ذات پات کی لعنت۔۔۔ دلت لڑکے کا قتل

مصنف : بی بی سی

سلسلہ : ادب

شمارہ : فروری 2012

 بھارت کی ریاست اترپردیش میں پولیس کا کہنا ہے کہ ایک دلت لڑکے کو مبینہ طور پر اس لیے قتل کردیا گیا ہے کہ کیونکہ اسے کے والد نے اسکا وہی نام رکھا تھا جو اسکے ایک اعلٰی ذات پڑوسی کے بیٹے کا نام تھا۔نیرج کی عمر چودہ برس تھی اور اسکی لاش تیئس نومبر کو ایک کھیت میں ملی تھی۔یہ واقعہ بستی ضلع کے رادھوپور گاؤں میں پیش آیا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ نیرج کے والد رام سمار سے ان کے پڑوسی جواہر چودھری نے اپنے دونوں بیٹوں کے نام بدلنے کے لیے کہا تھا کیونکہ جواہر چودھری اور رام کمار کے بیٹوں کے نام ایک جیسے تھے۔نیرج کے قتل کے سلسلے میں جواہر چودھری کے دو دوستوں کوگرفتار کیا گیا ہے۔رام سمار اور جواہر چودھری دونوں کے دو دو بیٹے ہیں اور ان دونوں کے نام نیرج اور دھیرج ہیں۔بستی کے ایک سینیئر پولیس اہلکار کا کہنا ہے کہ اس بات پر دونوں خاندانوں میں بہت عرصے سے جھگڑا تھا۔ جواہر چودھری کا تعلق اعلٰی ذات سے ہے اور پولیس کے مطابق جواہر چودھری رام سمار کو کئی بار وارننگ دے چکے تھے کہ وہ اپنے بیٹوں کا نام بدل دیں۔بائیس نومبر کو نیرج رات کا کھانا کھاکر اپنے دوست کے یہاں ٹی وی دیکھنے گیا تھا۔ رات کو وہ واپس نہیں آیا اوراگلے دن اس کی لاش برآمد ہوئی۔پولیس کا کہنا ہے کہ نیرج کو گلا گھونٹ کر مارا گیا ہے۔جواہر چودھری کے دونوں بیٹے فرار ہیں۔ لیکن پولیس نے جواہر چودھری کے دو دوستوں کو گرفتار کیا ہے کہ کیونکہ پولیس کا کہنا ہے کہ نیرج کے قتل میں ان لوگوں کاہاتھ ہے۔بھارت میں ذات پات کے نام پر امیتازی سلوک ایک عام بات ہے۔ دلت جنہیں پہلے ‘اچھوت’ کہا جاتا تھا آج بھی ذات کے اعتبار سے تفریق کا نشانہ بنتے ہیں۔بھارت میں ذات کی بنیاد پر تفریق غیر قانونی ہے لیکن عام زندگی میں ذات پات ایک بڑا مسئلہ ہے۔