لفظ  و معنی کے درمیان میں ہوں

مصنف : فرہاد جبریل

سلسلہ : نظم

شمارہ : ستمبر 2012

 

لفظ  و معنی کے درمیان میں ہوں
پھر بھی صدیوں سے داستان میں ہوں
 
میرا سایہ زمیں پر رینگتا ہے
روز اول سے میں اڑان میں ہوں
 
میں نے رہنا ہے اک بشر اور میں
دو فرشتوں کے درمیان میں ہوں
 
میری ہستی میرے فریب میں ہے 
اور میں ہستی کے امتحاں میں ہوں
 
جہد ہستی کا بس یہ حاصل ہے 
گھر سے نکلا ہوں اور مکان میں ہوں
 
میرا کردار اس خما ر میں ہے 
میں بھی ترتیب داستان میں ہوں
 
غم تسلسل سے میری تاک میں ہیں
میں مسلسل تمہارے دھیان میں ہوں
 
مثل شیریں یہ زندگی ہے مجھے
میں ہوں فرہاد اس گمان میں ہوں