانت ختم ہے تجھ پر
 
عجب تھا حوصلہ ہر جاں کے دشمن کو اماں دے دی
تو اعلٰی ظرف تھا ترکِ شکایت ختم ہے تجھ پر
 
تری ذات و صفات ، افعال ، سب لاریب ، پاکیزہ
تقدس خود پکار اْٹھا کہ عفت ختم ہے تجھ پر
 
سلگتا تھا ترا سینہ اْبلتی دیگ کی مانند
عجب تھی عشق کی حدت ، یہ حدت ختم ہے تجھ پر